12 سال سے کم عمر بچوں پر نویں جماعت میں داخلے پر پابندی عائد

سپریم کورٹ نے کم عمر بچوں پر نویں جماعت میں داخلے پر عمر کی حد مقرر کرنے کیخلاف ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے 12 سال سے کم عمر بچوں پر نویں جماعت میں داخلے پر دوبارہ پابندی لگا دی ،عدالت نے یہ حکم سپریم کورٹ کے اس حوالہ سے پہلے سے دیئے گئے ایک فیصلہ کی روشنی میں دیا عدالت نے قرار دیا کہ عمر کی حد مقرر کرنے سے متعلق آئندہ جب کم از کم عمر کا کوئی کیس آیا تو دوبارہ سے تعلیمی بورڈ کے اختیار کا جائزہ لیا جائے گا، چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سکینڈری ایجوکیشن کی درخواست پر سماعت کی ،بورڈ کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ لاہور ہائیکورٹ نے بورڈ آف انٹرمیڈیٹ کا کم عمر بچوں کو نویں جماعت میں داخلہ دینے کا حکم دے رکھا ہے، پنجاب بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سکینڈری ایجوکیشن ایکٹ 1976ء کے تحت تعلیمی بورڈ کو طلباء کی عمر حد مقرر کرنے کا اختیار ہے،ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد نویں جماعت کیلئے کم از کم عمر کی حد بڑھائی ہے، چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ آئین کے تحت فری کتابیں اور تعلیم کا حصول ہر بچے کا حق ہے، تعلیمی بورڈ کیسے بچوں کی تعلیم حاصل کرنے کی عمر کا تعین کر سکتا ہے؟ اگر کوئی بچہ لائق ہے تو اسکا یہ مطلب نہیں کہ اس پر قدغن لگا دیں، تعلیمی بورڈ نے کم عمر بچوں کو نویں جماعت میں داخلہ نہ دینے کی بلاوجہ پابندی لگائی ہے، عدالت کم عمر بچوں کی تعلیم پر پابندی کو کالعدم قرار د یگی ، تعلیمی بورڈ نے مناپلی بنا رکھی ہے، کم عمر بچوں کو داخلے نہیں دیئے جا رہے، اگر کوئی بچہ دن میں کام کرتا اور رات کو پرائیویٹ پڑھتا ہے تو آپ اسکو عمر زیادہ ہونے کی بنا پر بھی داخلہ نہیں دیتے، چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ تعلیمی بورڈز پابندی عائد کر کے تعلیم کے دروازے بند کر دیتے ہیں، بنچ کے رکن جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ بورڈ کا کام طلباء کی قابلیت کا اندازہ لگانا ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ تعلیمی بورڈ بچوں کی عمر کی حد مقرر کر کے اسے آگے نہیں جانے دیتے، چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ اتفاقا ایک دفعہ میں نے بھی تعلیم کے دوران ڈبل پروموشن لی تھی، بورڈ کے وکیل نے کہا کہ تعلیم کیلئے پوری دنیا میں کم از کم عمر کی حد مقرر کی گئی ہے، سپریم کورٹ کے ایک فیصلے میں بچوں کی تعلیم کی کم از کم عمر مقرر کرنے کے اختیار کو واضح کیا گیا ہے، لاہور ہائیکورٹ کا تعلیمی بورڈ کا کم از کم عمر کی حد مقرر کے اختیار کیخلاف فیصلہ کالعدم کیا جائے، عدالت نے قرار دیا کہ ہم تعلیمی بورڈ کو تعلیم کیلئے عمر کی حد مقرر کرنے کا اختیار دینا نہیں چاہتے، لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد اب تک عدالت سے رجوع کرنے والے طلباء پر اس فیصلے کا اطلاق نہیں ہو گا، ہائیکورٹ کے فیصلے کی روشنی میں ریلیف حاصل کرنے والے طلباء کی اسناد اور رزلٹ کارڈ نہ روکے جائیں

Leave a Reply

Your email address will not be published.

x

Check Also

مریم نواز کو سمیش کرنے کی دھمکی دینے والا میجر جنرل عرفان ملک سپر سیڈ

پاک فوج میں تین میجر جنرلز کو ترقی دے کر لیفٹننٹ جنرل بنا دیا گیا ...

%d bloggers like this: