کورٹ روم میں کیا ہوتا رہا؟

کمرہ عدالت میں ایک اعلیٰ منظرجو شیکسپیئر کے ڈرامے ’’جولیس سیزر‘‘ سے مشابہہ تھا جس میں رومن بادشاہ نے اپنے قتل کے وقت قریبی دوست بروٹس پرنظر ڈالتے ہوئے کہا تھا’’ تم بھی بروٹس‘‘ لیکن یہاں احتساب عدالت کمرہ نمبر۔ایک میں کوئی ڈرامہ نہیں چل رہا تھا ،درحقیقت سابق وزیراعظم نواز شریف اور پولیس افسر واجد ضیاء ایک ہی چھت کے نیچے جج محمد بشیر کے سامنے ایک دوسرے سے 5فٹ کے فاصلے پر بیٹھے تھے۔ نواز شریف نے واجد ضیاء کو ایک دوبار دیکھا لیکن واجد ضیاء نے ان پر نگاہ ڈالنے سے گریز کیا۔ جہاں جمعہ کی شام سابق وزیراعظم اپنے خاندان کے دو ارکان کے ساتھ بیٹھے تھے۔ جے آئی ٹی کے سربراہ کی حیثیت سے واجد ضیاء اپنی رپورٹ کے ذریعہ میدان تیار کیا۔ جس نے نواز شریف کو ایوان وزیراعظم سے نکال کر کمرئہ عدالت میں لاکھڑا کیا۔ جہاں انہیں قومی احتساب بیورو (نیب) کے دائر ریفرنسز کا سامنا ہے۔ اکثر سیکورٹی اہلکاروں، صحافیوں اور وکلاء کی سرگوشیوں بھرے کمرے میں سکوت طاری تھا۔ نواز شریف نے زردی مائل سفید شلوار قمیض زیب تن اور ویسٹ کوٹ پر گلے میں نیلا مفلر ڈال رکھا تھا۔ مریم نواز نے نیلا لباس پہن اور روایتی ڈوپٹہ اوڑھ رکھا تھا۔ ان کے شوہر رکن قومی اسمبلی کیپٹن (ر) محمد صفدر نے سفید شلوار قمیض پر سرخ سوئٹر پہن رکھا تھا۔ اس سے قبل شاید یہ محض اتفاق تھا، نواز شریف اور واجد ضیاء کی گاڑیاں بیک وقت 1:40بجے دن قلعہ نما جوڈیشل کمپلیکس کے احاطے میں داخل ہوئیں۔ نواز شریف عمارت میں سامنے اور واجد ضیاء عقبی گیٹ سے داخل ہوئے۔ جب نواز شریف اپنی بیٹی مریم اور داماد صفدر کے ساتھ کمرئہ عدالت میں داخل ہوئے تو واجد ضیاء وہاں پہلے ہی سے موجود تھے۔ نشستوں کی ترتیب کو دائیں اور بائیں دو اطراف میں تقسیم کیا گیا تھا۔ ہر ایک کی تین صفیں تھیں۔ شاید یہ عدالت کی سیکورٹی تھی جس نے واجد ضیاء کو بائیں صف میں بٹھایا۔ کیونکہ دائیں نشستوں پر نواز شریف ہی بیٹھتے رہے ہیں۔ واجد ضیاء نے پہلی صف کی درمیانی نشست پر بیٹھنے کو ترجیح دی۔ یہ واضح نہیں کہ نواز شریف اور ارکان خاندان کو پہلے ہی سے علم تھا کہ وہ واجد ضیاء کو اس قدر قریب سے دیکھ سکیں گے۔ اپنے دشمنوں سے ملنا شاید نواز شریف کے لئے معمول کی بات ہے۔ نومبر 2013میں خیر پور ٹامیاں والی میں فوجی مشقوں کے دوران اکتوبر 1999میں اپنے خلاف بغاوت کے کلیدی کردار جنرل عزیز سے نہ صرف ملاقات کی تھی بلکہ مصافحہ بھی کیا تھا۔ اس بار بھی نواز شریف بڑے سنجیدہ دکھائی دیئے۔ کمرئہ عدالت میں واجد ضیاء کے آنے کے تھوڑی دیر بعد نواز شریف، مریم اور کیپٹن (ر) صفدر داخل ہوئے۔ عملے کے کچھ ارکان اور ن لیگ کے کچھ رہنما ان کے ساتھ تھے۔ وہ دائیں جانب کی اولین نشستوں پر ، نواز شریف کے دائیں اور بائیں مریم اور صفدر بیٹھے۔ نواز شریف نے متجسس نگاہوں سے کمرئہ عدالت کا مشاہدہ کیا۔ جیسے ہی وہ اپنی نشستوں پر بیٹھ گئے چار سیکورٹی اہلکار دائیں اور بائیں اطراف کی تقسیم کے ساتھ صف بستہ ہو گئے۔ اس نمائندے کے استفسار پر ایک سیکورٹی اہلکار نے کہا کہ وہ واجد ضیاء صاحب کو کسی پریشانی سے بچانا چاہتے ہیں۔ جج محمد بشیر دائیں جانب دروازے سے کمرئہ عدالت میں داخل ہوئے۔ عدالت کو بتایا گیا کہ واجد ضیاء سپریم کورٹ کے ریکارڈ کے ساتھ وہاں موجود ہیں۔ واجد ضیاء نے کھڑے ہو کر خود کو عدالت کے سامنے پیش کیا اور آگاہ کیا کہ وہ ریکارڈ لے آئے ہیں۔ اس کے بعد وہ کمرئہ عدالت سے چلے گئے۔ نواز شریف، مریم اور صفدر انہیں جاتا دیکھتے رہے۔ انہوں نے ایک لفظ نہیں بولا ۔مسلم لیگ (ن) کے رہنما اکثر واجد ضیاء کو کمزور انسان قرار دیتے رہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.

x

Check Also

مریم نواز کو سمیش کرنے کی دھمکی دینے والا میجر جنرل عرفان ملک سپر سیڈ

پاک فوج میں تین میجر جنرلز کو ترقی دے کر لیفٹننٹ جنرل بنا دیا گیا ...

%d bloggers like this: