پاکستان سمیت دنیا کے 400 علاقے پانی کے شدید بحران کا شکار

پاکستان سمیت دنیا کے 400 علاقے پانی کے شدید بحران کا شکار

گزشتہ 100؍ سال کے دوران، پانی کا استعمال انسانوں کی آبادی سے بھی زیادہ دگنی رفتار کے ساتھ بڑھ گیا ہے۔ ایک طرف پانی کے دستیاب وسائل مستقل سکڑ رہے ہیں تو دنیا کے کچھ حصے ایسے بھی ہیں جہاں کے لوگوں کو زبردست بحران کا سامنا ہے۔ 2019ء میں، پاکستان سمیت 17؍ ممالک ایسے ہیں جہاں پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ اس حوالے سے امریکی دارالحکومت واشنگٹن مین قائم غیر سرکاری تنظیم ورلڈ ریسورسز انسٹی ٹیوٹ (ڈبلیو آر آئی) نے ایک رپورٹ مرتب کی ہے جس میں دنیا کے اُن ملکوں کا ذکر کیا گیا ہے جہاں پانی کا شدید بحران ہے یا جہاں یہ بحران آنے والا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان سمیت دنیا کے 400؍ ایسے علاقے ہیں جہاں کے باشندے شدید آبی مسائل کا سامنا کر رہے ہیں۔ سائنس میگزین کے مطابق، 17؍ ملکوں میں بحران کا مطلب یہ ہوا کہ 2.7؍ ارب انسانوں یعنی دنیا کی ایک تہائی آبادی کو مسائل کا سامنا ہے۔ یہ ایک تہائی آبادی ایسے علاقوں میں رہتی ہے جہاں زراعت، صنعتوں اور شہروں کیلئے دستیاب پانی کے وسائل کا 80؍ فیصد حصہ خرچ ہو رہا ہے۔ دنیا بھر میں بڑھتی ہوئی آبادی، گوشت خوری میں اضافہ اور بڑھتی ہوئی اقتصادی سرگرمیوں نے دنیا کے پانی کے ذخائر پر دباؤ بڑھا دیا ہے۔ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ پانی کی کمی لاکھوں لوگوں کو نقل مکانی

