یہ چیزیں فیس بک پر کبھی پوسٹ نہ کریں

دنیا بھر میں سوا 2 ارب سے زائد افراد فیس بک کا استعمال کرتے ہیں۔

مگر اکثر لوگ اس حقیقت سے ناواقف ہوتے ہیں کہ فیس بک اور دیگر مقبول سوشل میڈیا نیٹ ورکس صارفین کی بہت زیادہ ذاتی معلومات جمع کرتے ہیں۔

مگر وہ تو کمپنیوں تک ہی محدود ہوتی ہے یا آگے اشتہاری کمپنیوں تک پہنچ جاتی ہے مگر صارفین کو کچھ چیزوں کو شیئر کرنے سے گریز کرنا چاہئے۔

چند بظاہر عام پوسٹس آپ کے لیے مسائل کا باعث بھی بن سکتی ہیں۔

تعلقات کے بارے میں تفصیلات شیئر کرنا

آپ کے اور آپ کے شریک حیات کے درمیان تعلق جیسا بھی ہو، اسے دیگر افراد کی رسائی سے دور رکھیں، کبھی اس بارے میں سوشل میڈیا نیٹ ورکس پر کچھ شیئر نہ کریں اور ذاتی تفصیلات کو اپنی حد تک ہی محدود رکھیں، اس سے آپ قریبی رشتے داروں کے اعتماد سے محروم ہوسکتے ہیں۔

المیہ مواقعوں کی سیلفی

کچھ مواقع ایسے ہوتے ہیں جو باوقار رویے کا مطالبہ کرتے ہیں، اور یہی وجہ ہے کہ کسی تدفین پر مسکراتی سیلفی لینے یا شیئر کرنے کی کوشش نہ کریں، اسی طرح مقدس مقامات جیسے مساجد یا دیگر میں بھی سیلفیز لے کر شیئر نہ کریں۔

غیر قانونی اقدامات

ایسی کوئی بھی چیز جو قوانین کے خلاف ہو جیسے ڈرائیونگ کرتے ہوئے فون کرنا یا اسلحہ وغیرہ، کی تصاویر شیئر کرنا آپ کو جیل بھی پہنچا سکتا ہے۔

ذاتی گفتگو کے اسکرین شاٹ

ذاتی کا لفظ ہی بتاتا ہے کہ یہ گفتگو نجی ہے تو اسے سوشل میڈیا پر کیوں شیئر کیا جائے؟ اگر آپ ایسا کرتے ہیں تو ہوسکتا ہے کہ ایک بار تو بہت زیادہ لائیکس مل جائیں، مگر پھر آپ کو کوئی اہمیت نہیں دے گا یا آپ سے زندگی کے بارے میں کچھ شیئر نہیں کرے گا۔

گھر کا پتا اور فون نمبر

اپنے گھر کا پتا اور ذاتی فون نمبر شیئر کرنے سے ہمیشہ گریز کریں، ماسوائے اس صورت میں آپ کی پروفائل میں چند گنے چنے قابل اعتماد افراد ہی ایڈ ہوں، اگر آپ کی پروفائل پبلک ہے اور میں متعدد اجنبی موجود ہیں تو اس طرح کی معلومات ڈالنے سے ہر قیمت پر گریز کریں۔ اگر کسی سوشل میڈیا سائٹ میں اس کی ضرورت ہے تو سیٹنگز میں جاکر اسے پبلک اور فرینڈز سے ہٹا کر خود تک محدود کرلیں۔

نامناسب مواد

کبھی بھی غیراخلاقی مواد سوشل میڈیا پر شیئر مت کریں، انٹرنیٹ پر شیئر ہونے والا مواد کبھی ڈیلیٹ نہیں ہوتا، چاہے آپ اپنی پروفائل سے ڈیلیٹ ہی کیوں نہ کردیں، کیونکہ اس سے پہلے ہی متعدد سائٹس اسے محفوظ کرچکی ہوتی ہیں، جبکہ اس طرح کا مواد قانونی مشکلات کا شکار بھی کرسکتا ہے۔

