سپریم کورٹ کے جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ پاناما کیس کے فیصلہ میں نوازشریف کو کہیں گارڈ فادر یا سیسلین مافیا نہیں کہا گیا،آج کل بہت سی ایسی باتیں چل رہی ہیں جو ججز نہیں کیں مگر عدالت سے منسوب کی جاتی ہیں۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 3رکنی بنچ نے توہین عدالت کیس کی سماعت کی ،اس دوران پاناما کیس کا ذکر بھی آیا۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے پانامہ فیصلہ پڑھا؟،جس پر جواب آیا جی پڑھا ہے،پھر پوچھا ، مجھے بتا دیں کہ پاناما سے متعلق فیصلے میں کہیں بھی کوئی ایسی بات ہو،جس پر جواب آیا نہیں ایسا نہیں لکھا،اس پر جسٹس آصف کھوسہ نے کہا کہ وفاق کا نمائندہ کہہ رہا ہے کہ ایسا نہیں کہا گیا۔
بنچ کے سربراہ نےمزید کہا کہ سیسلین مافیا کی بات ہوئی،نہال ہاشمی نےبیان دیا زمین تنگ کر دیں گے، تو پوچھا گیا کہ ججوں کے بچوں کو تو سیسلین مافیا قتل کرتا تھا ۔
جسٹس آصف کھوسہ نے کہا کہ سپریم کورٹ سوال کرتی ہےکسی سیاسی جماعت کاسربراہ کیا اسمگلر،قاتل چور یا ڈاکو ہوسکتا ہے ، کئی الفاظ حذف کرکےکچھ الفاظ چھاپ دیے جاتےہیں۔
انہوںنے مزید کہا کہ سپریم کورٹ کی طرف سےوہ باتیں منسوب نہ کریں جوہم نے فیصلوں میں نہیں کہیں،تاثر کو خبر بناکر نہیں چھاپناچاہیے۔