MIAMI, FL - JUNE 02: A doctor wears a stethoscope as he see a patient for a measles vaccination during a visit to the Miami Children's Hospital on June 02, 2014 in Miami, Florida. The Centers for Disease Control and Prevention last week announced that in the United States they are seeing the most measles cases in 20 years as they warned clinicians, parents and others to watch for and get vaccinated against the potentially deadly virus. Joe Raedle/Getty Images/AFP

پاکستانی ڈاکٹروں کی برطرفی کا معاملہ سعودی حکام کے سامنے اٹھادیا

پاکستانی جامعات نے سعودی عرب میں پاکستانیوں کے پوسٹ گریجویٹ ڈگری پروگرام، ایم ایس (ماسٹر آف سرجری) اور ایم ڈی (ڈاکٹر آف میڈیسن) کو مسترد کرنے کا معاملہ سعودی حکام کے سامنے اٹھادیا۔

پاکستانی جامعات نے یہ فیصلہ سعودی عرب کی جانب سے پاکستانی ڈاکٹروں کی ڈگریوں کو مسترد کیے جانے پر صوبائی اور وفاقی حکومتوں کی خاموشی کے بعد کیا۔

خیال رہے کہ سعودی عرب کی طرح قطر، متحدہ عرب امارات (یو اے ای) اور بحرین نے بھی اسی طرح کا اقدام اٹھا کر پاکستانی ڈاکٹروں کو بےروزگار کردیا۔

وفاق اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے یہ مذکورہ معاملے کو سعودی حکام کے سامنے اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا تھا، تاہم اب تک اسے عملی جامہ نہیں پہنایا جاسکا جس کی وجہ سے میڈیکل جامعات اپنے طور پر یہ معاملہ سعودی حکام کے سامنے اٹھانے پر مجبور ہوئیں۔

جن جامعات نے سعودی حکام کو خطوط لکھے ہیں ان میں لیاقت یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز جامشورو (ایل یو ایم ایچ ایس)، شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی اسلام آباد، پیپلز یونیورسٹی آف ہیلتھ اینڈ سائنسز فار ویمن نواب شاہ اور یونیورسٹی آف ہیلتھ اینڈ سائنسز (یو ایچ ایس) لاہور شامل ہیں۔

ان تمام جامعات کے وائس چانسلرز نے اپنے علیحدہ علیحدہ خطوط میں سعودی کمیشن برائے ہیلتھ اسپیشلیٹیز کو اپنے فیصلے پر نظر ثانی کے لیے قائل کرنے کی کوشش کی۔

ایل یو ایم ایچ ایس کے وائس چانسلر کے پروفیسر بکھا رام دیوراجانی نے اپنے خط میں لکھا کہ ’پاکستان میں ایم ایس، ایم ڈی اور ایم ڈی ایس کی ڈگری درجہ تین کے طور پر دی جاتی ہے۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ان کی جامعہ اور اس سے وابستہ اساتذہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ایس سی) اور پاکستانی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) سے تسلیم شدہ ہیں۔

شہید ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد قبال میمن نے اپنی جامعہ کے اعلیٰ ٹریننگ پروگرام کی ساخت پر روشی ڈالی۔

سعودی حکام کو لکھے گئے اپنے خط میں انہوں نے درخواست کی کہ سعودی عرب اور مشرق وسطیٰ میں پاکستانی ڈگری کو قبول کیا جائے۔

پی یو ایم ایچ ایس ڈبلیو نواب شاہ کے وائس چانسلر ڈاکٹر گلشن علی میمن نے اپنے خط میں سعودی حکام کو پاکستانی ڈاکٹروں میں پائی جانے والی تشویش سے آگاہ کیا۔

انہوں نے اپنے خط میں لکھا کہ سعودی حکام کے فیصلے کے بعد پاکستان اور بین الاقوامی سطح پر پریکٹس کرنے والے پاکستانی ڈاکٹر اس وقت دلبرداشتہ ہیں۔

یو ایچ ایس لاہور کے رجسٹراد ڈاکٹر اسد ظہیر نے سعودی حکام کو بتایا کہ ان کا وفد سعودی کمیشن برائے ہیلتھ اسپیشلیٹیز کا دورہ کرنے اور معاملات کو حل کرنے کا خواہاں ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ان کی جامعہ سے فارغ التحصیل طلبا نے بتایا کہ ان کی ڈگریوں کو سعودی عرب میں قبول نہیں کیا جارہا۔

خیال رہے کہ 7 اگست کو سعودی عرب اور دیگر عرب ممالک نے پاکستان کے صدیوں پرانے پوسٹ گریجویٹ ڈگری پروگرام، ایم ایس (ماسٹر آف سرجری) اور ایم ڈی (ڈاکٹر آف میڈیسن) کو مسترد کردیا تھا۔

اس فیصلے سے کئی قابل ڈاکٹر بے روز گار ہوگئے تھے، ان میں سے زیادہ تر افراد سعودی عرب میں قیام پذیر تھے جنہیں واپس جانے یا ملک بدر کیے جانے کے لیے تیار رہنے کا کہا گیا تھا۔

پاکستان کی ایم ایس/ایم ڈی کی ڈگری مسترد کرتے ہوئے سعودی وزارت صحت نے اس کی وجہ ڈاکٹرز کی تعیناتی کے لیے ضروری اسٹرکچرڈ تربیتی پروگرام کی کمی کو قرار دیا تھا۔

خیال رہے کہ مذکورہ فیصلے سے متاثر ہونے والے بیشتر ڈاکٹرز کو سعودی وزارت صحت نے 2016 میں کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں انٹرویوز کے بعد تعینات کیا تھا۔

ایک متاثرہ ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ اس فیصلے سے انہیں شرمندگی ہوئی ہے کیونکہ بالکل اس ہی طرح کے دیگر ممالک کے ڈگری پروگرامز کو، جن میں بھارت، مصر، سوڈان اور بنگلہ دیش شامل ہیں، سعودی عرب اور دیگر عرب ممالک میں قبول کیا جاتا ہے۔

انہیں سعودی کمیشن فور ہیلتھ اسپیشلٹیز (ایس سی ایف ایچ) کی جانب سے جاری کردہ برطرفی کا لیٹر موصول ہوا جس میں لکھا تھا کہ ‘آپ کی پیشہ ورانہ تعلیم کی درخواست مسترد کردی گئی ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ آپ کی پاکستان سے حاصل کردہ ماسٹر ڈگری ایس سی ایف ایچ ایس کے قواعد کے مطابق قابل قبول نہیں’۔

پاکستان میں چند متاثرہ ڈاکٹروں اور صحت کے سینئر حکام نے کالج آف فزیشنز اینڈ سرجنز پاکستان (سی پی ایس پی) پر ان کا مستقبل تباہ کرنے کا الزام لگایا تھا۔

x

Check Also

ہماری غذاء میں شہد کیوں ضروری ہے؟

ہماری غذاء میں شہد کیوں ضروری ہے؟

اگر ہم شہد کے ذائقے کی بات کریں تو بہت سے لوگ شہد کا میٹھا ...

%d bloggers like this: