بھارتی پنجاب کے وزیر اعلیٰ امرندر سنگھ نے کرتارپور راہداری کی افتتاحی تقریب میں شرکت پر تنقید سے بچنے کے لیے نرالی منطق پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ تقریب کے لیے پاکستان نہیں جارہے بلکہ کرتارپور صاحب گوردوارا کی تعظیم میں وہاں جانے والے جتھے کی قیادت کریں گے۔
ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق نئی دہلی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے امرندر سنگھ نے کہا کہ ان کا نہیں خیال کہ سابق وزیر اعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ کا پاکستان جانے کا کوئی ارادہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ‘کرتارپور راہداری کے افتتاح کے لیے میرے پاکستان جانے کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا اور میرے خیال میں من موہن سنگھ بھی وہاں نہیں جائیں گے۔’
امرندر سنگھ نے کہا کہ ‘پاکستان جانے اور راہداری کے ذریعے گوردوارا جانے میں بہت فرق ہے۔’
قبل ازیں بھارتی میڈیا کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ سابق وزیر اعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ نے پاکستان کی کرتارپور راہداری کی افتتاحی تقریب میں شرکت کی دعوت قبول کر لی ہے۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹس میں کہا گیا کہ ارمندر سنگھ نے من موہن سنگھ کو 9 نومبر کو ہونے والی کرتارپور راہداری کی افتتاحی تقریب میں شرکت کی دعوت دی تھی، جسے سابق وزیر اعظم نے قبول کر لیا ہے۔
واضح رہے کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پیر کے روز ایک ویڈیو بیان میں کہا تھا کہ کرتارپور راہداری کی افتتاحی تقریب میں شرکت کے لیے سابق بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ کو باہمی مشاورت سے مدعو کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
تاہم اب تک یہ واضح نہیں کہ انہیں باضابطہ طور پر دعوت نامہ بھیجا گیا ہے یا نہیں۔
مزید پڑھیں: ’پاکستان وقت پر کرتارپور راہداری کھول دے گا، بھارت اپنے کام کا خود ذمہ دار ہے‘
کرتارپور راہداری کھولنے کا فیصلہ
خیال رہے گزشتہ برس اگست میں سابق بھارتی کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی دعوت پر وزیراعظم عمران خان کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے پاکستان آئے تھے۔
انہوں نے اس تقریب میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے گلے ملے اور ان سے غیر رسمی گفتگو کی تھی۔
اس حوالے سے سدھو نے بتایا تھا کہ جب ان کی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے کہا کہ پاکستان گرو نانک صاحب کے 550ویں جنم دن پر کرتارپور راہداری کھولنے سے متعلق سوچ رہا۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ پاکستان فوج کے سربراہ اس ایک جملے میں انہیں وہ سب کچھ دے گئے جیسا کہ انہیں کائنات میں سب کچھ مل گیا ہو۔
بعد ازاں بھارت کے سکھ یاتریوں کے لیے آسانی پیدا کرنے کے لیے وزیراعظم پاکستان عمران خان نے گزشتہ برس 28 نومبر کو کرتارپور راہداری کا سنگ بنیاد رکھا تھا جس میں شرکت کے لیے نوجوت سدھو پاکستان آئے تھے۔
پاکستان نے بھارتی وزیرخارجہ سشما سوراج کو تقریب میں شرکت کی دعوت دی تھی تاہم انہوں نے شرکت سے معذرت کرلی تھی۔
کرتارپور کہاں ہے اور سکھوں کے لیے اتنا اہم کیوں؟
کرتار پور پاکستانی پنجاب کے ضلع نارووال میں شکر گڑھ کے علاقے میں دریائے راوی کے مغربی جانب واقع ہے، جہاں سکھوں کے پہلے گرونانک دیو جی نے اپنی زندگی کے 18 برس گزارے تھے۔
کرتارپور میں واقع دربار صاحب گردوارہ کا بھارتی سرحد سے فاصلہ تین سے چار کلومیٹر کا ہی ہے۔
سکھ زائرین بھارت سے دوربین کے ذریعے ڈیرہ بابانک کی زیارت کرتے ہیں بابا گرونانک کی سالگرہ منانے کے لیے ہزاروں سکھ زائرین ہر سال بھارت سے پاکستان آتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کرتارپور راہداری پر پاکستان اور بھارت کے درمیان تکنیکی سطح کے مذاکرات
پاکستان میں واقع سکھوں کے دیگر مقدس مقامات ڈیرہ صاحب لاہور، پنجہ صاحب حسن ابدال اور جنم استھان ننکانہ صاحب کے برعکس کرتار پور ڈیرہ بابا نانک سرحد کے قریب ایک گاؤں میں ہے۔
بھارت اور پاکستان کے درمیان کرتارپور سرحد کھولنے کا معاملہ 1988 میں طے پاگیا تھا لیکن بعد ازاں دونوں ممالک کے کشیدہ حالات کے باعث اس حوالے سے پیش رفت نہ ہوسکی۔
سرحد بند ہونے کی وجہ سے ہر سال بابا گرونانک کے جنم دن کے موقع پر سکھ بھارتی سرحد کے قریب عبادت کرتے ہیں اور بہت سے زائرین دوربین کے ذریعے گردوارے کی زیارت بھی کرتے ہیں۔