کسی اور کے بارے میں غلط معلومات

آپ کو اپنا سوشل میڈیا اکاﺅنٹ انتقام کے لیے استعمال نہیں کرنا چاہیے اور اس کی مدد سے کسی کو تکلیف پہنچانے سے گریز کرنا چاہیے۔ موجودہ عہد میں شخصیات کے بارے میں سوشل میڈیا پر فرضی معلومات کا پھیلاﺅ بہت زیادہ ہورہا ہے جو اخلاقی لحاظ سے تو غلط ہے ہی، اس کے ساتھ ساتھ یہ قوانین کے تحت بھی جرم ہے۔

فرینڈ لسٹ سے باہر افراد کے لیے نیک تمناﺅں کا اظہار

اگر آپ کی ماں فرینڈ لسٹ میں نہیں تو مدر ڈے ون کو اپنی پروفائل پر کیوں شیئر کرتے ہیں، براہ راست ماں کو کیوں نہیں کہتے؟ اسی طرح سوشل میڈیا سے دور دوستوں کو سالگرہ کی مبارکباد سوشل میڈیا پر مت دیں بلکہ ان سے رابطہ کرکے دیں۔

نامناسب کمنٹس

چاہے آپ مذاق میں ہی کوئی کمنٹ کررہے ہوں، آپ کو محتاط رہنے کی ضرورت ہوتی ہے تو ہمیشہ دوسروں کے ردعمل کو ذہن میں لکھ کر الفاظ کا چناو ¿ کریں، مذہب، سیاست، صنفی امتیاز اور دیگر سنگین معاملات پر غیرسنجیدہ کمنٹس سے گریز کریں جو تنازع کا باعث بن جائیں۔

اپنے کام کے بارے میں شکایات

چاہے آپ کے دفتری ساتھیوں کی آپ کے فیس بک اکاﺅنٹ تک رسائی نہ بھی ہو تو بھی وہ آپ کے دفتر یا باس کے بارے میں آپ کے رویے کے بارے میں جان سکتے ہیں، تو اپنی ملازمت سے ذہنی طور پر پریشانی کا شکار ہی کیوں نہ ہوں، اسے اپنے حد تک رکھیں۔

شناختی دستاویزات

کئی بار لوگ کسی بڑے سنگ میل جیسے پہلے ڈرائیونگ لائسنس کے حصول پر بہت خوش ہوتے ہیں، کہ وہ خوشی میں سب کچھ آن لائن شیئر کردیتے ہیں، مگر یہ نہیں بھولیں کہ جتنی ذاتی معلومات آپ آن لائن شیئر کرتے ہیں، اتنا ہی خود کو خطرہ میں ڈالتے ہیں۔

مہنگے تحائف اور اشیا کی خریداری

مختلف تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ دیگر لوگوں کی مہنگی اشیا کو سوشل میڈیا پر دیکھنے سے ہمارے اندر عدم تحفظ اور ناکامی کا احساس جنم لیا ہے اور زندگی پر عدم اطمینان بڑھ جاتا ہے۔ اگر آپ کسی سوشل میڈیا اکاﺅنٹ پر کسی مہنگی چیز کی نمائش کرتے ہیں تو یہ ضرور ذہن میں رکھیں اس سے آپ اپنی امارات کی غیرضروری نمائش کررہے ہیں اور کچھ افراد انہیں چوری کرنے کا سوچ سکتے ہیں۔ یہ یاد رکھیں آپ سوشل میڈیا پر جو کچھ پوسٹ کرتے ہیں اسے مکمل طور پر ڈیلیٹ کرنا لگ بھگ ناممکن ہوتا ہے اور آپ کے لیے یہ جاننا ممکن نہیں ہوتا کہ یہ معلومات کس کے پاس جارہا ہے، تو پوسٹس کے حوالے سے انتہائی محتاط رہیں۔

x

Check Also

دنیا کی 90 بڑی کمپنیوں نے فیس بک پر اشتہارات کا بائیکاٹ کردیا

دنیا کی 90 بڑی کمپنیوں نے فیس بک پر اشتہارات کا بائیکاٹ کردیا

نسل پرستی، تشدد، جھوٹ اور نفرت کے خلاف دنیا کی 90 سے زائد بڑی کمپنیوں ...

%d bloggers like this: