بھارتی حکومت پر تنقید، چدم برم گرفتار

مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت تبدیل کرنے پر بھارتی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنانے والے بھارت کے سابق وزیر اور کانگریس کے رہنما پی چدم برم کو سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) نے کرپشن کیس میں گرفتار کرلیا۔

بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ان کی گرفتاری کے موقع پر جنوبی دہلی میں ان کی رہائش گاہ کے باہر کافی ڈرامائی صورتحال ہوئی اور پولیس اور سی بی آئی کے تفتیش کاروں نے چھت اور دیواریں پھلانگ کر گھر کے اندر رسائی حاصل کی کیونکہ ان کے گھر کے اطراف حمایتوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔

پی چدم برم پر الزام ہے کہ انہوں نے 2007 میں اپنے بیٹے کارتی چدم برم کے کہنے پر ایک ٹیلی وژن کمپنی آئی این ایکس میڈیا کے لیے غیر ملکی فنڈز کی ایک بہت بڑی تعداد شامل کرنے کے لیے اجازت اور سہولت فراہم کی۔

یہ تمام کام اس وقت کیا گیا جب پی چدم برم یو پے اے حکومت میں ملک کے وزیرخزانہ تھے۔

مزید پڑھیں: ‘مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت مسلم اکثریتی ریاست ہونے پر ختم کی گئی’

بھارت کے سابق وزیر اور ان کے بیٹے کو پیٹر اور اندرانی مکرجی کی جانب سے نامزد کیا گیا، جو اس وقت آئی این ایکس میڈیا کے مالک تھی، تاہم وہ اب اندرانی مکرجی کی بیٹی شینا بورا کے قتل کے الزام میں جیل میں ہیں۔

دوسری جانب پی چدم برم نے ان تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ کیس سیاسی مقاصد کا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس پی چدم برم کو اس معاملے میں عبوری ریلیف ملا تھا لیکن گزشتہ روز دہلی ہائی کورٹ نے انہیں گرفتاری سے مزید تحفظ فراہم کرنے سے انکار کردیا تھا۔

عدالت نے کہا تھا کہ تحقیقاتی اداروں کی جانب سے پیش کیے گئے سنگین مواد کی روشنی میں انہیں ضمانت قبل از گرفتاری نہیں دی جاسکتی۔

دہلی ہائی کورٹ نے انہیں اس کیس میں ‘کنگ پن’ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ تحقیقاتی اداروں کو ان کے کام سے روکنے سے ‘غلط پیغام’ جائے گا۔

عدالت کے اس فیصلے کے بعد سی بی آئی نے پی چدم برم کے گھر کا دو مرتبہ دورہ کیا اور ملک سے باہر جانے سے روکنے کے مقصد سے انہیں روکنے کے لیے ان کی نگرانی بھی کی۔

ادھر کانگریس نے اپنے سینئر رہنما کی گرفتاری پراحتجاج کیا جبکہ کانگریس کے رکن راہول گاندھی نے تحقیقاتی ایجنسی کی جانب سے پی چدم برم کی گرفتاری کو’طاقت کا غلط استعمال’ قرار دیا، ساتھ ہی ان کی بہت پریانکا گاندھی نے کہا کہ سابق وزیر کو ‘شرمناک طریقے سے لے جایا’ گیا۔

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں پی چدم برم نے حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے اقدام پر سخت تنقید کی تھی۔

انہوں نے کہا تھا کہ مقبوضہ جموں کشمیر کے مسلم اکثریتی ریاست ہونے کی وجہ سے آرٹیکل 370 کو ختم کیا گیا، اگر وہ ہندو اکثریتی ریاست ہوتی تو بی جے پی اس آرٹیکل کو ختم نہیں کرتی۔

پی چدم برم نے کہا تھا کہ مقبوضہ جموں اینڈ کشمیر کی کی صورتحال غیرمستحکم ہے اور بین الاقوامی خبررساں ادارے اس بدامنی کو رپورٹ کر رہے لیکن بھارتی میڈیا ہاؤسز نہیں۔

کانگریس رہنما نے کہا تھا کہ ملک کی 70 سالہ تاریخ میں ایسی مثال پہلے کبھی نہیں ملتی کہ ایک ریاست کا درجہ یونین ٹیرٹری میں بدل دیا ہو، ساتھ ہی انہوں نے بی جے پی حکومت پر اقتدار کی طاقت استعمال کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والے آرٹیکل 370 کے خاتمے کی مذمت کی تھی۔

پی چدم برم نے یہ بھی کہا تھا کہ ‘آج جموں اینڈ کشمیر کو ایک میونسپلٹی میں تبدیل کردیا گیا ہے، آرٹیکل 371 کے تحت دیگر ریاستوں کے لیے خصوصی دفعات ہیں تو پھر صرف جموں اینڈ کشمیر ہی کیوں، یہ مذہبی جنونیت کی وجہ سے ہے’

خیال رہے کہ 5 اگست کو بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو حاصل خصوصی حیثیت سے متعلق آرٹیکل 370 کا خاتمہ کردیا تھا اور وادی کو 2 حصوں میں تقسیم کردیا تھا۔

اس خصوصی آرٹیکل کو ختم کرنے کے بعد مقبوضہ کشمیر اب ریاست نہیں بلکہ وفاقی اکائی کہلائے گا، جس کی قانون ساز اسمبلی ہوگی، تاہم لداخ کو وفاق کے زیر انتظام علاقہ قرار دیا جائے گا جہاں کوئی اسمبلی نہیں ہوگی۔

x

Check Also

پریانتھا کی والدہ کے میت سے لپٹ کر رونے کے رقت آمیز مناظر، تصاویر سامنے آگئیں

پریانتھا کی والدہ کے میت سے لپٹ کر رونے کے رقت آمیز مناظر، تصاویر سامنے آگئیں

سیالکوٹ میں مشتعل ہجوم کے ہاتھوں قتل ہونے والے فیکٹری کے سری لنکن منیجر پریانتھا ...

%d bloggers like this: