آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکیم اسکینڈل کی تحقیقات میں نئے انکشافات سامنے آئے ہیں جس کے مطابق ڈویلپرز کی جس کمپنی کو ٹھیکا دیا گیا وہ سی 4 درجہ کی کمپنی تھی اور آشیانہ اقبال اسکیم بننے سے قبل ہی نجی ہاوسنگ سوسائٹی پر نوازشات کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا۔
ذرائع کے مطابق آشیانہ اقبال اسکیم کے فارمز کی مد میں وصول کی گئی رقم بھی مبینہ طورپربندر بانٹ کی نذرہو گئی،انتظامیہ نے61 ہزار افراد کو ایک ،ایک ہزار روپےمیں فارم فروخت کئے۔
فارمز خریدنے والوں کو بیلٹنگ سے متعلق اطلاع موبائل فون کے ذریعے دیے جانے کا کہا گیا مگر آج تک کسی شخص کو آگاہ نہیں کیا گیا،فارموں کی مد میں جمع رقم بھی واپس نہیں کی گئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آشیانہ اقبال اسکیم بننے سے قبل ہی نجی ہاؤسنگ سوسائٹی پر نوازشات کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا اور سوسائٹی سے ملحقہ کشادہ سڑکیں بنا کے سوسائٹی کو بھاری مالی فائدہ پہنچایاگیا ،ڈویلپرز کی جس کمپنی کو ٹھیکہ دیا گیا وہ سی 4 درجہ کی کمپنی تھی۔
چھان بین کے بعد معلوم ہوا کہ کمپنی تعمیرات 50 برس میں بھی مکمل نہیں کرسکتی تھی۔