جنسی ہراسانی کا الزام: گومل یونیورسٹی کے پروفیسز سمیت 2 ملازمین برطرف

خیبر پختونخواہ کے ڈیرہ اسماعیل خان میں گومل یونیورسٹی کی انتظامیہ نے جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزامات ثابت ہونے پر دو پروفیسرز اور عملے کے دو ملازمین کو ان کی ملازمت سے برطرف کردیا۔

جامعہ کے ڈپٹی رجسٹرار کے دفتر سے جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ چاروں ملازمین پر الزام ثابت ہونے پر ان کے خلاف فیصلہ کیا گیا۔

علاوہ ازیں ڈپٹی رجسٹرار نے بیان میں کہا کہ اسسٹنٹ پروفیسر عمران قریشی، پروفیسر ڈاکٹر بختیار خان ، گیم سپروائزر حکمت اللہ اور لیب اٹینڈنٹ حفیظ اللہ کو 3 مارچ کو ‘جنسی طور پر ہراساں کرنے’ کا الزام ثابت ہونے کی وجہ سے ملازمت سے برخاست کیا گیا۔

گومل یونیورسٹی کے وائس چانسلر چوہدری محمد سرور نے بتایا کہ برخاست شدہ اساتذہ اور عملہ کے ممبران ‘طالبات کو ہراساں کررہے تھے اور ان میں سے متعدد نے ملازمین کے خلاف تحریری درخواستیں دائر کی گئی تھیں’ جس کے بعد یونیورسٹی نے اس معاملے کی تحقیقات کی۔

محمد سرور نے یہ بھی کہا کہ چار دیگر سینئر فیکلٹی ممبروں کی طرف سے بھی مبینہ طور پر جنسی طور پر ہراساں کرنے کی تحقیقات اپنے آخری مرحلے میں ہے اور جلد ہی رپورٹ کو یونیورسٹی کے سنڈیکیٹ اجلاس میں پیش کی جائے گی۔

واضح رہے کہ نجی ٹی وی نے گومل یونیورسٹی کے پروفیسر حافظ صلاح الدین کے خلاف جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے الزامات کے پیش ان کے خلاف اسٹنگ آپریشن کیا تھا۔

بعدازاں ان سے جبراً استعفیٰ لے لیا گیا تھا۔

وائس چانسلر نے تصدیق کی کہ انتظامیہ نے ان ویڈیوز کا جائزہ لینے اور انہیں ‘بے حیائی اور غیر اخلاقی’ ہونے کے بعد پروفیسر حافظ صلاح الدین سے استعفی دینے کو کہا تھا۔

خیال رہے کہ گزشتہ چند مہینوں سے گومل یونیورسٹی خبروں کی زینت بنی ہوئی ہے۔

گومل یونیورسٹی میں انتظامیہ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کرنے والے طلبہ پر پولیس کے تشدد اور ان کی گرفتاری عمل میں آئی تھی جس کی رکن قومی اسمبلی اور پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے رہنما محسن داوڑ نے شدید مذمت کی تھی۔

محسن داوڑ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں یونیورسٹی میں پرامن مظاہرین کے خلاف پولیس تشدد اور طلبہ تنظیموں سے وابستہ کارکنوں کی گرفتاری کو قابل مذمت اور شرمناک حرکت قرار دیا۔

پیپلز پارٹی کے میڈیا سیل نے بھی ٹوئٹ میں کہا کہ پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے گومل یونیورسٹی کے طلبہ کے احتجاج اور موقف کی حمایت کی تھی۔

گومل یونیورسٹی کے ڈپٹی رجسٹرار ظاہر شاہ نے کہا تھا کہ طلبہ کے 16 مطالبات میں سے 14 مطالبات تسلیم کیے جانے کے باوجود وہ شہر کی اہم سڑکوں پر مستقل احتجاج کر رہے ہیں جس کے باعث امن و امان کی صورتحال کا خطرہ لاحق ہو رہا ہے۔

طلبہ نے فیس میں کمی کے علاوہ دیگر مطالبات کیے تھے۔

x

Check Also

نواز شریف، آصف زرداری اور دیگر سیاستدانوں کے 80 کرپشن کیسز بحال

نواز شریف، آصف زرداری اور دیگر سیاستدانوں کے 80 کرپشن کیسز بحال

سلام آباد:مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف،سابق صدر آصف علی زرداری اور ...

%d bloggers like this: