نشہ آور ادویات: جونسن اینڈ جونسن کو 57 کروڑ ڈالر جرمانہ

امریکی ریاست اوکلاہوما کے جج نے جونسن اینڈ جونسن اور اس کی ذیلی کمپنیوں کو ریاست میں آوپی آئیڈ بحران کو بڑھانے میں مدد کرنے کا مجرم ٹھہرایا اور کمپنی پر 57 کروڑ 20 لاکھ جرمانہ عائد کردیا جو دیگر ادویات ساز کمپنی کی جانب سے سیٹلمنٹ کے لیے دی گئی رقم سے دوگنی ہے۔

کلیولینڈ کے کاؤنٹی ڈسٹرکٹ جج تھاڈ بالکمن کا نشہ آور دوا اوپی آئڈ، جس میں ہیروئن بھی شامل ہوتی ہے، کے حوالے سے فیصلہ پہلا ریاستی کیس ٹرائل کے بعد سامنے آیا، جس سے اس ہی طرح کے مقامی و قبائلی حکومتوں کی جانب سے 1500 مزید کیسز پر بحث کے مواقع بڑھ گئے ہیں۔

جج تھاڈ بالکمن نے فیصلہ سنانے سے قبل ریمارکس دیے کہ ‘اوپی آئڈ بحران نے اوکلاہوما ریاست کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، اس کو فوری روکنا ہوگا’۔

دوسری جانب کمپنیوں کے اٹارنی نے فیصلے کو اوکلاہوما کی سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

28 مئی کو اوکلاہوما کے ٹرائل کے آغاز سے قبل ریاست کی ادویات ساز دیگر دو گروہوں کے ساتھ بھی سیٹلمنٹ ہوئی تھی جس میں اوکسی کونٹن بنانے والے پرڈیو فارما سے 27 کروڑ ڈالر اور اسرائیل کی ملکیت والی تیوا فارماسیوٹیکل انڈسٹریز لمیٹڈ سے 8 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی سیٹلمنٹ ہوئی ہے۔

اوکلاہوما نے موقف اپنایا کہ کمپنیوں اور دیگر ذیلی کمپنیوں نے جارحانہ اور گمراہ کن مارکیٹنگ مہم کا آغاز کرکے عوام کو گمراہ کیا اور بتایا کہ یہ ادویات تکلیف کے علاج کے لیے نہایت موثر ہیں جبکہ اس سے نشہ ہونے کے خطرات کو نہیں بیان کیا گیا۔

اوکلاہوما کے اٹارنی جنرل مائیک ہنٹر کا کہنا تھا کہ اوپی آئیڈ کے اوور ڈوسز سے 2007 سے 2017 کے درمیان 4 ہزار 653 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اوکلاہوما کیس سے دیگر ریاستوں کو ادویات بنانے والی کمپنیوں کو اوپی آئیڈ بحران کے لیے ‘روڈ میپ’ فراہم ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘یہ دیگر ریاستوں کے لیے ایک پیغام ہے، ہم نے اوکلاہوما میں کردکھایا ہے، آپ ایسا کہیں اور بھی کرسکتے ہیں، جونسن اینڈ جونسن کو ان کی سرگرمیوں سے ہزاروں اموات اور نشے کا ذمہ دار ٹھہرایا جاسکتا ہے’۔

ریاست کے ایک اٹارنی ریجی وائٹن نے بتایا کہ اوپی آئیڈ کی وجہ سے انہوں نے اپنا بیٹا کھویا ہے۔

انہوں نے جج کا فیصلہ سننے کے بعد وہ جذبات پر قابو نہ رکھ سکے اور آبدیدہ ہوکر کہا کہ ‘مجھے لگتا ہے کہ میرا بیٹا مجھے دیکھ رہا ہے’۔

اوکلاہوما نے جج کو بحران سے نمٹنے کا منصوبہ بھی پیش کیا جس کے تحت ساڑھے 12 ارب ڈالر 20 سال کے لیے اور 30 سال میں ساڑھے 17 ارب ڈالر درکار ہوں گے۔

دوسری جانب جونسن اینڈ جونسن کے اٹارنی کا کہنا تھا کہ یہ تخمینہ بہت زیادہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کمپنی سپلائی چین کے دوران امریکی ڈرگ انفورسمنٹ ایجنسی اور فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کے سخت قوانین پر عمل پیرا رہی ہے اور یہ فیصلہ امر باعث تکلیف عام کے قوانین کی غلط تشریح پیش کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کمپنی متاثرین سے اظہار ہمدردی کرتی ہے تاہم جج کے فیصلے میں کئی عیب ہیں جس کی وجہ سے ہم اسے اوکلاہوما کے سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے۔

x

Check Also

پریانتھا کی والدہ کے میت سے لپٹ کر رونے کے رقت آمیز مناظر، تصاویر سامنے آگئیں

پریانتھا کی والدہ کے میت سے لپٹ کر رونے کے رقت آمیز مناظر، تصاویر سامنے آگئیں

سیالکوٹ میں مشتعل ہجوم کے ہاتھوں قتل ہونے والے فیکٹری کے سری لنکن منیجر پریانتھا ...

%d bloggers like this: