ورلڈ کپ 2019ء میں 5 میچ جیت کر 5ویں پوزیشن پر ٹورنامنٹ ختم کرنے والی ٹیم پاکستان کے وکٹ کیپر کپتان سرفراز احمد نے 7جولائی کو نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں دوران پریس کانفرنس دو ٹوک الفاظ میں اپنا موقف بیان کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ کپتانی سے کسی طور بھی علیحدہ نہیں ہونگے،انہیں پاکستان کرکٹ بورڈ نے کپتان بنایا،اور اب وہی مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرے گا۔
32سال کے سرفراز احمد نے 13ٹیسٹ میچوں میں قومی ٹیم کی قیادت کے فرائض انجام دئیے ہیں ،جہاں ٹیم پاکستان نے سرفراز احمد کی قیادت میں چار ٹیسٹ جیتے اور 8میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
اب اطلاعات ہیں کہ آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئن شپ سے قبل بورڈ نے وکٹ کیپر کو جو اس وقت قومی ٹیم کے تینوں فارمیٹ میں کپتان ہیں ،انہیں طویل دورانیہ کی ٹیسٹ قیادت سے علیحدہ کرنے کا اصولی فیصلہ کرلیا ہے۔
2اگست کو لاہور میں ’کرکٹ کمیٹی ‘ کے اجلاس میں اس بارے میں معاملات کو آگے بڑھائے جانے کی اطلاعات ہیں ،تاہم سرفراز احمد کی ون ڈے اور ٹی 20قیادت پر ابھی معاملات زیر غور ہیں۔
ٹیسٹ کرکٹ میں سرفراز احمد کے متبادل کے طور پر نائب کپتان اسد شفیق کو کپتان بنانے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں ، اس کے برعکس بائیں ہاتھ کے اوپنر شان مسعود جو ڈومیسٹک کرکٹ میں اس وقت نیشنل بینک کی قیادت کے فرائض انجام دے رہے ہیں ، ٹیسٹ کپتانی کا قرعہ فعال ان کے نام نکلنے کا قوی امکان ہے۔
29سال کے شان مسعود جنہیں ورلڈ کپ میں سرفراز احمد امام الحق اور فخر زمان کیساتھ تیسرے اوپنر کی حیثیت میں لے کر جانے کے خواہش مند تھے،پاکستان کے لئے 15ٹیسٹ کی 30اننگز میں 26.43کی اوسط سے 793رنز بنانے میں کامیاب رہے ہیں ۔
بائیں ہاتھ سے کھیلنے والے شان مسعود نے آخری ٹیسٹ سیریز اس سال جنوبی افریقا میں کھیلی تھی، جہاں تین ٹیسٹ میں شان مسعود نے 2نصف سینچریوں کیساتھ 228رنزبنائے تھے۔
شان مسعود کو ٹیسٹ ٹیم کی قیادت دینے پر بورڈ میں چند افراد تحفظات کا شکار ہیں، البتہ پی سی بی کے تھنک ٹینک نے شان مسعود کو ٹیسٹ ٹیم کی قیادت دینے کا اصولی فیصلہ کر لیا ہے۔