ٹیکس چوری سمیت کئی جرائم رکن اسمبلی بننے میں رکاوٹ نہیں

موجودہ منتخب عوامی نمائندوں کیلئے اچھی اور عوام کیلئے اتنی ہی بری خبر یہ ہے کہ چاہے ٹیکس چور ہوں، قرضہ خور، مجرمانہ الزامات کا سامنا ہو یا دہری شہریت کے حامل اب کسی کو بھی اپنے انتخابی کاغذات نامزدگی میں اس کا اعلان کرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔ اپنے حلف پر 19 اعلانات جو امیدوار کیلئے لازمی تھے، وہ نئے منظور کردہ الیکشن ایکٹ 2017 سے حدف کر دیئے گئے ہیں۔ حلف میں اس تبدیلی کے ساتھ کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کے موقع پر نااہلی سے بچنے کی راہ ہموار کر دی گئی ہے ۔ ماضی میں متعدد ارکان پارلیمنٹ اپنے اثاثوں کے غلط گوشوارے داخل کرنے، قرضوں کی نادہندگی، تعلیمی قابلیت کے بارے میں غلط بیانی اور دہری شہریت رکھنے پر نااہل قرار دیئے گئے ۔ یہ بھی بدترین کیفیت ہے کہ تمام پارلیمانی جماعتوں میں این آر او موجود ہے کہ انتخابی قانون کی متعلقہ شق کو مشترکہ مفادات کے معاملے منفرد اتفاق رائے سے حدف کر دیا گیا ہے ۔ حتیٰ کہ تحریک انصاف جو اس ایکٹ کے بعد سپریم کورٹ گئی ، بعدازاں نااہل شخص کو سیاسی پارٹی سربراہ بننے کی منظوری دے دی۔ اس وقت کوئی اعتراض نہیں کیا جب منتخب نمائندے کے حلف اور ڈیکلریشن کو تبدیل کیا گیا۔ تحریک انصاف کے تین ارکان قومی اسمبلی استحاق ڈار کی قیادت میں انتخابی اصلاحات کیلئے پارلیمانی کمیٹی کے ارکان ہیں، اسی طرح جمعیت علماء اسلام ( ف) نے ختم نبوت کے حوالے سے حلف نامے میں تبدیلی پر اعتراضات اٹھائے جس کے نتیجے میں ترمیم واپس لینا پڑی لیکن کسی منتخب رکن نے انتخابی امیدواروں کو صاف چٹھی دیئے جانے پر کوئی اعتراض نہیں کیا۔ یہ عمل میڈیا کی توجہ سے بھی محروم رہا۔ بالآخر کسی مزاحمت ، تنقید اور تنازع کے بغیر اکتوبر 2017 میں مذکورہ قانون پارلیمنٹ سے منظور ہوگیا، پہلے کاغذات نامزدگی الیکشن کمیشن آف پاکستان کے مرتب کردہ ہوتے تھے جس میں الیکشن کمیشن کے تمام قوانین کا احاطہ کیا جاتا تھا۔ نیا قانون الیکشن ایکٹ 2017 میں تبدیلیوں سے مشروط ہے اگر پلڈاٹ کے سربراہ احمد بلال صوفی کے منگل کو مضمون میں یہ سب کچھ اجاگر نہ کیا جاتا تو یہ ساری مشق کسی نوٹس میں آئے بغیر مکمل ہو جاتی۔ جو ڈیکلریشن انتخابی امیدواروں کے حلف سے حدف کئے گئے وہ درج ذیل ہیں، (1) امیدوار، اس کی اہلیہ/ شوہر یا لواحقین کے نام واجب الادا قرضے کا ڈیکلریشن ۔(2) سرکاری واجبات یا یوٹیلیٹی چارجز کی عدم ادائیگی کے اعلان میں ناکامی ۔ (3) بیوی / شوہر اور لواحقین کے ناموں کی فہرست۔ (4) امیدوار، اس کی بیوی/ شوہر یا لواحقین کی زیر ملکیت کمپنیوں کا اعلان۔ (5) زیر التواء مجرمانہ مقدمات کا ڈیکلریشن ۔ (6) تعلیمی قابلیت کا ڈیکلریشن ۔ (7) موجودہ پیشے کا اعلان ۔ (8) نیشنل ٹیکس نمبر ۔ (9) گزشتہ تین برسوں کے دوران ادا ٹیکسوں کے گوشوارے ۔ (10) گزشتہ تین برسوں کے دوران بیرون ممالک دوروں کی تفصیل ۔ (11) ادا شدہ زرعی انکم ٹیکس کی تفصیل ۔ (12) اگر اس سے قبل حلقہ انتخاب سے منتخب ہوئے تو حلقے کے فائدے میں اپنی جانب سے کئے گئے اہم اور نمایاں اقدامات۔ (13) امیدوار کی ٹکٹ جاری کرنے والی سیاسی پارٹی کو ادا کردہ رقم ۔ (14) سیاسی جماعت کی جانب سے ملنے والے فنڈز کا ڈیکلریشن ۔ (15) الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کی پابندی کا ڈیکلریشن ۔ (16) رواں اور گزشتہ مالی سال میں مجموعی اثاثوں کا فرق ۔ (17) غیر ملکی پاسپورٹ کی تفصیلات۔ (18) واجبات کے بیان سے ذاتی اخراجات کی تفصیلات کا ڈیکلریشن۔ (19) حلف پر بیان کہ امیدوار پاکستان کا شہری ہے اور کسی دوسرے ملک کی قومیت کا حامل نہیں ہے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.

x

Check Also

مریم نواز کو سمیش کرنے کی دھمکی دینے والا میجر جنرل عرفان ملک سپر سیڈ

پاک فوج میں تین میجر جنرلز کو ترقی دے کر لیفٹننٹ جنرل بنا دیا گیا ...

%d bloggers like this: