تحریر: اظہر فاروق چودھری
بورے والا کی سیاست میں گزشتہ چند روز میں بھونچال کی سی کیفیت رہی. تحریک انصاف کے ہارٹی ٹکٹوں کا اعلان ہونے کے ساتھ ہی ایک طرف پارٹی کے ساتھ منسلک شہر کی نوجوان قیادت مایوس نظر آئی تو دوسری جانب ضلع وہاڑی سے پارٹی کے سب سے زیادہ ٹکٹ لینے والے چوہدری نذیر جٹ بھی شاہ محمود قریشی سے قربت کے باعث آپے سے باہر دکھائی دیے. انہیں تحریک انصاف کی جانب سے این اے 162 پر بیٹی عائشہ نذیر جٹ، پی پی 229 اور 230 سے ہارٹی ٹکٹ جاری کیا گیا تھا. مگر کیا کہیں اقتدار کا نشہ سر چڑھ کر بولتا ہے. نذیر جٹ نے خاکوانی فیملی کو مزہ چکھانے کیلئے این اے 163سے اپنی بیٹی اور اہلیہ قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر آزاد امیدوارکے طور ہر میدان میں اتاریں جس کے بعد عمران خان نذیر جٹ سے خاصے ناراض ہوگئے.
دوسری جانب بورے والا سے پی ٹی آئی کی نوجوان قیادت بیرسٹر خالد نثار ڈوگر اور خالد چوہان پارٹی ٹکٹ نہ ملنے پر شدید احتجاج کرتے نظر آئے. انہوں نے موقف اختیار کیا کہ سالہا سال سے مشکل وقت میں ساتھ نبھانے والے کھلاڑیوں کو نظرانداز کیا جا ریا ہے ٹکٹ ان کا حق ہے.
بدلتی صورتحال میں چوہدری نذیرجٹ کی ہٹ دھرمی اور نوجوانوں کے احتجاج کے باعث عمران خان نے این اے 162 کی سیاست کیلئے بڑا فیصلہ کیا اور الیکٹیبل سمجھے جانے والے چوہدری نذیر جٹ سے تینوں ٹکٹ واپس لے لیے. نئی حکمت عملی کے تحت پی ٹی آئی نے خالد چوہان کو این اے 162 سے قومی اور بیرسٹر خالد محمود ڈوگر کو پی پی 230 اور ہمائیوں افتخار چشتی کو 229 سے ٹکٹ دیا.
بورے والا کی سیاست میں گزشتہ حکومت کے دوران موجودہ حلقہ 229 اور 230 سے مسلم لیگ ن اندرونی اختلافات کی شکار رہی. یوسف کسیلیہ کے ضمنی انتخابات کے دوران یہ اختلافات واضح ہو کر سامنے آئے. مسلم لیگ ن کی قیادت نے اس مسئلے کا حل پیر غلام محی الدین چشتی کو ضلعی چیئرمین بناکر نکالالیکن اندرونی اختلافات ترقیاتی کاموں کے دوران تفریق کی صورت میں ایک بار پھر سامنے آگئے. یوسف کسیلیہ کے حمایت یافتہ چیئرمین یونین کونسل پیر عامر ممتاز چشتی نے اپنے علاقے میں ترقیاتی کاموں میں بے جا تفریق کا مظاہرہ کیا جس کے باعث بہت سے چکوک میں کہیں بے پناہ کام ہوا تو کہیں بازاروں میں دھول اڑتی رہی. ن لیگ کی جانب سے مسلسل نظرانداز کیے جانے کے بعد پیر غلام محی الدین بھی پارٹی سے بد دل ہوگئے. یہی وجہ ہے کہ ان کے قریبی رشتہ دار ہمائیوں افتخار چشتی نے پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کر لی.
این اے 162 سے مسلم لیگ ن کے ایم این رہنے والے چوہدری نذریں آرائیں بھی کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے بعد انتخابات سے آوٹ ہوگئے ان کی جگہ ان کے بھائی چوہدری فقیر ن لیگ کے امیدوار ہیں. جبکہ پی پی 230سے سابق ایم پی اے چوہدری ارشاد احمد آرائیں کی جگہ خالد محمود ڈوگرکو ٹکٹ دیا گیا ہے جبکہ یوسف کسیلیہ اپنی نمائندگی برقرار رکھنے میں کامیاب رہے.
بورے والا میں مقابلہ صرف مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی کے درمیان ہے ٹکٹوں کی تقسیم پر دونوں پارٹیوں کے ووٹرز تقسیم ہیں اب بورے والا میں کون حکومت بنائے گا اس کا فیصلہ تو 25جولائی کو عوام اپنے ووٹ سے کریں گے لیکن صورتحال پی ٹی آئی کے حق میں جاتی نظر آرہی ہے.