دھوپ میں پگھل کر ختم ہونے والا جاسوس گلائیڈر

ی صفوں میں گھس بھی جائے تو اس کا وجود بھی دشمن کو چوکنا کردیتا ہے لیکن اب ایک جاسوس گلائیڈر رات کے وقت دشمن کی صفوں میں جاسوسی کرے گا۔ اس کے بعد پیرا شوٹ کے ذریعے زمین پر گرجائے گا اور اگلے دن دھوپ پڑنے پر پگھل کرختم ہوجائے گا اور دشمن اس کا سراغ بھی نہیں پاسکے گا۔

جارجیا انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے انجینئر پال کول نے مطابق اگر ہم دشمن کی صفوں میں کیمرا، مائیکرو فون اور دیگر جاسوس اشیاء بھیجنا چاہیں تو یہ گلائیڈر اس میں مدد کرسکتا ہے۔

اس خواب کی تعبیر کےلیے پال اور ان کی ٹیم نے ایسے پولیمر پر کام شروع کیا جس کے کیمیائی بند (بونڈ) ایک خاص درجہ حرارت پر ٹوٹنے لگتے ہیں اور پولیمر ریزہ ریزہ ہوسکتا ہے۔ پال کی ٹیم نے ایک خاص کیمیکل ’ایلڈیہائڈ‘ استعمال کیا جس سے پولیمر کی تشکیل کی گئی۔ اس کے بعد اسے سختی دینے کےلیے اس میں مزید کیمیکلز شامل کیے گئے۔

اب سورج کی روشنی اور مصنوعی روشنی سے اس کا ڈھانچہ گھل سکتا ہے جیسا کہ سائنس فکشن فلموں میں دکھایا جاتا ہے۔ اسی طرح خود طیارے کے اندر ایک چھوٹی ایل ای ڈی لگا کر بھی اس کی روشنی سے عین یہی کام لیا جاسکتا ہے۔ اس طرح معمولی راکھ اور ہلکی بو ہی بچتی ہے۔

پال کول نے اس نئے پولیمر سے چھ فٹ وسیع بازوؤں والا ایک گلائیڈر بنایا ہے جو فی الحال ایک کلو گرام وزن لے جاسکتا ہے۔ ابھی یہ انسانوں کو لے جانے سے قاصر ہے لیکن ضروری ہے کہ یہ رات کے اندھیرے میں ہی اپنا کام مکمل کرلے ورنہ روشنی میں اس کا شیرازہ بکھرجائے گا۔

بعض ناقدین کا خیال ہے کہ گلائیڈر کی باقیات ماحول دشمن ہوسکتی ہیں کیونکہ کوئی نہیں جانتا کہ یہ پولیمر ٹوٹنے کے بعد کیا شکل اختیار کرے گا۔ اس پر پال کہتے ہیں کہ انہوں نے اس کی باقیات کو ایک پودے پر آزمایا ہے اور اس کا رنگ کچھ بدلا ہے تاہم پودا نہیں مرا۔ اس لیے یہ طریقہ ہرگز ماحول دشمن نہیں۔

x

Check Also

رینج روور، بینٹلے میں ڈرائیونگ سیکھیں، لگژری ڈرائیونگ سکول کھل گیا

ڈرائیونگ سکول میں جاتے ہی جو کار آپ کو دی جاتی ہے، اس کو دیکھتے ...

%d bloggers like this: