حکومت نے دو موبائل فون کمپنیوں سے اکاون ارب روپے سے زائد وصول کرلیے۔ مشیرخزانہ حفیظ شیخ نے ٹویٹ پر عوام کو خوشخبری سنائی۔
مشیرخزانہ نے بتایا کہ موبائل فون کمپنیوں کے لائسنس کی تجدید کی مد میں موبی لنک نے پینتیس ارب بیس کروڑ روپے ادا کر دیئے ہیں۔
حفیظ شیخ کے مطابق ٹیلی نار نے بائیس کروڑ چھیالیس لاکھ ڈالر کی ادائیگی کی ہے جو پاکستانی کرنسی میں تقریباً سولہ ارب بیس کروڑ روپے سے زائد بنتے ہیں۔
مشیرخزانہ کے مطابق یہ ادائیگیوں کی پہلی قسط ہے اور باقی رقم بھی یہ دونوں کمپنیاں ادا کریں گی۔ یہ ٹیلی کام انڈسٹری اور حکومت کی ٹیکس وصولیوں کے لیے اچھی خبر ہے۔
ملک کے 2 بڑے موبائل آپریٹر جاز اور ٹیلی نار کے لائسنس کی مدت میعاد 24 مئی کو ختم ہو چکی اور لائسنس کی تجدید کا عمل اس قدر طویل اور مشکل ہے کہ دونوں کمپنیاں عدالت سے رجوع کرچکی ہیں۔
خیال رہے کہ دونوں کمپنیاں چاہتی تھیں کہ حکومت ڈالر کی اسی قیمت پر لائسنس کی تجدید کرے جس قیمت پر 2004 میں لائسنس دیا گیا تھا، جس وقت اصل نیلامی ہوئی تھی، اور اس وقت اس کی مالیت 29 کروڑ 10 لاکھ ڈالر تھی۔
دوسری جانب حکومت نے لائسنس تجدید کی درخواست کابینہ کے اجلاس میں پیش کی تھی جس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ حالیہ سالوں کے دوران اسپیکٹرم کی نیلامی کی روشنی میں لائسنس کی تجدید 45 کروڑ ڈالر میں کی جائے گی۔
دونوں کمپنیوں نے اس قیمت کو ٹیلی کام پالیسی اور لائسنس میں موجود متعلقہ شقوں پر عدالت میں چیلنج کیا۔
سابق وزیر خزانہ اسد عمر نے اس معاملے کی جانب توجہ دیتے ہوئے اس پر کارروائی کا آغاز کیا تھا جس میں وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی شمولیت بھی ضروری ہے لیکن جب انہیں عہدے سے ہٹایا گیا تو دونوں کمپنیاں دوبارہ اسی پوزیشن پر پہنچ گئیں، جہاں پہلے تھیں۔