بچے جنک فوڈ سے دور

کیا آپ کے بچوں کو ’بھی‘ جنک فوڈ پسند ہے؟ اس ’بھی‘ پر زور یوں دیا گیا ہے کہ جنک فوڈ جس طرح بڑوں کو پسند ہے اسی طرح بچوں کو بھی بھاتا ہے۔اکثر میز پر موجود صحتمند سبزیوں یا روز مرہ کے کھانوں کو چھوڑ کر بچے جنک فوڈ کی طرف ہی ہاتھ بڑھاتے نظر آتے ہیں۔

بچے سے کیا کہتے ہیں؟

بطورِ والدین، ہم جانتے ہیں کہ آپ تقریباً روزانہ ہی بچوں کو جنک فوڈ کھانے سے روکنے کی مشکل مشق کرتے ہوں گے، لیکن اس کے باوجود وہ یہ کھا ہی لیتے ہیں۔ ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ آپ بچوں کو کیلوریز اور کولیسٹرول جیسی مشکل اصلاحات کے بارے میں بتانے سے رہے اور وہ سمجھنے سے رہے۔

تو پھر کیا کیا جائے؟ یہ سوال بہت اچھا ہے، اور اسی سوال کے کچھ جواب مندرجہ ذیل پیش کے جارہے ہیں۔ یہ ایسے طریقے ہیں جن کو اپنانے سے آپ کے بچے جنک فوڈ سے آزاد ماحول میں پرورش پاسکتے ہیں۔

ان کے آگے مثالی کردار ادا کریں

بچوں کے پہلے رول ماڈل یا مثالی افراد اور کوئی نہیں بلکہ ان کے والدین ہوتے ہیں۔ بچے وہی کچھ کرنا چاہتے ہیں جو ان کے والدین کرتے ہیں، یوں کہیے کہ ان کے ہر عمل کی نقل کرتے ہیں۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کے بچے صحتمند کھانوں کی جانب راغب ہوں تو اس کی شروعات خود آپ کو کرنا ہوگی۔ کہنے کا مقصد یہ ہے کہ ابتدائی حوصلہ افزائی اور ترغیب گھر سے ہی حاصل ہوتی ہے۔

کہیں دیر نہ ہوجائے

ہر انسان کی طرزِ زندگی میں بچپن کی عادات کا کافی عمل دخل ہوتا ہے لہٰذا غذائی ماہرین کا کہنا ہے کہ چھوٹے بچوں کو ان کی کم عمری میں ہی اچھی عادتیں ڈٖالنے کی کوشش کریں، پھر یہی عادات ان کے ساتھ زندگی بھر رہیں گی۔ رات کے کھانے کی میز پر جب بھی آپ بچوں کو کھانے کے لیے سبزیاں دیں تو ان کے فوائد بھی انہیں بتائیں۔ اس طرح انہیں کافی مدد ملے گی۔

مصروف رکھیں

یہ طریقہ تو بچوں اور بڑوں دونوں کے لیے مفید ہے۔ جنک فوڈ کی طرف راغب کرنے میں بوریت اور ذہنی دباؤ کا بڑا کردار ہوتا ہے۔ بچے اکثر اوقات بدمزاج ہوجاتے ہیں اور جب کرنے کے لیے کوئی کام یا مشغلہ نہ ہو تو جنک فوڈ کا مطالبہ کرنے لگتے ہیں۔ چنانچہ بچوں کو شام میں کھیلنے کودنے کے لیے راغب کریں یا انہیں مختلف سرگرمیوں میں وقت گزارنے دیجیے اس طرح وہ مصروف رہیں گے۔

بچوں کو پانی دیجیے

جب آپ کو کچھ کھانے کا دل چاہ رہا ہو تو ہماری تجویز یہ ہے کہ آپ پہلے پانی کا گلاس پی لیجیے۔ کیونکہ ہوتا یہ ہے کہ صرف پیاس کا احساس بھوک اور کوئی چیز کھانے کی طلب کے احساس کے ساتھ گڑ بڑ کرجاتا ہے اور اس طرح آپ کا جسم بھی کنفیوژن کا شکار ہوجاتا ہے۔ بچے جب بے وقت کچھ کھانے کے لیے مانگیں تو مذکورہ صورتحال لاحق ہوسکتی ہے لہٰذا انہیں ہر تھوڑی دیر بعد پینے کے لیے پانی دیتے رہیں۔ اس طرح ان کے جسم میں پانی کی کمی بھی نہیں ہوگی۔

نیند کے اوقات کا خیال رکھیں

مختلف تحاقیق بتاتی ہیں کہ مناسب نیند نہ لینے سے جسمانی توانائی متاثر ہوتی ہے اور بھوک بھی بڑھتی ہے۔ یہ پایا گیا ہے کہ جو بچے کم سوتے ہیں وہ اپنی بھوک پر قابو پانے میں کچھ اچھے نہیں ہوتے اور انہیں بے وقت بھی بھوک لگ جاتی ہے۔ جب بچوں میں نیند کی کمی ہو تو قوی امکان ہیں کہ وہ زیادہ کیلوریز والے کھانے طلب کریں۔

جنک فوڈ گھر پر ہی بنائیں

یہ تو سب جانتے ہیں کہ گھر پر بننے والا کھانا ہی صحتمند ہوتا ہے۔ جب آپ بچوں کو باہر کے کھانوں سے دُور رکھنے میں کامیاب نہ ہو پارہے ہوں تو ایسے میں آپ باہر کا کھانا گھر پر ہی پکا سکتے ہیں، جن میں آپ اپنے طور پر چند صحتمندانہ تبدیلیاں بھی لاسکتے ہیں۔ اس طرح آپ بچوں کو لاحق فاسٹ فوڈز کے نقصاندہ اثرات کم کرسکتے ہیں۔ اس عمل سے بچوں کو بھی روزمرہ کے کھانوں میں ایک نئی ڈش مل جائے گی۔

جنک فوڈ کو رشوت یا انعام کے طور پر استعمال نہ کریں

بچوں کو جنک فوڈز کی لالچ دینا بند کردیں۔ یہ ایک بہت ہی غیرصحتمند عادت ہے۔ جب آپ کسی بھی کھانے کی چیز کو رشوت کے طور پر استعمال کرتے ہیں تو انہیں محسوس ہوتا ہے کہ اس چیز میں کوئی نقصان نہیں، یوں انہیں غلط پیغام چلا جاتا ہے۔

چیٹ ڈے میں کوئی حرج نہیں

اگر بڑے اپنے لیے ہر قسم کے دباؤ سے آزاد ایک دن چیٹ ڈے مقرر کرسکتے ہیں تو بچے کیوں نہیں؟ جنک فوڈ پر مکمل طور پر پابندی عائد کرنا کوئی اچھا خیال نہیں۔ آپ مہینے میں کسی ایک دن انہیں باہر لے جاسکتے ہیں اور انہیں ان کے پسندیدہ اسنیکس اور جنک فوڈ کھانے پر کسی قسم کی روک ٹوک نہ کریں۔ اس طرح وہ کھانے اور غذائیت میں توازن رکھنے کا فن بھی سیکھ لیں گے۔

x

Check Also

ہماری غذاء میں شہد کیوں ضروری ہے؟

ہماری غذاء میں شہد کیوں ضروری ہے؟

اگر ہم شہد کے ذائقے کی بات کریں تو بہت سے لوگ شہد کا میٹھا ...

%d bloggers like this: