ٹویٹ کرنے کی سزا 17 سال قید

ترکی کی اپوزشین جماعت سے تعلق رکھنے والی خاتون رہنما کو حکومت کے حوالے سے تنقیدی ٹوئٹس کرنے پر 17 سال قید کی سزا سنادی۔

فرانسیسی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق اس موقع پر سینکڑوں لوگ استنبول کی مرکزی عدالت کے باہر سزا یافتہ رہنما سے اظہارِ یکجہتی کے لیے جمع ہوئے۔

ترکی کہ سیکیولر ریپبلکن پیپلز پارٹی کی استنبول شاخ کی سربراہ جانان کافتانجلو پر سال 2012 سے 2017 کے دوران کیے گئے ٹوئٹس میں صدر رجب طیب اردوان کی ’تضحیک‘ کرنے کا الزام ہے۔

خیال رہے کہ کینان کافتانجلو نے استنبول کے نو منتخب میئر اکرام امام اوغلو کی کامیابی میں انتہائی اہم کردار ادا کیا تھا، جو گزشتہ 25 سال کے عرصے کے دوران ریپبلکن پیپلز پارٹی کے پہلے میئر ہیں۔

اس ضمن میں اکرام امام اوغلو نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ جانان کافتانجلو کو دراصل ’سیاسی مداخلت‘ سمجھا جارہا تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’عدالت کا یہ فیصلہ آزادی اور حقوق سلب کرنے کی کوشش ہے میں ہمیشہ ان کی حمایت کروں گا‘۔

دوسری جانب عدالت کے باہر جمع ہونے والے مظاہرین نے ’ہم انصاف کے متلاشی ہیں‘ کے پوسٹرز اٹھا رکھے تھے اور ’فسطائیت کے ساتھ نیچے‘ کے نعرے بلند کررہے تھے۔

خیال رہے کہ اپوزیشن رہنما نے اپنی ٹوئٹس میں ترک صدر رجب طیب اردوان کی مذمت کی تھی۔

اس کے ساتھ انہوں نے 2013 میں غازی پارک میں کیے گئے احتجاج کے دوران آنسو گیس کا شیل لگنے سے 14 سال کے نوجوان کی ہلاکت پر انہیں سخت تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

x

Check Also

پریانتھا کی والدہ کے میت سے لپٹ کر رونے کے رقت آمیز مناظر، تصاویر سامنے آگئیں

پریانتھا کی والدہ کے میت سے لپٹ کر رونے کے رقت آمیز مناظر، تصاویر سامنے آگئیں

سیالکوٹ میں مشتعل ہجوم کے ہاتھوں قتل ہونے والے فیکٹری کے سری لنکن منیجر پریانتھا ...

%d bloggers like this: