وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت حکومت اتحاد کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔
ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اپوزیشن والے چور، ڈاکو ہیں۔
انہوں نے تحریک انصاف کے ارکان کو ہدایات دیں کہ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو تقریر بھی نہیں کرنے دینی۔
ذرائع کے مطابق عمران خان نے کہا کہ دنیا میں کہیں نہیں ہوتا کہ مجرم پروڈکشن آرڈر پر ایوان میں آ کر حکومت اور وزیر اعظم کے خلاف تقریریں کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ آصف زرداری سمیت کسی کا پروڈکشن آرڈر جاری نہیں ہوگا،وزیراعظم نےشہباز شریف کی تقریر کے دوران مداخلت کرنے اور انہیں خطاب نہ کرنے دینے کی ہدایت کی۔
ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے کہا کہ یہ نہ ہو آپ لوگ اپوزیشن ارکان کے ساتھ کیفے ٹیریامیں بیٹھ کر گپیں لگاؤ اور چائے پیو۔
حکومتی رکن ثنا اللہ مستی خیال نے وزیرا عظم کی ہدایات پہ کہا کہ وزیر اعظم صاحب ہاتھ جوڑتا ہوں، ہمیں بجٹ منظور کرانا ہے احتجاج نہ کریں،جس پہ وزیر اعظم نے کہا ثنا اللہ تمہیں نہیں پتہ یہ مجرم ہیں ان کے خلاف یہ سب کرنا ضروری ہے۔
وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ اپوزیشن سے ضمانت لو وہ خاموش رہ کر مجھے تقریر کرنے دیں۔
اس پر وفاقی و زیر ریلویز شیخ رشید بولے کہ نہیں جناب وہ مُکر جائیں گے.
اس دوران اتحادی جماعت کے رکن خالد مگسی نے وزیرا عظم سے استفسار کیا کہ خان صاحب کیا اتحادی آپ کے ساتھ رہیں گے؟
وزیرا عظم نے جواب دیا کہ میں اکیلا آیا تھا کوئی رہے نہ رہے میں لڑوں گا۔
حکومتی رکن نصراللہ دریشک نے وزیرا عظم کو خراج تحسین پیش کرتے کہا کہ اللہ نے آپ کو ملک بچانے کے لیے بھیجا ہے۔
اس پر ایم کیو ایم ایم کے رکن اسامہ قادری نے کہا ہم نے بھی ایک شخص کو بہت تعریفیں کر کے چڑھایا ہوا تھا، آج وہ شخص باہر بیٹھا ہوا ہے۔
وزیرا عظم بولے تو کیا میں بھی ملک چھوڑ جاؤں گا؟
اجلاس میں رکن شکور شاد نے وزیر اعظم کو شہباز شریف اور رانا ثنا اللہ کے خلاف پوسٹر بھی دکھایا، جس پہ وزیر اعظم مسکرائے اور انہیں سراہا۔
اجلاس میں حکومتی اتحادی بی این پی مینگل کے ارکان شریک نہیں ہوئے۔