پر مجبور کر دے گی اور اس کی وجہ سے کشیدگی اور سیاسی عدم استحکام پیدا ہو گا۔ لاطینی امریکی ملک چلی سے میکسیکو تک، افریقہ سے جنوبی یورپ کے سیاحتی مقامات تک آبی مسائل میں اضافہ ہی ہو رہا ہے۔ آبی مسائل سے درپیش علاقوں یعنی ’’واٹر اسٹریسڈ‘’ (شدید آبی مسائل کا شکار) علاقوں کا تعین اس معیار پر کیا جاتا ہے کہ وہاں موجود پانی کے وسائل کے مقابلے میں وہاں زیرِ زمین ذخائر اور دیگر سطحی ذخائر سے کتنا پانی استعمال کیا جا رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، ایسی صورتحال میں صرف معمولی عرصہ تک کی خشک سالی کے نتیجے میں بڑا بحران جنم لے سکتا ہے۔ سائنسدانوں نے اس بات پر بھی اتفاق کیا ہے کہ خشک سالی کا عرصہ گزرتے وقت کے ساتھ مزید بدتر ہوتا جائے گا۔ ڈبلیو آر آئی کے صدر اینڈریو اسٹیئر نے دعویٰ کیا ہے کہ دنیا میں اس وقت آبی قلت ایک ایسا مسئلہ ہے جس پر فی الحال کوئی بھی بات نہیں کر رہا، اس بحران کے نتائج واضح طور پر دیکھے جا سکتے ہیں کیونکہ یہ بحران خوراک کی قلت، تنازعات، لڑائی جھگڑوں، نقل مکانی اور عدم استحکام جیسے مسائل پر منتج ہوگا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پانی کی شدید قلت کا شکار ممالک میں بالترتیب قطر، اسرائیل، لبنان، ایران، اردن، لیبیا، کویت، سعودی عرب، اریٹیریا، متحدہ عرب امارات، سان مارینو، بحرین، بھارت، پاکستان، ترکمانستان، عمان اور بوٹسوانا شامل ہیں۔ ایسے ممالک جو صرف قلت کا شکار ہیں ان میں چلی، قبرص، یمن، انڈورا، مراکش، بیلجیم، میکسیکو، ازبکستان، یونان، افغانستان، اسپین، الجزائر، تیونس، شام، ترکی، البانیا، آرمینیا، برکینا فاسو، جبوتی، نمیبیا، کرغزستان، نائیجر، نیپال، پرتگال، عراق، مصر اور اٹلی شامل ہیں۔ رپورٹ میں آسٹریلیا کی تعریف کی گئی ہے اور بتایا گیا ہے کہ اس کے موثر مینجمنٹ سسٹم کے ذریعے پانی کے بحران کو کیسے ٹالا جا سکتا ہے۔ 1961ء سے 2014ء کے درمیان عالمی سطح پر تازہ پانی کے نکالے جانے (چاہے زمینی یا زیرِ زمین ذخائر سے) کی شرح میں 2.5؍ گنا اضافہ ہوا ہے۔ ڈبلیو آر آئی کے مطابق فصلوں کی آبپاشی کیلئے پانی کی طلب گزشتہ نصف صدی میں دوگنی ہوگئی اور آبپاشی کیلئے تقریباً 67؍ فیصد حصہ استعمال ہوتا ہے۔ 2014ء میں صنعت کو 1961ء کے مقابلے میں تقریباً تین گنا پانی درکار تھا اور اب یہ 21؍ فیصد ہے۔ اگرچہ گھروں میں استعمال کا پانی کل استعمال شدہ پانی کا 10؍ فیصد ہے تاہم 1961ء کے مقابلے میں اس کی مقدار میں 6؍ گنا اضافہ ہوا ہے۔ جانوروں کے استعمال کیلئے تو انتہائی تھوڑا سا پانی استعمال ہوتا ہے۔ لیکن وہ فصلیں جو جانوروں کے کھانے کیلئے اگائی جاتی ہیں وہ عالمی آبپاشی کے نظام کا 12؍ فیصد استعمال کر جاتی ہیں۔ اسی لیے ماہرین کا خیال ہے کہ گوشت کی بڑھتی طلب کو کم کر کے پانی کے وسائل پر دباؤ کم کیا جا سکتا ہے۔ اس تحقیق کے مرکزی محقق رٹگر ہوفٹسے کا کہنا ہے کہ عالمی آبی مسائل کو حل کرنے کا واحد طریقہ یہی ہے۔ ہم جانوروں کو کھلانے کیلئے بہت زرعی زمین استعمال کرتے ہیں اور اگر آپ وسائل کو کیلوریز میں منتقل کرنے کے لحاظ سے دیکھیں تو یہ سب سے کارگر طریقہ نہیں ہے۔ 2012ء کی ایک تحقیق سے معلوم ہوا تھا کہ جانوروں سے بنی کسی بھی انسانی استعمال کی چیز کی تیاری میں پودوں سے بنی چیز کے مقابلے میں زیادہ پانی استعمال ہوتا ہے، چاہے ان دونوں کی غذائی اہمیت برابر ہو۔ اقوام متحدہ کی متعدد ایجنسیوں نے خبردار کیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے پانی کی رسد کئی مقامات پر غیر یقینی کا شکار ہوجائے گی۔

x

Check Also

نواز شریف، آصف زرداری اور دیگر سیاستدانوں کے 80 کرپشن کیسز بحال

نواز شریف، آصف زرداری اور دیگر سیاستدانوں کے 80 کرپشن کیسز بحال

سلام آباد:مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف،سابق صدر آصف علی زرداری اور ...

%d bloggers like this: