پاکستانی لڑکیوں کو بیاہ کر چین لیجانے اور وہاں انہیں جسم فروشی کے دھندے پر لگانے کا بہت بڑا سکینڈل منظرعام پر آیا ہے۔ وائس آف امریکہ کے مطابق یہ شادیاں کرانے اور لڑکیوں کو چین منتقل کرنے میں منظم گروہ سرگرم ہیں جنہیں پاکستان میں مذہبی طبقے کی مدد بھی حاصل ہے۔ یہ گروہ زیادہ تر مسیحی گھرانوں کی لڑکیوں کو نشانہ بنا رہے ہیں اور اس سلسلے میں مقامی پادری لڑکیوں اور ان کے گھر والوں کو شادی پر رضامند کرنے میں ان گروپوں کی مدد کر رہے ہیں
ایسوسی ایٹڈ پریس نے بھی اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ کرسچین چرچ کے لیڈرز پاکستان اور چین کے انسانی سمگلروں کے ساتھ ملے ہوئے ہیں اور غریب مسیحی گھرانوں کی لڑکیوں کو چین بھجوانے میں ان سمگلروں کی مدد کر رہے ہیں۔ یہ سمگلر چرچ کے ان لیڈروں کو بھی رقم میں سے حصہ دیتے ہیں۔حال ہی میں فیصل آباد کی نتاشا نامی مسیحی لڑکی کو چین سے بازیاب کرا کے واپس پاکستان لایا گیا ہے اور اس کیس میں بھی چرچ کے پادری کا اہم کردار سامنے آیا ہے۔ اس نے لڑکی کے گھر والوں کو بتایا تھا کہ چینی دولہا کا بہت اچھا کاروبار ہے اور وہ ان کی بیٹی کو بہت خوش رکھے گا۔ اس کے کہنے پر نتاشا کے والدین رضامند ہو گئے اور کچھ رقم لے کر اپنی بیٹی کو اس چینی شہری کے ساتھ بیاہ دیا۔وائس آف امریکہ کے مطابق یہ شادیاں جھوٹی ہوتی ہیں، چین لیجاتے ہی ان لڑکیوں کو جسم فروشی پر لگا دیا جاتا ہے۔