ایڈز سے عالمی سطح پر ہلاکتوں میں 33 فیصد کمی

ایڈز سے عالمی سطح پر ہلاکتوں میں 33 فیصد کمی

ایڈز سے دنیا بھر میں ہلاکتوں میں 33 فیصد کمی ہوگئی، اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ 2010ء کے مقابلے میں ایڈز کی وجہ سے ہلاکتیں گزشتہ سال ایک تہائی کمی ہوئیں۔

اقوام متحدہ کے ادارے ’یو این ایڈز‘ کی سالانہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایڈز کے خاتمے کی عالمی کوششیں فنڈز کی کمی کی وجہ سے متاثر ہورہی ہیں، اس کے باوجود بیماری سے ہلاکتوں کی تعداد گزشتہ سال 7 لاکھ 70 ہزار تک گرگئی ہے جو کہ 2010ء کے مقابلے میں 33 فیصد کم ہے، موذی بیماری سے 2017ء میں 8 لاکھ افراد موت کے منہ میں چلے گئے تھے، جبکہ یہ تعداد 2010ء میں 12 لاکھ تھی۔

رپورٹ کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں تقریباً 3 کروڑ 79 لاکھ افراد ایچ آئی وی کے مرض میں مبتلا ہیں، ان مریضوں میں سے تقریباً 2 کروڑ 33 لاکھ کو کسی حد تک ’انٹیریٹورل تھراپی‘ تک رسائی حاصل ہے۔

بین الاقوامی ادارے کی رپورٹ میں ایڈز کیخلاف عالمی جنگ کی کمزوریوں کو بھی اجاگر کیا گیا ہے۔ ’یو این ایڈز‘ کے مطابق ایڈز سے سب سے زیادہ متاثر ہونیوالے براعظم افریقا میں اس بیماری سے ہونیوالی ہلاکتوں کی تعداد میں جاری دہائی میں کافی حد تک کمی آئی ہے، تاہم مشرقی یورپ میں ایڈز سے ہلاکتوں کی تعداد میں 5 فیصد جبکہ شمالی افریقا میں 9 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

یو این ایڈز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر گونیلا کارلسن کا کہنا ہے کہ ایڈز کی بیماری کے خاتمے کیلئے دنیا کو سیاسی قیادت کی ضرورت ہے، اگر ہم بیماری کے بجائے افراد کو فوکس کریں تو ایڈز کا خاتمہ ممکن ہے اور ایڈز سے متاثرہ افراد تک رسائی کیلئے انسانی حقوق کی بنیاد پر اپروچ اختیار کی جائے۔

دہائیوں پر محیط تحقیق کے بعد بھی ایچ آئی وی کے وائرس  کا کوئی علاج یا ویکسین تاحال دریافت نہیں ہوسکی، 80ء کی دہائی سے اب تک ایڈز نے 8 کروڑ سے زائد افراد متاثر ہوچکے ہیں، جبکہ اب تک 3 کروڑ 50 لاکھ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

اقوام متحدہ کے مطابق دنیا بھر میں ایچ آئی وی کے آدھے سے زیادہ نئے مریض انجکشن کے ذریعے منشیات کے استعمال، ہم جنس پرستی، خواجہ سراؤں اور سیکس ورکرز سے جنسی تعلق کی وجہ سے مبتلا ہوتے ہیں۔

یو این کی رپورٹ کے مطابق بچے بھی ایچ آئی وی کے خطرے کا سامنا کرنے والوں میں شامل ہیں اور 2018ء کے دوران ایک لاکھ 60 ہزار بچے ایچ آئی وی کا شکار ہوئے، اگرچہ یہ تعداد 2010 میں اس وائرس میں مبتلا ہونے والے بچوں کے تعداد کے مقابلے میں 41 فیصد کم ہے تاہم 2018ء کیلئے اس کا تخمینہ 40 ہزار لگایا گیا تھا۔

x

Check Also

ہماری غذاء میں شہد کیوں ضروری ہے؟

ہماری غذاء میں شہد کیوں ضروری ہے؟

اگر ہم شہد کے ذائقے کی بات کریں تو بہت سے لوگ شہد کا میٹھا ...

%d bloggers like this: