دس سال کی کرپشن، وزیراعظم کا تحقیقاتی کمیشن کا اعلان

دس سال کے دوران 24 ہزار ارب روپے قرض کیس چڑھا۔ وزیراعظم نے انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان کردیا۔

وزیراعظم کی سربراہی میں کمیشن حساب لے گا قرضہ کیسے چڑھا۔

ایف آئی اے، آئی بی، آئی ایس آئی، ایف بی آر ایس ای سی پی کمیشن کا حصہ ہوں گے۔

وزیراعظم عمران خان کہتے ہیں اب اپوزیشن سے جواب مانگنے لگے ہیں۔ ملک کو مستحکم کرنے کا دباؤ ختم ہوگیا۔ پاکستان مستحکم ہوگیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ خادم اعلیٰ باہر کیا لینے گیا تھا؟۔ ایک اسپتال ایسا نہیں بنا سکا جہاں ان کا علاج ہوسکے۔

سابق وزیرخزانہ ملک سے باہر بھاگا ہوا ہے، اس کے بچے باہر ہیں۔ تین مرتبہ کے وزیراعظم کے بچے باہر ہیں اور کہتے ہیں پاکستان کے شہری نہیں، جواب دہ نہیں ہیں۔

ان کو ملک کی کوئی فکر نہیں، انہیں صرف بیرون ملک پڑے اپنے پیسے کی فکر ہے۔ عوام کو بتاؤں گا ملک پر قرضہ کیسے چڑھا۔

اپوزیشن ہر روز کہتی ہے سڑکوں پر نکلنے لگیں ہیں، حکومت گرا دیں گے، یاد رکھیں میں دباؤ میں نہیں آؤں گا، میں اپنے گھر میں رہتا ہوں۔

حکومت جانے کی فکر نہیں، جان بھی چلے جائے چوروں اور ڈاکوؤں کو نہیں چھوڑنا۔

اپوزیشن پر مقدمات ہم نے نہیں بنائے، یہ سب پرانے ہیں۔

جعلی اکاؤنٹس کیس سابق وزیرداخلہ چودھری نثار کے دور میں بنا۔ اپوزیشن کے دباؤ میں آ کر انہیں این آر او نہیں دے رہا۔ یہی میرا قصور ہے۔

ملک کو مقروض دو این آر اوز نے کیا۔ نوازلیگ اور پیپلزپارٹی مل کر شور مچا رہے ہیں آصف زرداری جیل میں ہے۔

نوے کی دہائی میں دونوں پارٹیوں کو دو دو دفعہ حکومت ملی۔ ایک دوسرے کو کرپٹ کہتے رہے، آصف زرداری کو نوازشریف نے دو دفعہ جیل میں ڈالا۔

پرویز مشرف نے نوازشریف کو این آر او دے کر باہر بھیجا۔ حدیبیہ پیپر ملز سے این آر او کا آغاز ہوا۔

پرویزمشرف نے این آر او دے کر آصف زرداری کو سرے محل کیس سے بچا لیا۔ پیپلزپارٹی اور نوازلیگ نے میثاق جمہوریت کے تحت اپنا چیئرمین نیب لگایا۔

ایک دوسرے کو کہا پانچ سال تمہارے پانچ سال ہمارے۔ ان کے دس سال میں چوبیس ہزار ارب روپے قرض بڑھا۔

چارٹر آف ڈیموکریسی نہیں چارٹر آف کرپشن تھا۔ دس سال میں ملک کا قرضہ اور تین گھرانوں کی دولت آسمان پر چلے گئی۔

شہباز شریف فیملی نے چھبیس ملین ڈالر کی منی لانڈرنگ کی۔ چار کمپنیوں سے تیس کمپنیاں بنائیں۔ آصف زرداری کے جعلی اکاؤنٹس سو ارب روپے کی منی لانڈرنگ ہوئی۔

پانچ لاکھ ڈالر لے جاتے ہوئے پکڑی گئی خاتون پچھہتر مرتبہ بیرون ملک گئی تھی۔ اس کے اور بلاول کے اکاؤنٹس میں ایک ہی اکاؤنٹ سے پیسہ آتا تھا۔

وزیراعظم نے کہا کہ سابق وزیراعظم اور سابق وزیرخارجہ دبئی کی فرمز کے ملازم بنے ہوئے تھے۔ یہ ساری منی لانڈرنگ ہو رہی تھی۔

بیرون ملک پاکستانیوں کے بینک اکاؤنٹس میں دس ارب ڈالر پڑے ہیں۔ نو ارب ڈالر کی صرف دبئی میں پاکستانیوں نے جائیداد خریدی ہے۔

منی لانڈرنگ کرکے ڈرائیورز اور سیکیورٹی گارڈز کے نام پر پیسہ منگوایا گیا۔

مہاتیر محمد نے مجھ سے کہا تھا کہ جب وزیراعظم اور وزرا کرپشن کرتے ہیں تو ملک مقروض ہوتا جاتا ہے۔

جب سے اقتدار میں آئے اپوزیشن کہہ رہی ہے مدینہ کی ریاست کہاں ہے؟۔ مدینہ کی ریاست ایک دن میں نہیں بنی تھی۔۔

مسلسل جدوجہد سے مدینہ کی ریاست بنی۔ ملک میں آئین اور قانون کی بالادستی آہستہ آہستہ آ رہی ہے۔

آج ملک میں عدلیہ اور نیب آزاد ہیں۔ ریاست مدینہ میں قانون کی نظر میں سب برابر تھے۔

x

Check Also

نواز شریف، آصف زرداری اور دیگر سیاستدانوں کے 80 کرپشن کیسز بحال

نواز شریف، آصف زرداری اور دیگر سیاستدانوں کے 80 کرپشن کیسز بحال

سلام آباد:مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف،سابق صدر آصف علی زرداری اور ...

%d bloggers like this: