گوگل کی نئی سمارٹ جیکٹ

اسمارٹ فون لگتا ہے کہ اب پرانے ہوتے جارہے ہیں، درحقیقت اب آپ کا لباس بھی جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس ہونے جارہا ہے۔

اس مقصد کے لیے گوگل نے معروف کمپنی لیوائز کے اشتراک سے ایک اور اسمارٹ جیکٹ متعارف کرادی ہے جو ڈینم سے تیار کردہ ہے۔

گوگل کے پراجیکٹ جیکارڈ کے تحت عام لباس کو اسمارٹ بنایا جارہا ہے اور اس منصوبے کا پہلا حصہ 2017 میں انٹرنیٹ کنکٹڈ جیکٹ کی شکل میں سامنے آیا تھا جسے ‘دی کمیوٹر’ کا نام دیا گیا۔

مگر اب اس نئی ٹرکر جیکٹ کو پہلے کے مقابلے میں زیادہ بہتر تیار کیا گیا ہے۔

اس جیکٹ میں موجود ٹیکنالوجی کے لیے تاحال بلیوٹوتھ ان ایبل ٹیگ سے انحصار کیا گیا ہے جو کہ بائیں کف میں چپ کی شکل میں نصب ہوگا اور ٹچ پیڈ کی طرح کام کرکے موسیقی اور دیگر ایپس کو کنٹرول کرنے میں مدد دے گا۔

یہ ٹیگ پہلے کے مقابلے میں چھوٹا ہے اور درحقیقت یہ جیکٹ بھی بظاہر عام نظر آتی ہے اور دیکھنے میں اسمارٹ محسوس نہیں ہوتی مگر نوٹیفکیشنز آنے پر ٹیگ سے وائبریشن جسم میں محسوس ہوتا ہے مگر اسے آسانی سے دھویا جاسکتا ہے۔

فوٹو بشکریہ لیوائز
فوٹو بشکریہ لیوائز

اس میں جیکارڈ ایپ کو استعمال کرکے مختلف جیسپر جیسے سوائپ اپ، سوائپ ڈاﺅن، ڈبل ٹیپ اور کور وغیرہ سے ایپس کو استعمال کرسکتے ہیں۔

گوگل نے جیکارڈ کو اپ گریڈ کیا ہے تاکہ یہ جیکٹ زیادہ ایپس پر کام کرسکے اور یہ موسیقی کنٹرول کرنے کے ساتھ کال کا جواب دے سکتی ہے، اپنے فون سے سیلفی کے لیے اسے استعمال کرسکتے ہیں، گوگل اسسٹنٹ کو متحرک کرسکتے ہیں یا ٹریفک کی موجودہ صورتحال جان سکتے ہیں۔

اس میں ایک نیا آل ویز ٹو گیدر فیچر بھی دیا گیا ہے جو فون کہیں رہ جانے پر الرٹ بھیجتا ہے۔

فوٹو بشکریہ لیوائز
فوٹو بشکریہ لیوائز

یہ جیکٹ مردوں اور خواتین کے لیے دستیاب ہوگی اور اس کی قیمت 198 سے 248 ڈالرز تک ہوگی جو عام جینز کی جیکٹ سے مہنگی ہے مگر اسمارٹ ہونے کی وجہ سے قابل فہم بھی ہے جبکہ یہ بات قابل ذکر ہے کہ 2017 کی اسمارٹ جیکٹ 350 ڈالرز کی تھی، تو یہ نیا اضافہ پہلے کے مقابلے میں سستا ہے۔

اس جیکٹ کی تیاری کے لیے ایسے دھاگے کا استعمال کیا گیا ہے جو کنڈیکٹو ہے تاکہ ٹیکنالوجی کے استعمال کو ممکن بنایا جاسکے۔

x

Check Also

دنیا کی 90 بڑی کمپنیوں نے فیس بک پر اشتہارات کا بائیکاٹ کردیا

دنیا کی 90 بڑی کمپنیوں نے فیس بک پر اشتہارات کا بائیکاٹ کردیا

نسل پرستی، تشدد، جھوٹ اور نفرت کے خلاف دنیا کی 90 سے زائد بڑی کمپنیوں ...

%d bloggers like this: