امریکا نے مشرق وسطیٰ میں مزید ایک ہزار فوجیوں کی تعیناتی کا اعلان کردیا۔
قائم مقام امریکی وزیر دفاع پیٹرک شناہان نے اعلان کیا ہے کہ دفاعی مقاصد کے لیے مشرقی وسطیٰ میں مزید ایک ہزار فوجی تعینات کیے جائیں گے۔
امریکی فوجیوں کی مشرقی وسطیٰ میں تعیناتی کا اعلان ایسے موقع پر سامنے آیا کہ جب امریکا اور ایران کے درمیان کشیدگی پائی جاتی ہے۔
قائم مقام امریکی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ ایران اور اس کے جنگجو گروپس کی جانب سے حالیہ حملوں کی قابل اعتماد، ٹھوس انٹیلیجنس معلومات ہیں کہ ایران خطے میں امریکی فوجیوں اور مفادات کے لیے خطرہ بن رہے ہیں۔
مشرقی وسطیٰ میں امریکی فوجیوں کی تعیناتی گزشتہ ماہ 1500 فوجیوں کی تعیناتی سے الگ ہے جب کہ واشنگٹن کی جانب سے جنگی بیڑے اور میزائل ڈیفنس بیٹری کو پہلے ہی خطے میں بھیجا جاچکا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے خلیج اومان میں جاپان اور ناروے کے آئل ٹینکرز کو مبینہ طور پر نقصان پہنچا اور امریکا نے دعویٰ کیا کہ ایران کی جانب سے آئل ٹینکرز کو نشانہ بنایا گیا۔
پینٹاگون کی جانب سے بھی نئی تصاویر بھی جاری کی گئیں جس میں دعویٰ کیا گیا کہ جمعرات کو سمندر میں تجارتی جہاز پر مشکوک حملے میں ایران ملوث ہے تاہم ایران کی جانب سے اس کی تردید کی جاتی رہی ہے۔
ایران نے عالمی طاقتوں پر زور دیا ہے کہ وہ امریکی جارحیت پر فیصلہ کن کردار ادا کریں ورنہ 10 روز میں جوہری معاہدے کو ختم کردیا جائے، اس سے قبل امریکا گزشتہ سال ہی معاہدے سے مکر گیا تھا جس کے بعد ایران پر معاشی پابندیاں بحال کی گئیں۔