جج صاحبان کے سامنے فضول بولنا مہنگا پڑ گیا

تحریر:عدیل وڑائچ

سپریم کورٹ نے عادی درخواست گزار شاہد اور کزئی پر سپریم کورٹ کی تمام رجسٹریوں میں داخلے پر پابندی عائد کر دی۔ معاملہ تھا سپریم کے کے نئے جج صاحب کی تقرری کے خلاف پیٹیشن کا۔ شاہد اوکزئی نے دو روز قبل جسٹس منصور علی شاہ کی سپریم کورٹ میں تقرری کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔ شاہد اورکزئی نے کہا کہ انکی درخواست کو دو روز میں ہی سماعت کیلئے لگا دیا گیا، رولز کے مطابق ایسا نہیں ہوتا۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ بطور چیف جسٹس رولز کو نرم کر دیا، آپ کیس کے میرٹ پر دلائل دیں۔ چیف جسٹس کی ہدایت کے باوجود شاہد اورکزئی رولز پڑھنے کی کوشش کرتے رہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ یہ بتائیں کہ منصور علی شاہ نے ایسا کیا کیا ہے جس پر پٹیشن دائر کر دی۔ جسٹس منصور علی شاہ کی تقرری میں غلطی کیا ہے۔ شاہد اورکزئی کیس کے میرٹ پر بات کرنے کی بجائے کہنے لگے کہ چونکہ یہ تقرری جویشل کمیشن نے کی اور آپ جوڈیشل کمیشن کے سربراہ ہیں، تو یہ مقدمہ آپ کو نہیں سننا چاہیئے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ دلائل دیں میرے مقدمہ سننے سے فرق نہیں پڑے گا۔ شاہد اورکزئی دلائل دینے کی بجائے کیس کے میرٹ سے ہٹ کر بولتے رہے۔ چیف جسٹس تحمل سے بات سنتے رہے مگر شاہد اور کزئی نے جج صاحبان پر سوال اٹھانا شروع کر دیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم سپریم کورٹ میں آپکا داخلہ بند کر رہے ہیں۔ عدالت نے حکم دیا کہ شاہد اورکزئی عادی درخواست گزار ہیں ان کے سپریم کورٹ میں داخلے پر پابندی ہو گی۔ شاہد کزئی نے موقع کی نزاکت کو سمجھنے کی بجائے بحث شروع کر دی کہ کس رجسٹری میں پابندی ہو گی؟ چیف جسٹس نے آرڈر میں لکھوایا تمام رجسٹریوں میں۔ شاہد اور کزئی نے پھر سوال کیا کس ملک کی عدالت میں ؟ تو چیف جسٹس نے کہا پاکستان کی ۔ شاہد اور کزئی نے کہا کہ آپ پابندی کا حکم کیسے دے سکتے ہیں ؟ چیف جسٹس نے کہا آپ اس حکم کو چیلنج کر دیں۔ روسٹرم چھوڑ دیں آپ ججز کو بدنام کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔شاہد اورکزئی جج صاحبان کے منع کرنے کے باوجود بولتے رہے تو عدالتی عملے کو شاہد اروکزئی کو کمرہ عدالت سے نکالنا پڑا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.

x

Check Also

مریم نواز کو سمیش کرنے کی دھمکی دینے والا میجر جنرل عرفان ملک سپر سیڈ

پاک فوج میں تین میجر جنرلز کو ترقی دے کر لیفٹننٹ جنرل بنا دیا گیا ...

%d bloggers like this: