انٹرنیٹ اسپیڈ ایک ہزار ایم بی فی سیکنڈ

یہ تو سب کو معلوم ہے کہ 5 جی انٹرنیٹ بہت تیزرفتار ہوگا اور اس کے سامنے 4 جی اسپیڈ نہ ہونے کے برابر ہوگی۔

یہ جدید ترین فائیو جی ٹیکنالوجی اس وقت جنوبی کوریا، امریکا اور چین کے مختلف حصوں میں صارفین کو دستیاب ہے مگر کیا اس کی رفتار واقعی موجودہ موبائل انٹرنیٹ کنکشن سے سوگنا جبکہ گھروں کے براڈ بینڈ کنکشن سے 10 گنا تیز ہے؟

ویسے تو دنیا بھر میں کروڑوں افراد کو اس ٹیکنالوجی تک رسائی میں کئی سال درکار ہوں گے (گزشتہ سال وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے 2019 میں پاکستان میں اس ٹیکنالوجی کی آزمائش شروع کرنے کا عندیہ دیا تھا)۔

مگر ٹوئٹر پر فائیو جی ٹیکنالوجی کی رفتار کی ایک ویڈیو گزشتہ دنوں وائرل ہوئی جو کہ امریکی شہر شکاگو میں ایک شخص نے ویرائزن کے فائیو جی نیٹ ورک پر سام سنگ گلیکسی ایس 10 فائیو جی کی آزمائش کی اور نتائج ذہن گھما دینے والے ہیں۔

فون میں انٹرنیٹ اسپیڈ ٹیسٹ ایپ میں فائیو جی انٹرنیٹ اسپیڈ نے ایک ہزار میگا بٹ فی سیکنڈ تک پہنچ گئی اور عام طور پر گھروں یا دفاتر میں وائی فائی کی رفتار 100 میگا بٹ فی سیکنڈ تک بمشکل پہنچ پاتی ہے۔

یعنی فائیو جی انٹرنیٹ کی رفتار اتنی تیز ہے کہ ایک منٹ میں 5 جی بی سے زیادہ ڈیٹا یا فلم کو ڈاﺅن کرنا ممکن ہے۔

اپریل میں ویرائزن فائیو جی اسپیڈ ٹیسٹ میں فون میں یہ اسپیڈ 516 ایم بی پی ایس سے 760 ایم بی پی ایس کے درمیان ریکارڈ کی گئی جبکہ 1.81 جی بی گیم کو ساڑھے 4 منٹ میں ڈاﺅن لوڈ کرنے میں کامیابی حاصل کی گئی۔

اور اب یہ ڈاﺅن لوڈ اسپیڈ پہلے سے زیادہ بہتر ہوگئی ہے اور اس ویڈیو میں فون نے 1.1 جی بی پی ایس تک پہنچنے میں کامیابی حاصل کی۔

جب فائیو جی ٹیکنالوجی صحیح معنوں میں سامنے آئے گی تو درست اندازہ ہوگا کہ اس کی اوسط رفتار مختلف رکاوٹوں یا لوگوں کے ہجوم کے دوران کیا ہوگی تاہم پھر بھی فور جی ایل ٹی ای سے کئی گنا زیادہ تیز ضرور ہوگی، یعنی اگر پچاس فیصد کم بھی ہوتی تو بھی گھریلو انٹرنیٹ کی رفتار 2 گیگا بائٹس فی سیکنڈ ہوگی جبکہ ایک گیگابائٹ فی سیکنڈ بھی موجودہ تناظر میں زبردست ہی قرار دی جاسکتی ہے۔

x

Check Also

دنیا کی 90 بڑی کمپنیوں نے فیس بک پر اشتہارات کا بائیکاٹ کردیا

دنیا کی 90 بڑی کمپنیوں نے فیس بک پر اشتہارات کا بائیکاٹ کردیا

نسل پرستی، تشدد، جھوٹ اور نفرت کے خلاف دنیا کی 90 سے زائد بڑی کمپنیوں ...

%d bloggers like this: