رکٹ ورلڈ کپ میں یہ پورا ہفتہ ہی بارشوں سے متاثر رہا۔ جمعرات کو ٹرینٹ برج میں انڈیا اور نیوزی لینڈ کے درمیان میچ اس ٹورنامنٹ کا چوتھا ایسا میچ تھا جسے بارش کے باعث روک دیا گیا اور اس طرح یہ تیسرا ایسا میچ تھا جسے ایک بھی گیند کھیلے بغیر ہی ختم کر دیا گیا۔
اس سے پہلے 1992 اور 2003 کے ورلڈ کپ میں بہت سے میچز بارشوں کا شکار ہوئے تھے لیکن اس بار یہ تعداد گزشتہ دونوں ورلڈ کپ کے متاثرہ میچوں سے زیادہ ہے۔
پریشان کن مداحوں کی جانب سے متبادل پیش کیے گئے ہیں لیکن یہ متبادل آخر کتنے معقول ہیں؟
چھت تعمیر کر لیں
ومبلڈن کی روشنی میں ایک مشترکہ درخواست ایسی چھت کی تعمیر ہے جسے ضرروت کے مطابق کھولا اور بند کیا جا سکے۔ لیکن کرکٹ کے میدانوں میں ایسی چھت کی تعمیر بہت پیچیدہ اور مہنگی ثابت ہو گی۔
ٹینس سٹیڈیمز چھوٹے اور ایک ہی لیول پر ہوتے ہیں جبکہ انگلینڈ اور ویلز میں سٹینڈز مختلف سائز کے ہیں۔
گراؤنڈ کو ایسی حالت میں لانا کہ وہ چھتوں کو سہارا دے سکیں، اس قیمت کو شامل کیے بغیر ہی ورلڈ کپ کی میزبانی کرنے والے 11 کرکٹ سٹیڈیمز میں چھتوں کی تعمیر ناقابل یقین حد تک مہنگی ہے۔
پورے میدان کو شیٹ سے ڈھانپ دیں
آگر آپ نے گزشتہ خزاں کے موسم میں انگلینڈ کا دورہ سری لنکا دیکھا ہو تو آپ نے یقیناً گراؤنڈ سٹاف کو پورا میدان ترپال سے ڈھانپتے دیکھا ہوگا۔
اس کا ایک فائدہ یہ ہے کہ یہ پیچ کو گیلا ہونے سے بچاتا ہے جس کا مطلب یہ ہوا کہ جیسے ہی بارش ختم ہو، کھیل فوراً سے دوبارہ شروع کیا جا سکتا ہے۔
یہ میچ سے پہلے والے دنوں میں ہونے والی بارشوں کی وجہ سے میچ دیر سے شروع ہونے والے امکانات سے بھی محفوظ رکھتا ہے۔
جیسا کہ کرک انفو نے اشارہ کیا کہ ایسے نظام کے لیے آپ کو بہت سا کامیاب گراؤنڈ سٹاف چاہیے اور انگلینڈ میں شاید اتنے زیادہ لوگوں کو اس کام پر مامور کرنا ممکن نہ ہو۔
اس طرح کے کور انگلینڈ میں پہلے بھی استعمال کیے گئے ہیں لیکن ای سی بی نے یہ معلوم ہونے پر کہ یہ فلیٹ کور پیچ کو نقصان پہنچاتے ہیں اور ان پر بیٹنگ کرنا مشکل ہے، ایسے کورز پر پابندی لگا دی۔
ریزرو دن
سنہ 1999 میں جب انگلینڈ نے کرکٹ ورلڈ کپ کی میزبانی کی تو اس دوران ریزرو دن (اگر اس دن کھیل کسی وجہ سے ممکن نہ ہو پائے تو کھیل کو اس سے اگلے دن پر منتقل کر دیا جائے) کے طریقہ کار کو اپنایا گیا تھا۔
لیکن اس مرتبہ گروپ سٹیج پر ایسا کچھ نہیں ہوا۔ صرف سیمی فائنل اور فائنل کے لیے ریزرو دن رکھے گئے ہیں۔
بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والے کوچ سٹیو روڈز پوچھتے ہیں ’ہم نے آدمی چاند تک اتار دئیے ہیں تو ہم ریزرو دن کیوں نہیں رکھ سکتے؟‘ بارش کے باعث ان کی ٹیم کا سری لنکا کے خلاف میچ روک دیا گیا تھا۔
آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹو ڈیوڈ رچرڈسن نے اس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ‘ایسا ممکن نہیں’ یہ پہلے سے طویل ٹورنامنٹ کی مدت کو اور بڑھا دے گا۔
بارش میں ہی کھیلیں
بدقسمتی سے ایسا ممکن نہیں۔ بارش میچ کی صورتحال کو یکسر بدل دیتی ہے اور کسی بھی سائڈ کو غیر متوقع فائدہ یا نقصان فراہم کر سکتی ہے۔ بولرز کے لیے گیند کو پکڑنا ممکن نہیں رہتا جبکہ فیلڈرز کو فیلڈنگ میں مشکل پیش آتی ہے۔
انگلینڈ اور ویلز میں ورلڈ کپ کا انعقاد نہ کریں۔ آپ کو معلوم ہے نا کہ باقی ممالک میں بھی بارشیں ہوتی ہیں؟