آمدنی میں کمی دماغی صحت کیلیے نقصان دہ

کیا آپ نے کبھی غور کیا ہے کہ موجودہ دور میں کم عمر افراد میں ذہنی امراض کی شرح میں بہت زیادہ اضافہ کیوں ہورہا ہے؟

اس کی متعدد وجوہات ہوسکتی ہیں مگر سالانہ آمدنی میں کمی آنا بھی اس کا ایک بڑا سبب ہے۔

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

کولمبیا میل مین اسکول آف پبلک ہیلتھ کی تحقیق میں بتایا گیا کہ جن نوجوانوں کو سالانہ آمدنی میں 25 فیصد یا اس سے زائد کمی کا سامنا ہوتا ہے ان میں درمیانی عمر میں سوچنے کے مسائل اور دماغی صحت میں خرابی کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔

طبی جریدے جرنل نیورولوجی میں شائع تحقیق میں محققین کا کہنا تھا کہ آمدنی میں کمی میں 1980 کی دہائی سے ریکارڈ کمی آئی ہے اور ایسے شواہد مسلسل سامنے آرہے ہیں کہ اس کے صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

اس تحقیق میں امریکا سے تعلق رکھنے والے رضاکاروں کا جائزہ 30 برس سے زائد عرصے تک لیا گیا اور اس میں وہ عرصہ بھی شامل ہے جب 2000 کی دہائی کے آخر میں وہاں مالیاتی بحران کا سامنا لوگوں کو ہوا۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ جوانی کے ان ایام میں جب آمدنی کی شرح سب سے زیادہ ہوتی ہے، اس میں کمی آنا درمیانی عمر میں دماغی عمر کو بدتر بنادیتا ہے۔

اس تحقیق کے آغاز میں 23 سے 35 سال کی عمر کے 3 ہزار سے زائد افراد کو شامل کیا گیا تھا اور ان سے 1990 سے 2010 تک ہر 3 سے 5 سال بعد آمدنی کے اعدادوشمار درج کرانے کی ہدایت کی گئی۔

محققین نے دیکھا کہ اس عرصے میں آمدنی میں کمی کا سامنا 14 سو زائد افراد کو ہوا، جن میں سے 1108 کی آمدنی 25 فیصد یا اس سے زائد کم ہوئی جبکہ 399 کی آمدنی میں اس طرح 2 یا اس سے زائد بار کمی آئی۔

پھر ان افراد کو سوچنے اور یاداشت کے ٹیسٹوں سے گزارا گیا تو دریافت ہوا کہ آمدنی کا 2 یا اس سے زائد بار کمی کا سامنا کرنے والے افراد کے ٹیسٹ کے اسکور بدتر تھے۔

محققین نے 707 افراد کے دماغی اسکین ایم آر آئی کے ساتھ کیے اور دریافت کیا کہ جن افراد کی آمدنی میں کمی آئی ان کا دماغی حجم آمدنی برقرار رکھنے والے افراد کے مقابلے میں چھوٹا تھا۔

ایک یار آمدنی میں کمی کا سامنا کرنے والے افراد کو بھی دماغی کنکٹیویٹی کی کمی کا سامنا ہوا۔

x

Check Also

ہماری غذاء میں شہد کیوں ضروری ہے؟

ہماری غذاء میں شہد کیوں ضروری ہے؟

اگر ہم شہد کے ذائقے کی بات کریں تو بہت سے لوگ شہد کا میٹھا ...

%d bloggers like this: