سری لنکا میں عالمگیر وبا کووڈ-19 یعنی کورونا وائرس سے مرنے والے شخص کی میتیں جلانے کا حکم دیا گیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سری لنکا کی حکومت کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ اس لیے کیا گیا ہے کیونکہ کورونا وائرس سے مرنے والے شخص کی تدفین کے عمل سے صحت مند انسان کے متاثر ہونے کا بھی خطرہ ہوتا ہے۔
سری لنکا کی حکومت کے اس فیصلے کے بعد ملک میں اہم مذہبی اقلیت مسلمانوں کی جانب سے اس فیصلے کی مخالفت کی جا رہی ہے اورکہا جا رہا ہے کہ کسی بھی مسلمان کی میت جلانا مسلمانوں کے بنیادی مذہبی عقائد، احکامات اور روایات کے خلاف ہے۔
گزشتہ دنوں سری لنکا میں کورونا وائرس سے 7 ہلاکتیں سامنے آئی تھیں جن میں سے 3 مسلمان تھے لیکن ان کے ورثا کی جانب سے شدید احتجاج کرنے کے باوجود بھی ان تینوں مسلمانوں کی میتوں کو جلایا گیا تھا۔
مرنے والوں کے لواحقین کی جانب سے مطالبہ کیا جارہا ہے کہ ان کے عزیزوں کی میتیں جلانے کے بجائے ان کی تدفین کی اجازت دی جائے۔
دوسری جانب انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ڈائریکٹر بیراج پٹنائک نے سری لنکا کی حکومت کے اس فیصلے پر تنقید کرتے ہوئےکہا کہ اس مشکل وقت میں حکام کو کمیونٹی کو آپس میں جوڑنا چاہیے نہ کہ ان کے درمیان اختلافات پیدا کرنے چاہیے۔
خیال رہے کہ سری لنکا کی کل آبادی 21 ملین ہے جس میں مسلم اقلیت سے تعلق رکھنے والے شہریوں کا تناسب 10 فیصد بنتا ہے۔
سری لنکا میں کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد 200 ہے جس کے بعد ملک میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے غیر معینہ مدت تک کرفیو بھی نافذ کیا گیا ہے۔