سزا معطلی کی درخواست پر حکومت اور نیب سے آج ہی جواب طلب

سزا معطلی کی درخواست پر حکومت اور نیب سے آج ہی جواب طلب

اسلام آباد: ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کی العزیزیہ ریفرنس میں سزا معطلی کی درخواست پر حکومت اور نیب کو نوٹس جاری کردیے۔

مسلم لیگ (ن) کے صدر شہبازشریف کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی جس میں میاں نوازشریف کی سزا معطلی کی درخواست کو آج ہی سننے کی استدعا کی گئی تھی۔

شہبازشریف نے 11 رکنی اسپیشل میڈیکل بورڈ کی رپورٹ کو بھی اپنی درخواست کا حصہ بنایا ہے۔

(ن) لیگ کے صدر نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہےکہ نواز شریف کی بگڑتی صحت اور تشویشناک صورتحال کے باعث آج ہی سماعت کی جائے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے میاں نوازشریف کی بگڑتی ہوئی طبیعت کے پیش نظر درخواست کو آج ہی سماعت کیلئے مقرر کیا۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل دو رکنی ڈویژنل بینچ سماعت کررہا ہے جب کہ جسٹس عامر فاروق کو چھٹی پر ہونے کے باعث بینچ میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔

دوران سماعت چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ ڈویژن بینچ نے اس معاملے کو منگل کے لیے رکھا ہے، سزا یافتہ قیدی کے معاملے میں صوبائی حکومت کواختیار ہے کہ وہ سزا معطل کر سکتی ہے لہٰذا ایسی صورت میں یہ معاملے عدالت میں نہیں آنے چاہئیں۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے سوال کیا کہ ایسی کیا عجلت ہوئی کہ یہ جلد سماعت کی درخواست دائر کی گئی، اس پر شہبازشریف کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ نوازشریف کو معمولی ہارٹ اٹیک ہوا ہے، کل کے بعد ان کی طبیعت مزید خراب ہوئی ہے، ان کی جان کو خطرہ ہے۔

عدالت نے مختصر سماعت کے بعد وزیراعظم، وزیراعلیٰ پنجاب اور چیئرمین نیب سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کردیے۔

عدالت نے ہدایت کی کہ آج ہی کوئی نمائندہ مقرر کرکے 4 بجے عدالت بھجوایا جائے۔

واضح رہےکہ گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ نے میاں نوازشریف کی چوہدری شوگر ملز کیس میں طبی بنیادوں پر ضمانت منظور کی ہے تاہم ان کی رہائی العزیزیہ ریفرنس میں سزا معطلی تک ناممکن ہے۔

معلوم رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے العزیزیہ ریفرنس میں نوازشریف کو 7 سال قید کی سزا سنا رکھی ہے۔

پس منظر

نیب لاہور کی حراست میں میاں نوازشریف کی طبیعت 21 اکتوبر کو خراب ہوئی اور ان کے پلیٹیلیٹس میں اچانک غیر معمولی کمی واقع ہوئی، اسپتال منتقلی سے قبل سابق وزیراعظم کے خون کے نمونوں میں پلیٹیلیٹس کی تعداد 16 ہزار رہ گئی تھی جو اسپتال منتقلی تک 12 ہزار اور پھر خطرناک حد تک گرکر 2 ہزار تک رہ گئی تھی۔

نوازشریف کو پلیٹیلیٹس انتہائی کم ہونے کی وجہ سے 3 میگا یونٹس پلیٹیلیٹس لگائے گئے جب کہ ان کے علاج و معالجے کے لیے ایک ڈاکٹر اسلام آباد اور ایک کراچی سے بلایا گیا۔

سابق وزیراعظم کے طبی معائنے کے لیے 11 رکنی اسپیشل میڈیکل بورڈ بنایا گیا ہے جس کے سربراہ سمز کے پرنسپل پروفیسر محمود ایاز ہیں۔

دیگر ارکان میں ڈاکٹر کامران خالد، ڈاکٹر عارف ندیم ،ڈاکٹر فائزہ بشیر، ڈاکٹر خدیجہ عرفان اور ڈاکٹر ثوبیہ قاضی شامل ہیں۔

میڈیکل بورڈ سینئر میڈیکل اسپیشلسٹ، گیسٹرو انٹرولوجسٹ، انیستھیزیا اسپیشلسٹ اور فزیشن پر مشتمل ہے۔

یاد رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف چوہدری شوگر مل کیس میں نیب کی حراست میں ہیں جب کہ احتساب عدالت کی جانب سے انہیں العزیزیہ ریفرنس میں7 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

x

Check Also

اینکر مبشر لقمان کی پیمرا کے دفتر میں توڑ پھوڑ، عملے کو یرغمال بنائے رکھا

اسلام آباد (عمر چیمہ) 13؍ فروری کو پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کے ایک ...

%d bloggers like this: