بھارتی ضلع جہاں لڑکیوں نے پیدا ہونا چھوڑ دیا

بھارتی ضلع جہاں لڑکیوں نے پیدا ہونا چھوڑ دیا

بھارت کے ایک ضلع میں پچھلے 3 مہینوں سے کسی لڑکی نے جنم نہیں لیا جبکہ 216 لڑکے پیدا ہو چکے ہیں۔

بھارتی ریاست اُترکھنڈ میں132 گاؤں پر مشتمل ضلع اُترکشی میں پچھلے 3 مہینوں کےدوران 216 بچوں نے جنم لیا جس میں ایک بھی لڑکی کی پیدائش نہیں ہوئی۔

مقامی انتظامیہ کی رپورٹ کے مطابق سرکاری اعداد و شمار جاننے کہ بعد یہ تشویش ناک بات سامنے آئی ہے کہ گزشتہ 3 مہینوں کے دوران ایک بھی لڑکی کی پیدائش نہیں ہوئی جس کی وجہ لڑکیوں کا پیدا ہونے سے پہلے قتل ہے۔

اترکشی کے مجسٹریٹ اشیش چوہان کا کہنا ہے کہ مذکورہ گاؤں میں اسقاطِ حمل کے ذریعے لڑکیوں کی پیدائش سے پہلے ہی اُنہیں ختم کر دیا جاتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ یہاں لڑکوں کو کمانے اور اپنا خرچہ خود اُٹھانے کی بناء پر اچھا سمجھا جاتا ہے جبکہ لڑکیوں کو بوجھ سمجھا جاتا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ صورتحال بہت تشویس ناک حد تک پہنچ چکی ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ بھارت میں 1994 میں ایک قانون پاس کیا گیا تھا جس کے تحت لڑکیوں کو پیدا ہونے سے پہلے قتل کرنے پر پابندی عائد کر کے ان کی نسل کشی کو غیر قانونی قرار دیا جا چکا ہے مگر ملک میں یہ روایت غیر معمولی طور پر ابھی تک جاری ہے کیونکہ آج تک اس ’سلیکٹو ابورشن‘ پر کوئی سزا عمل میں نہیں آئی ۔

اشیش چوہان نے یقین دلاتے ہوئے کہا کہ اب ایسا نہیں ہوگا، اتر کشی میں اگر کوئی اسقاطِ حمل کا مرتکب پایا گیا تو اسے باقاعدہ قانون کے مطابق سزا دی جائے گی۔

واضح رہے کہ اس صورتحال کے نتیجے میں بھارت میں مردوں کے مقابلے میں خواتین کی تعداد کافی حد تک کم ہو گئی ہے، بھارت میں 2011 میں ہونے والی آخری مردم شماری کے سرکاری اعدادو شمار کے مطابق 1000 مردوں کے مقابلے میں خواتین کی تعداد 943 تھی۔ 

x

Check Also

خاتون سے جنسی ہراسگی، محکمہ صحت کے 2 افسران کو سزا

صوبائی محتسب سندھ نے خاتون کو جنسی ہراساں کرنے پر محکمہ صحت کے 2 افسران ...

%d bloggers like this: