’لال میری پت‘اور ’دانے پہ دانا‘ سمیت دیگر متعدد مقبول گیتوں میں اپنی خوبصورت آواز کا جادو جگانے والی شازیہ خشک نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ وہ اب شوبز کو الوداع کہہ رہی ہیں۔
شازیہ خشک کے مطابق انہوں نے گلوکاری چھوڑنے کا فیصلہ اس لیے کیا کہ وہ اب مکمل اسلامی تعلیمات کے مطابق زندگی گزارنا چاہتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں فیصلہ کرچکی ہوں کہ مجھے اپنی باقی کی زندگی اسلام کی خدمت میں صرف کرنی ہے۔
شازیہ خشک نے شوبز کو خیرباد کہتے ہوئے اپنے مداحوں کا شکریہ ادا کیا اور امید ظاہر کی کہ وہ ان کے فیصلے میں بھی ہمیشہ کی طرح سپورٹ کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ اپنے فیصلے پر قائم رہیں گی اور اب دوبارہ شوبز میں قدم نہیں رکھیں گی۔
شازیہ خشک سندھ کے شہر جامشورو میں پیدا ہوئیں اور انہوں نے اپنے کیرئیر کا آغاز 1992 میں گیت ’میرا اڈیتھا پکھیارا‘ سے کیا اور انہیں بےحد مقبولیت ملی۔
25 سال گلوکاری کے کیرئیر میں شازیہ خشک نے نہ صرف اردو اور سندھی گانوں میں اپنی سُریلی آواز شامل کی بلکہ، بلوچی، پنجابی، سرائیکی، کشموری اور بروہی زبانوں میں بھی گانے گائے۔
شازیہ خشک پاکستان سمیت 45 ممالک میں پرفارم کر چکی ہیں، وہ صوفی گلوکارہ ہی نہیں بلکہ لوک فنکارہ کے طور پر بھی جانی جاتی ہیں۔