فضل الرحمٰن کو متبادل سیٹ اپ میں جگہ کی یقین دہانی ملی، تجزیہ کار

فضل الرحمٰن کو متبادل سیٹ اپ میں جگہ کی یقین دہانی ملی

جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگوکرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار سلیم صافی نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن نے موجودہ سیٹ اپ میں اپنے لئے کوئی جگہ نہیں مانگی ہے، مولانا کا مقصد نئے انتخابات اور اگلے سیٹ اپ میں اپنے لئے موثر جگہ حاصل کرنا تھا، انہیں اگر کوئی یقین دہانی ملی ہے تو وہ متبادل سیٹ اپ میں ان کیلئے جگہ ہے، ترجمان الیکشن کمیشن الطاف احمد نے کہا کہ الیکشن کمیشن میں دو ارکان کی اسامیوں پر تقرری کیلئے کئی بار حکومت کو لکھ چکا ہے،سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد نے کہا کہ توقع ہے کہ چیف الیکشن کمشنر پانچ دسمبر کو اپنی ریٹائرمنٹ سے پہلے فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ سنادیں گے۔سینئر صحافی و تجزیہ کار سلیم صافی نے کہا کہ وزیراعظم نے مولانا فضل الرحمٰن کے ساتھ نہ معاملات خود ہینڈل کیے نہ وہ آن بورڈ تھے، مولانا فضل الرحمٰن کے ساتھ کچھ اور لوگ نے بات کی جو حکومت کیلئے اس طرح کے معاملات ہینڈل کرتے ہیں، مولانا کو کئی پیشکش یا یقین دہانی بھی انہی کی

طرف سے ہوئی ہوگی، مولانا فضل الرحمٰن کے ساتھ اعلیٰ سطح کے رابطے دھرنے کے آغاز سے پہلے بھی ہوئے تھے، دھرنوں کے آغاز سے پہلے مولانا کے دھرنے کا خوف بہت زیادہ تھا، مولانا فضل الرحمٰن کو اسی لئے پوری قوت سے دباؤ میں لایا گیا، مولانا فضل الرحمٰن اسلام آباد سے یقین دہانیاں لے کر اٹھے ہیں جس کی تصدیق پرویز الٰہی نے بھی کی ہے جبکہ واقعات سے بھی ان کے دعوے کی تصدیق ہوتی ہے،مولانا فضل الرحمٰن نے موجودہ سیٹ اپ میں اپنے لئے کوئی جگہ نہیں مانگی ہے، مولانا کا مقصد نئے انتخابات اور اگلے سیٹ اپ میں اپنے لئے موثر جگہ حاصل کرنا تھا، انہیں اگر کوئی یقین دہانی ملی ہے تو وہ متبادل سیٹ اپ میں ان کیلئے جگہ ہے، وزیراعظم کی تقریر سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ وہ کتنے پراعتماد ہیں، اگر سب کچھ ٹھیک ہے تو اتحادی ناراض کیوں ہیں اور برسوں سے زیرالتواء فارن فنڈنگ کیس کی کیوں سماعت ہونے لگی ہے۔ ترجمان الیکشن کمیشن الطاف احمد نے کہا کہ یہ تاثر درست نہیں کہ الیکشن کمیشن فارن فنڈنگ کیس کی سماعت کررہی ہے،چیف الیکشن کمشنر نے اسکروٹنی کو چھبیس نومبر سے روزانہ کی بنیاد پر اس کیس کی سماعت کی ہدایت کی ہے، الیکشن کمیشن کے کسی ملازم کو اسکروٹنی کمیٹی کی پیشرفت سے متعلق کچھ علم نہیں ہے، الیکشن کمیشن میں دو ارکان کی اسامیوں پر تقرری کیلئے کئی بار حکومت کو لکھ چکا ہے۔ سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد نے کہا کہ فارن فنڈنگ کیس اتنا اہم ہے کہ تحریک انصاف نے ہر عدالتی فورم کو استعمال کیا ہے، الیکشن کمیشن نے ماضی میں کبھی کسی سیاسی پارٹی کے گوشواروں کی جانچ پڑتال نہیں کی تھی، تحریک انصاف کے بانی رکن نے الیکشن کمیشن کو دستاویزات اور مکمل ریکارڈ کے ساتھ ثبوت الیکشن کمیشن کو مہیا کیے، اسکروٹنی کمیٹی اٹھارہ مہینے سے اکبر ایس بابر کے پیش کردہ دستاویز کی اداروں سے تحقیقات کرتی رہی، اسکروٹنی کمیٹی چھان بین کر کے منطقی انجام تک پہنچ چکی ہے اب اپنی رپورٹ سفارشات کی شکل میں الیکشن کمیشن کو پیش کرے گی، اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ کے بعد الیکشن کمیشن اپنی دانشمندی سے اس کیس کا فیصلہ کرے گی،توقع ہے کہ چیف الیکشن کمشنر پانچ دسمبر کو اپنی ریٹائرمنٹ سے پہلے فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ سنادیں گے۔ میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد میں بہت سی افواہیں گرم رہی ہیں، یہ افواہیں بھی گردش کرتی رہی ہیں کہ اداروں کے درمیان تعلقات میں کشیدگی ہے، گزشتہ دنوں کا ڈی جی آئی ایس پی آر کا بیان بھی سامنے آیا کہ یہ بات بالکل بے بنیاد ہے کہ حکومت سے کوئی اختلاف ہے یا اتفاق رائے کا فقدان ہے۔

x

Check Also

نواز شریف، آصف زرداری اور دیگر سیاستدانوں کے 80 کرپشن کیسز بحال

نواز شریف، آصف زرداری اور دیگر سیاستدانوں کے 80 کرپشن کیسز بحال

سلام آباد:مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف،سابق صدر آصف علی زرداری اور ...

%d bloggers like this: