کیا وٹامن سی آپ کو نئے کورونا وائرس سے بچا سکتا ہے؟

کیا وٹامن سی آپ کو نئے کورونا وائرس سے بچا سکتا ہے؟

شاید آپ نے سوشل میڈیا پر پڑھا ہو کہ وٹامن سی نے نوول کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 سے بچانے میں مددگار ہے۔

س وقت نئے کورونا وائرس پر وٹامن سی کو ہائی ڈوز انٹروینس (آئی وی) یعنی انجیکشن کے ذریعے دینے پر تحقیق ہورہی ہے مگر ابھی کوئی سپلیمنٹ ایسا نہیں جو کووڈ 19 کی روک تھام یا علاج کرسکتا ہے۔

ویسے آپ یہ جان سکتے ہیں کہ وٹامن سی کیا ہے، مدافعتی نظام پر اثرات اور کورونا وائرس کے حوالے سے اس پر کیا کام ہورہا ہے اور ہاں اس کے سپپلیمنٹس کس حد تک مفید ہیں۔

وٹامن سی کیا ہے

ہمارے جسم کو متعدد افعال کے لیے اس کی ضرورت ہوتی ہے۔

چونکہ ہمارا جسم اسے نہیں بناتا تو اس کی کمی کا امکان بھی زیادہ ہوتا ہے، جسے پورا کرنے کے لیے وٹامن سی سے بھرپور غذاﺅں کے استعمال کی ضرورت ہوتی ہے، جن میں مالٹے، اسٹرابری، پپیتا، ٹماٹر، گوبھی اور شملہ مرچ سمیت کئی پھل و سبزیاں شامل ہیں۔

یہ ایک اینٹی آکسائیڈنٹ بھی ہے یعنی جسم میں غیر مستحکم مرکبات یا فری ریڈیکلز کو بے اثر کرسکتا ہے جس سے خلیاتی نقصان کی روک تھام یا ریورس کرنا ممکن ہوسکتا ہے۔

یہ متعدد بائیو کیمیکل افعال کا حصہ ہوتا ہے جس میں سے بیشتر کا تعلق مدافعتی صحت سے ہوتا ہے۔

لوگوں کو روزانہ وٹامن سی کی 90 ملی گرام مقدار کی ضرورت ہوتی ہے تاہم دودھ پلانے والی خواتین کے لیے یہ مقدار 120 ملی گرام جبکہ تمباکو نوشی کے عادی افراد کو 125 ملی گرام کی ضرورت ہوتی ہے۔

جیسا اوپر درج کیا جاچکا ہے کہ یہ متعدد غذائوں میں موجود ہے اور روزانہ اتنی مقدارا کا حصول آسان ہے بس پھلوں اور سبزیوں کا استعمال کرنا ہوتا ہے، جیسے ایک مالٹے سے روزانہ درکار وٹامن سی کی مقدار کا 7 فیصد حصہ حاصل کیا جاسکتا ہے۔

یہ مدافعتی نظام پر کس حد تک اثرانداز ہونے والا جز ہے؟

وٹامن سی مدافعتی صحت پر متعدد طریقوں سے اثرانداز ہوتا ہے، اس کی اینٹی آکسائیڈنٹ سرگرمی ورم کو کم کرسکتی ہے جس سے مدافعتی افعال کو بہتر بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔

وٹامن سی کولیگن بننے کی مقدار میں اضافہ کرکے جلد کوبھی صحت مند رکھتا ہے، نقصان دہ مرکبات جلد کے راستے جسم میں داخل ہونے سے روکنے میں مدد دیتا ہے، وٹامن سی زخم کو جلد بھرنے میں بھی مدد دیتا ہے۔

یہ وٹامن فیگو سائٹ (خون کے سفید ذرات کی ایک قسم) کی سرگرمیوں کو بڑھاتا ہے، یہ ایسے مدافعتی خلیات ہیں جو نقصان دہ بیکٹریا اور دیگر ذرات کی روک تھام کرتے ہیں۔

اس کے علاوہ وٹامن سی سے ایک اور قسم کے مدافعتی خلیات لمفوسائٹ کی نشوونما اور پھیلاؤ میں اضافہ ہوتا ہے جو اینٹی باڈیز کی گردش کو بڑھاتے ہیں جو خون میں نقصان دہ اجزا یا مواد پر حملہ آور ہوتے ہیں۔

موسمی نزلہ زکام کا باعث بننے والے وائرسز پر وٹامن سی کے اثرات پر ہونے والی تحقیقی رپورٹس سے معلوم ہوا ہے کہ اس سے نزلہ زکام سے بچنے کا خطرہ کچھ زیادہ کم نہیں ہوتا، مگر یہ ممکنہ طور پر جلد صحت یاب ہونے اور علامات کی شدت میں کمی میں مدد دے سکتا ہے۔

جانوروں پر ہونے والی تحقیق اور انسانوں پر کیس اسٹڈیز میں ایسے شواہد سامنے آئے ہیں کہ آئی وی کی صورت میں وٹامن سی سوائن فلو یا نظام تنفس کے دیگر امراض کا باعث بننے والے وائرسز سے ہونے والے پھیپھڑوں کے ورم میں کمی لانے میں مدد مل سکتی ہے۔

مگر سپلیمنٹس کی شکل میں زیادہ مقدار میں وٹامن سی کا استعمال مختلف مضر اثرات جیسے ہیضے کا باعث بھی بن سکتا ہے۔

وٹامن سی اور کووڈ 19

چائنیز جرنل آف انفیکشن ڈیزیز میں شائع ہونے والے شنگھائی میڈیکل ایسوسی ایشن کے مقالے میں کووڈ 19 کے شکار ہسپتال میں زیرعلاج افراد کو وٹامن سی کی ہائی ڈوز دینے کی توثیق کی گئی۔

یہ ڈوزز روزانہ درکار مقدار سے بہت زیادہ تھیں اور انہیں انجیکشن کے ذریعے دے کر پھیپھڑوں کے افعال میں بہتری لائی گئی، جس سے مریض کو لائف سپورٹ کے لیے مکینیکل وینٹی لیٹر سے دور رکھنے میں ممکنہ مدد مل سکتی ہے۔

چینی محققین نے مزید تحقیق کے لیے کلینیکل ٹرائل کو بھی رجسٹرڈ کرایا تاکہ آئی وی وٹامن سی کی افادیت پر مزید کام کیا جاسکے۔

تاہم یہ ذہن میں رکھنا ضروری ہے کہ وٹامن سی اس وقت کووڈ 19 کے علاج کا حصہ نہیں کیونکہ اس کے حوالے سے زیادہ شواہد موجود نہیں۔

اس حوالے سے ابھی تحقیق کا سلسلہ جاری ہے مگر ابھی ایسے شواہد موجود نہیں جن سے عندیہ ملتا ہو کہ وٹامن سی سپلیمنٹس کی زیادہ مقدار کا استعمال اس مرض کی روک تھام میں مدد دے سکتا ہے، درحقیقت اس سے پیچیدگیاں جیسے ہیضے کا سامنا ہوسکتا ہے۔

وٹامن سی کا استعمال کرنا چاہیے؟

جیسا اوپر درج کیا جاچکا ہے کہ اس وقت وٹامن سی سپلیمنٹس سے کووڈ 19 کی روک تھام کے حوالے سے شواہد موجود نہیں۔

وٹامن سی سے دیگر وائرسز سے ہونے والے نزلہ زکام کے دورانیے اور شدت میں کمی لانے میں ممکنہ طور پر مدد مل سکتی ہے، مگر اس کی کوئی ضمانت نہیں کہ ایسا اثر نئے نوول کورونا وائرس پر بھی دیکھنے میں آئے گا۔

ویسے بھی وٹامن سی پانی میں حل ہونے والا وٹامن ہے، یعنی اس کی اضافی مقدار جسم میں جمع ہونے کی بجائے پیشاب کے راستے خارج ہوجاتی ہے، آسان الفاظ میں زیادہ وٹامن سی کھانا کا مطلب یہ نہیں کہ جسم اس کی زیادہ مقدار کو جذب کررہا ہے۔

جہاں تک چین میں اس پر تجربات کی بات ہے تو وہاں اس کی مقدار بہت زیادہ تھی اور وہ بھی منہ کے ذریعے نہیں بلکہ انجیکشن کے ذریعے دی گئی تھی اور وہ بھی ایسے مریضوں کو، جن میں مرض کی شدت بہت زیادہ تھی۔

وٹامن سی کے سپلیمنٹس کی بجائے پھلوں اور سبزیوں کی شکل میں اسے کھانا زیادہ بہتر ہوتا ہے کیونکہ ان میں دیگر غذائی اجزا اور اینٹی آکسائیڈنٹس بھی ہوتے ہیں جو مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے میں مدد دیتے ہیں۔

وٹامن سی اہم غذائی جز ہے جو مدافعتی نظام کو درست طریقے سے کام کرنے میں مدد دیتا ہے۔

شنگھائی میڈیکل ایسوسی ایشن کے شائع مقالے میں بتایا گیا کہ انجیکشن کی شکل میں وٹامن سی کو استعمال کرنے سے کووڈ 19 کے مریضوں کے پھیپھڑوں کے فعال میں ممکنہ بہتری آسکتی ہے۔

مگر اب تک ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ اس کے سپلیمنٹس کووڈ 19 کے علاج یا روک تک تھام میں مدد دے سکتے ہیں تو غذا کی شکل میں اسے جسم کا حصہ بناکر مدافعتی نظام کو مضبوط بنائیں۔

کووڈ 19 کا ابھی کوئی علاج موجود نہیں اور حفاظتی اقدامات جیسے سماجی دوری اور صفائی کی عادات کے ذریعے آپ اس وبائی مرض سے خود کو بچانے میں کامیاب ہوسکتے ہیں

x

Check Also

ہماری غذاء میں شہد کیوں ضروری ہے؟

ہماری غذاء میں شہد کیوں ضروری ہے؟

اگر ہم شہد کے ذائقے کی بات کریں تو بہت سے لوگ شہد کا میٹھا ...

%d bloggers like this: