#PEMRA: ٹاک شو میں بوٹ کا تنازع، پروگرام ’آف دی ریکارڈ‘ اور اس کے میزبان کاشف عباسی پر 60 روز کی پابندی

ٹاک شو میں بوٹ ، ’آف دی ریکارڈ‘ اور کاشف عباسی پر 60 روز کی پابندی

پاکستان میں الیکٹرانک میڈیا کے نگراں ادارے پیمرا نے اے آر وائے نیوز کے پروگرام ‘آف دی ریکارڈ’ اور اس کے میزبان کاشف عباسی پر منگل کو نشر ہونے والے پروگرام میں پیمرا قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر 60 روز کی پابندی عائد کر دی ہے۔

منگل کی شب پاکستانی ٹیلی ویژن چینل اے آر وائے کے اس پروگرام میں تحریک انصاف کے رہنما اور وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واوڈا نے براہِ راست نشر ہونے والے پروگرام کے دوران دیگر مہمانوں اور میزبان کاشف عباسی کی موجودگی میں میز کے نیچے سے ایک جوتا نکال کر میز پر رکھا تھا۔

پیمرا کی جانب سے جاری کردہ تحریری نوٹس میں کہا گیا ہے کہ فیصل واوڈا کا یہ عمل انتہائی ’غیراخلاقی‘ تھا اور ان کی جانب سے دیے گئے دلائل نہ صرف ’توہین آمیز‘ تھے بلکہ ایک ریاستی ادارے کی ‘تذلیل‘ کرنے کی کوشش تھی۔

تحریری نوٹس میں مزید لکھا ہے کہ پروگرام کے میزبان کا کردار بھی ’انتہائی غیر پیشہ وارانہ‘ تھا۔

’انھوں نے نہ ہی کوئی مداخلت کی اور نہ ہی ایک مہمان کی جانب سے کی گئی غیر اخلاقی حرکت کو روکنے کی کوشش کی اور الٹا اس معاملے کو غیر سنجیدہ انداز میں لیا۔ میزبان کا یہ عمل پیمرا قوانین کی خلاف ورزی ہے۔‘

  ٹاک شو میں بوٹ  ، ’آف دی ریکارڈ‘ اور  کاشف عباسی پر 60 روز کی پابندی

  ٹاک شو میں بوٹ  ، ’آف دی ریکارڈ‘ اور  کاشف عباسی پر 60 روز کی پابندی

’اس لیے پیمرا قانون کے سیکشن 27 (اے) کے تحت پروگرام ’آف دی ریکارڈ‘ کی نشریات پر 60 روز کی پابندی لگا دی جاتی ہے جس کا اطلاق جنوری 16 سے ہو گا۔ اس کے علاوہ پروگرام کے میزبان کاشف عباسی کی کسی بھی ٹی وی چینل کے پروگرام میں شرکت پر 60 روز تک پابندی عائد کی جاتی ہے۔‘

پیمرا کے تحریری نوٹس کے مطابق خلاف ورزی کی صورت میں اے آر وائی نیوز کو بندش کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ساتھ ہی کوئی اور چینل اگر کاشف عباسی کو اپنے پروگرام میں مدعو کرے گا تو اس کے خلاف بھی پیمرا قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔

ضابطہ اخلاق کیا ہے؟

پاکستان میں الیکٹرنک میڈیا کے ضابطہ اخلاق کے بنیادی اصول نہ صرف حالات حاضرہ کے پروگراموں کے میزبانوں بلکہ چینل مالکان کو بھی پابند کرتے ہیں کہ وہ ایسا مواد نہ چلنے دیں جو ’نامناسب‘ ہو۔

ضابطہ اخلاق کے تحت ٹاک شوز اور دیگر ایسے پروگراموں میں لائسنس (چینل) کا مالک اور ملازمین (اینکر، پروڈیوسر و دیگر) اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ اگر کسی پروگرام میں نامناسب الفاظ استعمال ہوتے ہیں تو میزبان پر لازم ہے کہ وہ مہمان کو فی الفور ٹوکے اور الفاظ واپس لینے اور معذرت کرنے کا کہے۔

تاہم اس کے برعکس کاشف عباسی وفاقی وزیر کی جانب سے جوتا میز پر رکھے جانے کے بعد مسکراتے ہیں اور پوچھتے ہیں کہ ’اچھا یہ بوٹ کس کا ہے؟‘

اس بات سے قطع نظر کے فیصل واوڈا کے ساتھ بیٹھے پاکستان مسلم لیگ نواز کے سینیٹر جاوید عباسی اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ واضح طور پر اس صورتحال کے باعث ناخوش ہیں اور اینکر کی جانب دیکھ رہے ہیں۔

کم از کم تین منٹ تک بوٹ پر گفتگو جاری رہتی ہے اور کاشف عباسی پھر سوال داغتے ہیں کہ ’یہ بوٹ کافی چمک رہا ہے کس نے چمکایا ہے اس کو؟‘

اس سوال کے جواب میں فیصل واوڈا بتاتے ہیں کہ ’یہ چمک انسان کے ہاتھ کی نہیں ہو سکتی یہ زبان سے چمکا ہوا لگ رہا ہے۔‘

اس گفتگو کے دوران یہ واحد موقع ہوتا ہے جس پر کاشف عباسی کہتے ہیں کہ ’یہ بہت زیادہ ہو گیا ہے۔ آپ وفاقی وزیر ہیں۔‘ مگر پھر بھی وہ فیصل واوڈا کو میز سے جوتا ہٹانے کا نہیں کہتے اور نہ ہی ٹوکتے ہیں۔

لگ بھگ دس منٹ تک جوتا میز پر موجود رہتا ہے اور بلاآخر فیصل واوڈا بذات خود اس کو اٹھا کر واپس زمین پر رکھتے ہیں اور اس موقع پر کاشف عباسی کہتے ہیں کہ ’میں کہنے ہی والا تھا کہ اسے اٹھا کر (نیچے) رکھیں۔‘

’آف دی ریکارڈ‘ ٹیم کا کیا مؤقف ہے؟

پیمرا کی جانب سے تحریری نوٹس جاری ہونے سے قبل بدھ کی شب اپنے پروگرام کے آغاز میں کاشف عباسی نے اپنا مؤقف دیتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی غلطی تسلیم کرتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ شاید جتنی جلدی انھیں مداخلت کرنی چاہیے تھی وہ نہیں کر سکے۔ ’میرے لیے یہ ایک حیران کن بات تھی، اسے میں دھچکہ نہیں کہوں گا لیکن آپ ایک وفاقی وزیر سے اس حرکت کی امید نہیں کرتے۔‘

انھوں نے اپنے اوپر کی جانے والی تنقید کے جواب میں کہا کہ میں 12 برس سے یہ پروگرام کر رہا ہوں، میں ریٹنگز کے لیے ایسے حرکتیں نہیں کرتا۔

ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ فیصل واوڈا کی تلاشی کیوں نہیں لی گئی وہ شاید مکمل طور پر لاعلم ہیں کہ یہ پروگرام کیسے چلائے جاتے ہیں۔

’یہ ایسے ہی ہے کہ اگر کوئی مہمان آپ کے گھر آئے اور آپ اس کے سامان کی تلاشی لینے لگیں۔‘

کاشف عباسی کی ٹیم کے ایک رکن نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے آفس اور سٹوڈیو کے درمیان استقبالیہ ہے۔

فیصل واوڈا کا موقف

وفاقی وزیر فیصل واوڈا نے کہاہے کہ مجھے پیمرا کے قوانین کا پتہ نہیں تھا اور میں نے کسی کی تذلیل نہیں کی ،میرا بوٹ لانے کا اقدام غلط تھا یا صحیح تھا ،میں نے ان کا اصل چہرہ قوم کو دکھایا ہے ، نواز شریف اور مریم نواز معافی مانگ لیں تو میں بھی مانگ لوں گا ۔

جیونیوز کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“میں گفتگو کرتے ہوئے فیصل واوڈا نے کہا کہ میں بتا رہا ہوں کہ ن لیگ والے جھوٹے اور فراڈیے ہیں کہ جس طرح ان کی جانب سے مختلف مواقع پر رائے کا اظہار کیاجاتا رہاہے ۔انہوں نے کہا کہ ووٹ کو عزت دینے کا نعرہ دیکر کس نے عوام کوورغلایاہے؟ میں غلطی کروں گا تو سو بار معافی مانگوں گا کیونکہ میر ے والدین نے میری پرورش بہت اچھی کی ہے میں نے بوٹ دکھا کر ان کو اصل چہرہ دکھایا ہے ۔انہوں نے کہا کہ مجھے پیمرا کے قوانین کا پتہ نہیں تھا اور میں نے کسی کی تذلیل نہیں کی ،میرا بوٹ لانے کا اقدام غلط تھا یا صحیح تھا ، میرا پیغام قوم کے لئے تھا اور ان کو میں نے بے نقاب کرنا تھا اور بے نقاب ہوگئے ہیں۔

فیصل واوڈا کا کہنا تھاکہ اگر میں نے عدلیہ یا فوج کی بارے میں کوئی بات کی ہوتی تو میں سڑک پر کھڑے ہوکر سو دفعہ معافی مانگ لیتا ۔ انہوں نے کہاکہ ہم تو چاہتے ہیں کہ ہرکوئی اداروں کی عزت کرے ، اداروں کو متنازعہ نہ بنائے ، ہم تو بہت خوش ہیں کہ نواز شریف اوران کی پارٹی نے ہمارے موقف کی تائید کی ہے ۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف اور مریم نواز معافی مانگ لیں تو میں بھی مانگ لوں گا ، مجھے آرٹیکل 19اور پیمرا کی جو پابندیا ں ہیں ان کا نہیں پتہ تھا ،اب مجھے پتہ چل گیا ہے ، آئندہ میں محتاط رہوں گا ۔

x

Check Also

نواز شریف، آصف زرداری اور دیگر سیاستدانوں کے 80 کرپشن کیسز بحال

نواز شریف، آصف زرداری اور دیگر سیاستدانوں کے 80 کرپشن کیسز بحال

سلام آباد:مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف،سابق صدر آصف علی زرداری اور ...

%d bloggers like this: