مولانا حکومت کے ہر قدم کا مقابلہ کرنے کو تیار

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ ہم کسی حکومتی مہربانی کے منتظر نہیں ہیں اس کے ہر انتہائی قدم کا مقابلہ کرنے اور آخری حد تک جانے کے لیے تیار ہیں۔

سکھر میں جے یو آئی (ف) کے رہنما سید آغا ایوب شاہ کی رہائش گاہ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘عمران خان کشمیر کا ماما اور چاچا بننے کی کوشش نہ کریں، جو کچھ کشمیر میں ہورہا ہے ہم اس میں ان کو مودی کا ساتھی مجرم سمجھتے ہیں’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘عمران خان ہمیں بھارت کی دھمکیاں نہ دیں، انہوں نے خود مودی کی انتخابات میں کامیابی کی خواہش کی تھی اس لیے اب وہ بھارت کو سنبھال سکیں گے’۔

آزادی مارچ پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ‘ایک طرف حکومت ہمیں اجازت دے رہی ہے، دوسری طرف ہمارے کارکنوں کو گرفتار کیا جارہا ہے اور رکاوٹیں کھڑی کی جارہی ہیں’۔

انہوں نے کہا کہ ‘ہم اب اس آزادی مارچ کی تحریک کو نہیں روک سکتے، یہ تحریک کی لہریں اب اپنے ساحل تک پہنچ کر رہیں گی’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘حکومت ہمیں جن عدالتی فیصلوں کی پیروی کے احکامات دے رہی ہے ان فیصلوں پر وہ خود عمل نہیں کرتی جس کی مثال جسٹس شوکت عزیز صدیقی اور جسٹس قاضی فائز عیسٰی کے خلاف کیسز کے فیصلے ہیں، حکومت بتائے کہ اس نے ان فیصلوں کی کتنی توقیر کی ہے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘جمعیت علمائے اسلام (ف) کا آئندہ کا لائحہ عمل کیا ہوگا اس کا فیصلہ کل سکھر میں ہونے والے مجلس شوریٰ کے اجلاس میں کیا جائے گا اور پھر تمام اپوزیشن جماعتوں کو اس سے آگاہ کیا جائے گا’۔

مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ ‘ہر شخص کو آئینے میں اپنی شکل نظر آتی ہے تو عمران خان کو اپنی شکل نظر آگئی ہوگی، وہ خود بیرونی ایجنٹ ہیں’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم عوامی لوگ ہیں اور اس کا ثبوت میرے 9 ماہ میں کیے جانے والے 15 ملین مارچ ہیں جن میں ڈیڑھ کروڑ لوگوں سے براہ راست مخاطب ہوا ہوں’۔

انہوں نے کہا کہ ‘پہلی بار عوام میں آزادی کا احساس جاگا ہے اور ہمارا آزادی مارچ ماضی کی روایات کے برعکس ہوگا، ہم نے اس کے لیے عوام کا راستہ اختیار کیا ہے اور ہم عوام کی طاقت کے ساتھ ہی آگے بڑھ رہے ہیں’۔

جے یو آئی (ف) کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ‘ہم ملک کو بیرونی اثرات سے پاک کرنا چاہتے ہیں’۔

انہوں نے کہا کہ ‘احتساب کے نام پر ملک کو جیلوں کی سیاست کی طرف دھکیلا جارہا ہے، احتساب کے نام پر سیاستدانوں پر جیل کا جبر کیا جارہا ہے، جیلوں میں قید نواز شریف کی طبیعت خراب ہے، آصف زرداری کئی ماہ سے بیمار ہیں اس لیے اگر ان کو کچھ ہوا تو قاتل حکومت اور ادارے ہوں گے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ادارے اپنی اصلاح کریں اور کسی کا آلہ کار بن کر خود پر سوالیہ نشان کھڑے نہ کریں’۔

x

Check Also

نواز شریف، آصف زرداری اور دیگر سیاستدانوں کے 80 کرپشن کیسز بحال

نواز شریف، آصف زرداری اور دیگر سیاستدانوں کے 80 کرپشن کیسز بحال

سلام آباد:مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف،سابق صدر آصف علی زرداری اور ...

%d bloggers like this: