سعودی عرب نے اسلامی اقوام سے حریف ملک ایران کے خلاف حمایت حاصل کرنے کے لیے خلیج میں تیل کی تنصیبات پر ہونے والے حملوں پر ٹھوس موقف کا مطالبہ کردیا۔
واضح رہے امریکا کے اتحادی ملک سعودی عرب نے فوجی جارحیت کے خطرے کے پیشِ نظر تہران کو تنہا کرنے کے اقدامات اور موقف پر گفتو شنید کے لیے ہنگامی عرب اور خلیجی اجلاس بلایا تھا۔
جدہ میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس میں سعودی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ حوثی باغیوں کے لیے ایرانی حمایت، تہران کی جانب سے دیگر اقوام کے امور میں مداخلت کا ثبوت ہے۔
ابراہیم العساف کا کہنا تھا کہ تیل کی تنصیبات پر حملوں پر بھرپور اور پر عزم موقف اپنانا چاہیے۔
اس سے قبل امریکا کے مشیر قومی سلامتی جان بولٹ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ آئل ٹینکرز پر حملوں کے پیچھے یقینی طور پر ایران ہےجس کے کچھ دیر بعد سعودی وزیر خارجہ ابراہیم العساف نے خطے میں ایرانی ’مداخلت‘ پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔
واضح رہے کہ 12 مئی کومتحدہ عرب امارات کے ساحل پر سعودی آئل ٹینکرز سمیت تیل کی 4 تنصیبات کو پراسرار تخریب کاری کا نشانہ بنایا گیا تھا اس کے بعد یمنی باغیوں نے سعودی عرب میں ڈرون حملہ کیا جس کے نتیجے میں تیل کی سب س بڑی پائپ لائن عارضی طور پر بند ہوگئی تھی۔
حملوں میں ایران ملوث ہے، امریکا
خیال رہے کہ ایک روز قبل امریکا کے قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے کہا تھا کہ خلیجی کشیدگی میں اضافہ کرنے والے آئل ٹینکر حملے میں ایران ‘یقیناً’ ملوث ہے۔
متحدہ عرب امارات کی ریاست ابوظہبی کے دورے کے دوران جان بولٹن کا کہنا تھا کہ اضافی امریکی فورسز کو مشرق وسطیٰ بھیج دیا گیا ہے۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ متحدہ عرب امارات کے ساحل پر 12 مئی کو 2 سعودی آئل ٹینکروں سمیت 4 جہازوں پر نیول مائنز کے ذریعے تخریب کاری کی گئی تھی، جو ‘یقیناً’ ایرانی ساختہ تھے۔
امریکی مشیر قومی سلامتی نے ایران کی جانب واضح اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ‘واشنگٹن میں کسی کو بھی اس بات پر شک نہیں کہ حملے کا ذمہ دار کون تھا’۔
ایران کا موقف
خیال رہے کہ اسلامی تعاون تنطیم کی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس میں ایرانی نمائندوں نے بھی شرکت کی جو خود بھی او آئی سی کا رکن ہے لیکن ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف موجود نہیں تھے۔
اس سے قبل ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان عباس موسویاس کے جواب میں کہا تھا کہ ‘امریکا کی جانب سے اس طرح کے مضحکہ خیز دعوے کوئی نئی بات نہیں’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘جان بولٹن اور تشدد پسند افراد اور کشیدگی کے متلاشیوں کو جان لینا چاہیے کہ ایران اپنے دفاع کے لیے مکمل طور پر تیار ہے اور آئندہ بھی خطے میں ان کی کشیدگی کی گھناؤنی خواہشات کو پورا ہونے سے روکے گا’۔