پاکستان کا سخت جوابی پیغام

مقبوضہ کشمیر کو ہڑپ کرنے کے یک طرفہ اقدامات پر پاکستان نے اپنے سخت جوابی پیغام میں قومی تقاضوں کے عین مطابق پانچ بڑے جرأت مندانہ اور فوری فیصلے کئے ہیں جن کا مقصد بھارت پر واضح کرنا ہے کہ پاکستان کشمیری عوام کو بھارتی غلامی اور بے رحمانہ نسل کشی سے نجات اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق آزادانہ رائے شماری کے ذریعے حق خود ارادیت دلانے کے لئے کسی بھی حد تک جا سکتا ہے۔ وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت بدھ کو قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں ملک کی اعلیٰ سیاسی اور عسکری قیادت نے مقبوضہ کشمیر اور لائن آف کنٹرول کی صورتحال اور بھارتی اقدامات کے مضمرات پر غور و خوض کے بعد جو اہم فیصلے کئے ان میں بھارت کے ساتھ سفارتی تعلقات کی سطح میں کمی، دونوں ملکوں میں باہمی تجارت کی معطلی، دو طرفہ معاہدات پر نظر ثانی اور کشمیر کا معاملہ اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل میں پیش کرنے کے علاوہ پاکستان کے یوم آزادی 14اگست کو بہادر کشمیری عوام کے ساتھ یکجہتی کے دن اور بھارت کے یوم آزدی 15اگست کو یوم سیاہ کے طور پر منانے کا فیصلہ بھی شامل ہے۔ سفارتی تعلقات کا درجہ گھٹانے کے بعد پاکستان میں بھارتی ہائی کمشنر کو ملک سے نکل جانے کا حکم دیا گیا اور بھارت میں تعینات نئے پاکستانی ہائی کمشنر کو نئی دہلی جانے سے روک دیا گیا ہے۔

اس کے ساتھ ہی وزیراعظم عمران خان نے مشرقی سرحد پر کسی بھی متوقع صورتحال سے نمٹنے کیلئے مسلح افواج کو چوکس رہنے کی ہدایت کر دی ہے۔ انہوں نے یہ ہدایت بھی کی کہ بھارت کے وحشیانہ چہرے، نسل پرستی کے مذموم عزائم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو بے نقاب کرنے کیلئے تمام سفارتی چینلز کو متحرک کیا جائے۔ قومی اسمبلی اور سینیٹ کے مشترکہ اجلاس میں بھی طویل بحث مباحثے کے بعد ایک متفقہ قرارداد منظور کی گئی جس میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے، سینکڑوں حریت رہنمائوں اور کارکنوں کی گرفتاری، مواصلاتی ذرائع کی معطلی، مزید پونے دو لاکھ بھارتی فوج کی تعیناتی، سیکورٹی فورسز کے لاک ڈائون، احتجاجی مظاہرین پر فائرنگ اور درجنوں افراد کے شہید و زخمی ہونے اور جنگ جیسی صورتحال پیدا کرنے کی مذمت کی گئی۔ عالمی برادری پر زور دیا گیا کہ جنوبی ایشیا کے امن کو بچانے کیلئے کردار ادا کیا جائے۔ قرارداد منظوری کیلئے پیش کی گئی تو ایوان ’’کشمیر بنے گا پاکستان‘‘ کے نعروں سے گونج اٹھا، جو اس عزم کا اظہار تھا کہ پاکستان کشمیری عوام کو کبھی تنہا نہیں چھوڑے گا۔ بھارتی اقدامات کے خلاف پاکستان کے علاوہ امریکہ، برطانیہ، بنگلہ دیش، انڈونیشیا، ملائشیا اور کئی دوسرے ملکوں میں مقیم ہزاروں کشمیری اور پاکستانی باشندوں نے مقامی آبادی کے ساتھ مل کر احتجاجی مظاہرے کئے اور ریلیاں نکالیں جو کشمیری عوام سے یکجہتی کے عملی مظاہر تھے۔ وزیراعظم عمران خان نے برطانوی وزیراعظم اور سعودی ولی عہد سے ٹیلیفون پر بات چیت کی، امریکہ، چین اور برطانیہ نے مقبوضہ کشمیر میں حریت رہنمائوں کی گرفتاریوں اور انسانی حقوق کی خلاف وزریوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور مسئلے کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے پر زور دیا ہے۔ پاکستان کے شدید ردعمل اور دنیا بھر میں بھارتی اقدامات کی مذمت کے بعد مودی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کی یہ منطق پیش کی ہے کہ اس سے علاقے کی ترقی میں مدد ملے گی، ساتھ ہی اس نے پاکستان سے درخواست کی ہے کہ وہ سفارتی اور تجارتی تعلقات منقطع نہ کرے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بات چیت کا راستہ کھلا رکھنے کی وکالت کی ہے جبکہ اب تک بھارت ہی مذاکرات سے یکسر انکار کرتا رہا ہے اب جبکہ وہ دنیا بھر کی نفرت کا نشانہ بن رہا ہے اور بڑی طاقتیں بھی اس کے موقف کی تائید نہیں کر رہیں تو وہ پاکستان کی منت سماجت پر اتر آیا ہے۔ پاکستان کو اس پر ہرگز اعتماد نہیں کرنا چاہئے، اپنے دانشمندانہ فیصلوں پر قائم رہتے ہوئے دنیا پر اس کی اصل حقیقت واضح کرنا چاہئے اور ’ابھی نہیں تو کبھی نہیں‘ کے اصول کو مدنظر رکھتے ہوئے کشمیری عوام کی جدوجہد کو منطقی انجام تک پہنچانے میں ان کی مدد کرنا چاہئے۔

x

Check Also

بٹ کوائن کی قیمت ایک لاکھ ڈالر کب؟

بٹ کوائن، ایتھریم سمیت بڑی کرپٹو کرنسیز کی قیمتیں گزشتہ چند ہفتے سے اتار چڑھاؤ ...

%d bloggers like this: