ملک بھر میں کشمیریوں سے اظہار یکجہتی

مقبوضہ جموں اور کشمیر کے عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے وزیراعظم عمران خان کی اپیل پر پاکستانی قوم نے ‘کشمیر آور’ منایا۔

کشمیر آور دن 12 سے ساڑھے 12 بجے تک منایا گیا، اس دوران ملک بھر میں سائرن بجائے گئے جس پر تمام ٹریفک اور حکومتی مشینری نے کام روک دیا جبکہ ٹرینیں بھی ایک منٹ کے لیے روک دی گئیں۔

مقبوضہ کشمیر کے عوام پر بھارتی مظالم کے خلاف ملک بھر میں تعلیمی ادارے، سرکاری و نجی دفاتر، تاجر، وکلا اور سیکیورٹی اداروں نے ریلیوں و تقریبات کا اہتمام کیا۔

ملک بھر میں منعقد کی گئی ریلیوں، جلسوں اور مختلف تقریبات میں پاکستان اور آزاد جموں و کشمیر کا قومی ترانے بجائے گئے جس کے ساتھ کراچی سے خیبر تک تمام پاکستانی اپنے مقامات پر کھڑے ہوگئے۔

کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے ملک بھر میں منائے گئے ‘کشمیر آور’ میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی، وزیر اعظم عمران خان، وزرائے اعلیٰ اور اراکین پارلیمنٹ اپنے متعلقہ سیکریٹریٹ اور دفاتر کی عمارتوں کے باہر جمع ہوئے۔

نماز جمعہ کے اجتماعات میں بھی کشمیر کے عوام کے لیے خصوصی دعائیں کی گئیں جبکہ ملک بھر میں ریلیاں بھی نکالی گئیں۔

وفاقی دارالحکومت میں مرکزی تقریب


کشمیر آور کے حوالے سے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ریلی کا انعقاد کیا گیا جس کے شرکا وزیر اعظم کے دفتر کے باہر جمع ہوئے، وزیر اعظم کے دفتر کے باہر تقریب منعقد کی گئی جہاں عمران خان سے شرکا سے خطاب کیا۔


اپنے خطاب میں وزیر اعظم نے ایک بار پھر آخری دم تک کشمیریوں کے ساتھ کھڑے رہنے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ مودی سرکار مقبوضہ کشمیر سے توجہ ہٹانے کے لیے آزاد کشمیر میں کچھ نہ کچھ کرے گی لیکن ہماری مسلح افواج تیار ہے اور بھارت کی اینٹ کا جواب پتھر سے دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ‘ہمیں سمجھنا ہوگا کہ بھارت میں کس طرح کی حکومت ہے جو کشمیر میں ظلم کر رہی ہے، آر ایس ایس کا نظریہ سمجھنا ضروری ہے جس نے بھارت پر قبضہ کر لیا ہے، آر ایس ایس جماعت مسلمانوں کی نفرت میں بنائی گئی اور اس کی پیدائش میں مسلمانوں کی نفرت شامل ہے، جبکہ آر ایس ایس کا نظریہ بھارت میں رہنے والے عیسائیوں کے بھی خلاف ہے۔’

ان کا کہنا تھا کہ ‘دنیا دیکھ رہی ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں کیا ہورہا ہے، اگر کشمیری مسلمان نہ ہوتے تو پوری دنیا کھڑی ہوجاتی، افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ جب مسلمانوں پر ظلم ہوتا ہے تو عالمی برادری خاموش رہتی ہے۔’

کشمیر آور کی تقریبات اور ریلیوں کی سیکیورٹی کے لیے سخت حفاظتی اقدامات کیے گئے تھے اور عوام کو ریڈ زون (وزیر اعظم کے دفتر کے باہر) میں جانے کی اجازت نہیں تھی۔

اس حوالے سے گزشتہ روز وزیر اعظم اور وزیر داخلہ بریگیڈیئر (ر) اعجاز شاہ کی ملاقات ہوئی جس میں سیکیورٹی اقدامات کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔

یاد رہے کہ کشمیر آور کے حوالے سے وزیر ریلوے شیخ رشید کا کہنا تھا کہ تمام ٹرینوں کو ایک منٹ کے لیے روکا جائے گا اور ریلوے کے تمام ملازمین کشمیر آور کی تقریب کا حصہ ہوں گے۔

اسی طرح نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) کے حکام اور ملازمین ہیڈ کوارٹر میں جمع ہوئے اور اس تقریب میں قومی ترانے کے ساتھ کشمیر کا ترانہ بھی بجایا گیا۔

اس کے علاوہ سیکریٹریٹ بلاکس اور وزارتوں کے عہدیداران کشمیر آور کی تقریب میں شرکت کے لیے آر بلاک میں جمع ہوئے۔

کراچی کے عوام کا کشمیریوں سے اظہار یکجہتی
وزیر اعظم عمران خان کی اپیل پر کراچی کے عوام، طلبا، تاجر برادری اور وکلا بھی کشمیریوں سے اظہار یکجہتی اور مقبوضہ وادی کے لوگوں کو واضح پیغام بھجوانے کے لیے گھروں سے نکلے۔


کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے مرکزی تقریب مزار قائد پر منعقد کی گئی جس میں گورنر سندھ عمران اسمٰعیل، وفاقی وزیر فیصل واڈا، پی ٹی آئی رہنما عامر لیاقت حسین اور سابق کرکٹر شاہد آفریدی سمیت شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی اور بابائے قوم کا مزار ‘کشمیر بنے گا پاکستان’ کے نعروں سے گونج اٹھا۔

دوپہر 12 سے ساڑھے 12 بجے تک ٹریفک کو بھی روک دیا گیا اور میٹروپول سگنل پر ٹریفک روک کر قومی ترانہ پڑھا گیا۔

ایس ایم بی فاطمہ جناح اسکول کی طالبات نے بھی کشمیریوں سے یکجہتی کا اظہار کیا۔

وکلا کی جانب سے بھارتی مظالم کے خلاف سندھ ہائی کورٹ سے سندھ اسمبلی تک ریلی نکالی گئی۔

لاہور میں ٹریفک کا پہیہ رُک گیا


لاہور کے شہری بھی کشمیروں سے اظہار یکجہتی کے لیے سڑکوں پر نکلے، دن کے 12 بجتے ہی ٹریفک کا پہیہ رک گیا اور فضا کشمیر کی آزادی کے فلک شگاف نعروں سے گونج اٹھی۔

وزیر اعلیٰ سردار عثمان بزدار اور گورنر پنجاب چوہدری سرور سمیت تمام سرکاری و نجی دفاتر کے لوگ، اسکول کے بچوں سے لے کر ریڑھی بان سب یک زبان ہوگئے۔

بلوچستان کے عوام کا اظہار یکجہتی


وزیر اعظم پاکستان عمران خان کی ہدایت پر بلوچستان کے غیور عوام بھی کشمیریوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے سڑکوں پر نکل آئے۔

یوم یکجہتی کشمیر کی مناسبت سے ‘کشمیر بنے گا پاکستان’ ریلی وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال کی قیادت میں بلوچستان اسمبلی سے نکالی گئی۔

ریلی سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا کہ جہوریت کے علمبردار بھارت کا سفاک چہرا اب دنیا کے سامنے آچکا ہے۔

ریلی سے قبل کشمیری عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم، کئی دنوں سے جاری کرفیو، بھارتی ریاستی دہشت گردی اور کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر سائرن، پاکستان اور آزاد کشمیر کے قومی ترانے بجائے گئے۔

خیبر پختونخوا میں ریلیاں


کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع میں ریلیاں نکالی گئیں۔

گورنر شاہ فرمان، وزیر اعلیٰ محمود کان اور اسپیکر مشتاق غنی کی قیادت میں خیبر پختونخوا کے اراکین اسمبلی نے پشاور کے خیبر روڈ پر ریلی نکالی اور ‘کشمیر بنے گا پاکستان’ کی آواز بلند کی۔

وزیر اعلیٰ نے کشمیریوں پر بھارتی ظلم و جبر کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم کے اگلے حکم کا انتظار ہے۔

گورنر شاہ فرمان کا کہنا تھا کہ سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد نہ ہوا تو دنیا کو نقصان ہوگا۔

کشمیریوں سے یکجہتی کیلئے قوم باہر نکلے، وزیراعظم کی اپیل


قبل ازیں وزیراعظم نے پاکستانی قوم سے مقبوضہ کشمیر کے عوام کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کے لیے کشمیر آور میں پھر پور شرکت کی اپیل کی تھی۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ کشمیر کی ڈیموگرافی تبدیل کرنے کا منصوبہ چوتھے جینیوا کنونشن کے تحت جنگی جرم ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اہلِ کشمیر کو ٹھوس پیغام بھجوانا ہے کہ بحیثیت قوم پاکستانی پوری قوت سے ان کی پشت پر ہیں۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ چنانچہ تمام پاکستانی سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر کل آدھے گھنٹے کے لیے باہر نکلیں اور اہلِ کشمیر کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کریں۔

انہوں نے کہا کہ باہر نکل کر ہم کشمیری بھائیوں کو پیغام دیں گے کہ پوری پاکستانی قوم بھارتی سفاکیت، 24 روز سے جاری غیر انسانی کرفیو، بچوں اور خواتین سمیت کشمیری باشندوں پر تشدد اور ان کے قتل، مودی سرکار کے نسل کشی کے ایجنڈے اور مقبوضہ کشمیر پر غیر قانونی قبضے کے خلاف کھڑی ہے۔

وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ میں چاہتا ہوں کہ کشمیری عوام سے یکجہتی کے اظہار اور مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کو واضح پیغام بجھوانے کے لیے تمام پاکستانی دن 12 بجے سے لے کر 12:30 تک گھروں سے باہر نکلیں۔

خیال رہے کہ 26 اگست کو قوم سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے ’ کشمیر آور ‘ منانے کا اعلان کیا تھا۔

عمران خان نے کہا کہ ہر ہفتے میں ایک دن پوری قوم، ہمارے اسکولز، یونیورسٹیز اور دفاتر جانے والے افراد ایک آدھے گھنٹے کے لیے نکلیں گے اور کشمیریوں کے حق میں آواز اٹھائیں گے جس سے متعلق آگاہ کیا جاتا رہے گا۔

ایک روز قبل پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل آصف غفور نے بھی ملکی ہیروز، شوبز اور میڈیا کے نمائندوں کے ساتھ ساتھ طلبا کو بھی اس میں بھرپور انداز میں شرکت کی اپیل کی تھی۔

مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ


واضح رہے کہ بھارتی حکومت نے 5 اگست کو اپنے آئین کے آرٹیکل 370 کو منسوخ کر کے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی تھی اور مقبوضہ وادی میں کرفیو نافذ کرکے حریت قیادت اور سیاسی رہنماؤں کو گرفتار کر کے گھروں یا جیلوں میں قید کردیا تھا۔

بھارت کی جانب سے مقبوضہ وادی میں کرفیو اور پابندیاں چوتھے ہفتے میں داخل ہو گئی ہیں اور مسلسل 25 روز کے لاک ڈاؤن سے خوراک اور ادویات کی شدید قلت ہے۔

فورسز کی جانب سے سختیوں اور پابندیوں کے باوجود کشمیری عوام کی بڑی تعداد وادی کے مختلف علاقوں میں بڑے مظاہرے کرچکی ہے، مظاہروں کے دوران شیلنگ اور پیلٹ گن کے چھروں سے درجنوں افراد زخمی جبکہ ہزاروں گرفتار کیے جاچکے ہیں۔

22 اگست کو دنیا میں نسل کشی کی روک تھام کے لیے وقف عالمی ادارے جینوسائڈ واچ نے مقبوضہ کشمیر کے لیے انتباہ جاری کیا تھا۔

عالمی ادارے نے کشمیر میں بگڑتی ہوئی صورتحال کے تناظر میں اقوام متحدہ اور اس کے اراکین سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ بھارت کو خبردار کریں کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں نسل کشی نہ کرے۔

مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر پاکستانی اقدامات
دوسری جانب پاکستان نے بھارت کے 5 اگست کے اقدام کو مسترد کرتے ہوئے بھارت سے دوطرفہ تجارتی تعلقات معطل اور سفارتی تعلقات کو محدود کردیا تھا تھا۔

اس کے ساتھ ساتھ پاکستان، مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے بھارت کے یکطرفہ اقدام، مقبوضہ وادی میں مکمل لاک ڈاؤن اور نہتے عوام پر مظالم کی ہر سطح پر مذمت کی اور اس نے عالمی برادری سے بھارتی مظالم رکوانے میں کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

وزیر اعظم عمران خان بھی بھارت کے مظالم کو اجاگر کرنے اور مقبوضہ کشمیر کے عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے کئی مرتبہ بیانات جاری کر چکے ہیں۔

مقبوضہ وادی کے عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے پاکستان نے یوم آزادی کو ‘یوم یکجہتی کشمیر’ کے طور پر منایا تھا جبکہ 15 اگست کو بھارت کا یوم آزادی ‘یوم سیاہ’ کے طور پر منایا گیا تھا۔

اس ضمن میں نہ صرف پاکستانی وزیر خارجہ دیگر ممالک سے روابط میں ہیں بلکہ اسلام آباد کے مطالبے پر مسئلہ کشمیر پر بات چیت کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا بند کمرے میں اجلاس بھی منعقد ہوا تھا۔

22 اگست کو امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے واضح کیا تھا کہ پاکستان، بھارت سے بات چیت کے لیے بہت کچھ کر چکا ہے اب مزید کچھ نہیں کرسکتا، بھارت سے مذاکرات کا فائدہ نہیں ہے۔

علاوہ ازیں پاکستان نے کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے کشمیر آور منانے کا اعلان کیا تھا اور وزیراعظم نے کہا تھا کہ ہر ہفتے قوم کشمیریوں کے لیے کھڑی ہو۔

x

Check Also

نواز شریف، آصف زرداری اور دیگر سیاستدانوں کے 80 کرپشن کیسز بحال

نواز شریف، آصف زرداری اور دیگر سیاستدانوں کے 80 کرپشن کیسز بحال

سلام آباد:مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف،سابق صدر آصف علی زرداری اور ...

%d bloggers like this: