U.S. President Donald Trump attends a multilateral meeting with Western Hemisphere leaders about Venezuela during the 74th session of the United Nations General Assembly (UNGA) at U.N. headquarters in New York City, New York, U.S., September 25, 2019. REUTERS/Jonathan Ernst

ڈونلڈ ٹرمپ کا طالبان رہنما ملا برادر سے ٹیلی فونک رابطہ

کابل: امریکا اور طالبان کے درمیان تاریخی معاہدے کے چند روز بعد ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے طالبان رہنما سے بذریعہ ٹیلی فون رابطہ کرلیا۔

فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر نے بغیر کسی کا نام بتاتے ہوئے کہا کہ ‘ان کی طالبان رہنما سے بات چیت بہت اچھی رہی’۔

35 منٹ کی یہ گفتگو کابل اور طالبان کے درمیان عارضی جنگ بندی کے خاتمے کے بعد سامنے آئی جس کی وجہ سے امریکا اور طالبان درمیان ہونے والے معاہدے میں طے شدہ 10 مارچ سے کابل اور طالبان مذاکرات کا آغاز غیر یقینی ہوگیا ہے۔

ادھر طالبان کی جانب سے مذکورہ ٹیلی فونک رابطے کے بارے میں بتایا گیا کہ ملا برادر نے ٹرمپ پر زور دیا کہ وہ ‘افغانستان سے فوجی انخلا کے لیے موثر اقدامات’ کریں۔

خیال رہے کہ امریکا-طالبان معاہدے کے تحت غیر ملکی فورسز 14 ماہ میں افغانستان سے چلی جائیں گی جس کے بدلے میں طالبان سیکیورٹی ضمانتیں دیں گے اور کابل سے مذاکرات کریں گے۔

تاہم قیدیوں کے تبادلے پر تنازع نے یہ سوالات پیدا کردیے ہیں کہ کابل اور طالبان کے درمیان مذاکرات آگے بڑھ پائیں گے یا نہیں۔

معاہدے میں کہا گیا کہ افغان حکومت طالبان کے 5 ہزار قیدی رہا کرے گی جس کے بدلے میں طالبان ان کے ایک ہزار قیدی رہا کریں گے۔

طالبان کی جانب سے کابل سے مذاکرات سے قبل اس مطالبے پر زور دیا گیا تاہم افغان صدر اشرف غنی نے اس سے انکار کردیا۔

رپورٹ کے مطابق دوران گفتگو ملا برادر نے ٹرمپ سے کہا کہ ‘کسی کو معاہدے کی خلاف ورزی کرنے کی اجازت نہ دی جائے’۔

علاوہ ازیں بلوم برگ نے رپورٹ کیا کہ وائٹ ہاؤس نے اس حوالے سے بیان جاری کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ اور ملا عبدالغنی برادر کے درمیان گفتگو کی تصدیق اور کہا کہ امریکی صدر نے طالبان پر افغان حکومت سے مذاکرات میں شرکت کے لیے زور دیا۔

طالبان نے بیان میں کہا کہ ٹرمپ نے افغانوں کو ‘سخت لوگ’ کہہ کر پکارا اور کہا کہ ‘آپ کے پاس ایک عظیم ملک ہے اور میں سمجھ سکتا ہوں کہ آپ اپنی زمین کے لیے لڑ رہے ہیں’۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ ‘امریکا اور دیگر اقوام کے ساتھ مثبت باہمی تعلقات دیکھ رہے ہیں’۔

قبل ازیں طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے فون کال کی تصدیق کی تھی۔

تاہم دوحہ معاہدے اور افغانستان میں جاری امریکا، افغان مشترکہ اعلامیے کے مابین واضح فرق مذاکرات کرنے والوں کو درپیش رکاوٹوں کی نشاندہی کرتے ہیں۔

خیال رہے کہ امریکا-طالبان معاہدے میں قیدیوں کی رہائی کے لیے کہا گیا ہے جبکہ کابل سے جاری اعلامیے میں صرف دونوں اطراف سے ‘قیدیوں کو رہا کرنے کے امکانات’ کا تعین کرنے کا کہا گیا ہے۔

معاہدے پر دستخط کرنے کے بعد سے طالبان امریکا کے خلاف عوامی سطح پر ‘فتح’ کے دعوے کر رہے ہیں۔

x

Check Also

پریانتھا کی والدہ کے میت سے لپٹ کر رونے کے رقت آمیز مناظر، تصاویر سامنے آگئیں

پریانتھا کی والدہ کے میت سے لپٹ کر رونے کے رقت آمیز مناظر، تصاویر سامنے آگئیں

سیالکوٹ میں مشتعل ہجوم کے ہاتھوں قتل ہونے والے فیکٹری کے سری لنکن منیجر پریانتھا ...

%d bloggers like this: