مسلمانوں سے غیر انسانی سلوک، چین کی 28 کمپنیوں پر امریکی پابندی

امریکا نے چین کے صوبے سنکیانگ میں ایغور مسلمانوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک پر بیجنگ کی 28 کمپنیوں کو بلیک لسٹ کردیا۔

خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی سیکریٹری آف کامرس ویل لیوس روز نے کہا کہ ’امریکا چین کے اندر اقلیتی طبقوں کے ساتھ پرتشدد طرز عمل کو ہرگز برداشت نہیں کرسکتا‘۔

انہوں نے کہا کہ واشنگٹن کی جانب سے 28 کمپنیوں پر پابندی لگائی جس کے بعد وہ امریکا سے کسی بھی نوعیت کی تجارت نہیں کرسکیں گی۔

امریکی پابندیوں کی زد میں آنے والی کمپنیوں میں ویڈیو سروینلس کمپنی ہیک ویژن سمیت آرٹیفشل انٹیلی جنس کمپنی میگوی ٹیکنالوجی اور سینس ٹائم شامل ہیں۔

چین نے دہشت گردی اور علیحدگی پسندی کے خلاف جنگ کے نام پر یوغور مسلم اقلیت پر طویل عرصے سے سخت پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔

تاہم پولیس کے اقدامات میں حالیہ سالوں میں شدت آئی ہے اور اقوام متحدہ کے آزاد پینل کا ماننا ہے کہ تقریباً ایک لاکھ یوغورز اور دیگر مسلم اقلیتوں کو تعلیمی سینٹرز میں نظربند رکھا گیا ہے۔

اس ضمن میں بتایا گیا کہ امریکا نے سنکیانگ کے 18 پبلک سیکیورٹی بیورو پر پابندی لگائی علاوہ ازیں ایک پولیس کالج اور 8 بزنس بھی شامل ہیں۔

امریکی فیڈرل رجسٹرار کے مطابق پابندی کی زد میں آنے والی کمپنیوں نے انسانی حقوق کی خلاف وزری میں چین کا ساتھ دیا اور ایغور مسلمانوں سمیت دیگر اقلیتیوں کے خلاف ان کی نگرانی، حراستی کیمپ اور تشدد کی حمایت کی۔

ای کامرس کی نامور چینی کمپنی علی بابا کو تکنیکی خدمات پیش کرنے والی کمپنی میگوی نے امریکی فیصلے کی شدید مذمت کی اور موقف اختیار کیا کہ ’کمپنی کو کالعدم قرار دینا حقائق کے منافی ہے‘۔

خیال رہے چین کی ہیک ویژن نامی کمپنی پر پابندی عائد کردی گئی جو امریکا میں ٹیکنالوجی آلات فراہم کرتی تھی۔

ہواوے کا شمار دنیا کی بڑی ٹیلی کام کمپنوں میں ہوتا ہے لیکن امریکا کو ہواوے کے کاروبار سے خدشہ ہے کہ وہ امریکی حریفوں کو کمزور کرسکتا ہے اور دوسرے ممالک میں وسیع پیمانے پر استعمال ہونے والے موبائل فونز بیجنگ کے لیے جاسوسی کرسکتے ہیں۔

اقوام متحدہ کے ماہرین کا موقف


اقوام متحدہ کے ماہرین اور انسانی حقوق کے سرگرم اراکین کا کہنا ہے کہ 10 لاکھ سے زائد ایغور افراد اور دیگر مسلم اقلیتی گروہ چین کے مغربی علاقے میں حراستی کیمپوں میں قید ہیں۔

چین کے جنوبی صوبے سنکیانگ میں مسلم اقلیتی برادری ‘ایغور’ آباد ہیں جو صوبے کی آبادی کا 45 فیصد ہیں۔

سنکیانگ، سرکاری طور پر چین میں تبت کی طرح خود مختار علاقہ کہلاتا ہے، جہاں سے متعلق ایسی خبریں گردش میں ہیں کہ ایغور سمیت دیگر مسلم اقلیتوں کو سنکیانگ صوبے میں قید کر لیا جاتا ہے۔

x

Check Also

پریانتھا کی والدہ کے میت سے لپٹ کر رونے کے رقت آمیز مناظر، تصاویر سامنے آگئیں

پریانتھا کی والدہ کے میت سے لپٹ کر رونے کے رقت آمیز مناظر، تصاویر سامنے آگئیں

سیالکوٹ میں مشتعل ہجوم کے ہاتھوں قتل ہونے والے فیکٹری کے سری لنکن منیجر پریانتھا ...

%d bloggers like this: