سرکاری اداروں میں خدمات کی فراہمی میں تاخیر کا نوٹس

وزیراعظم عمران خان نے وفاقی وزارتوں، محکموں اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے شہریوں کو خدمات کی فراہمی میں تاخیر پر نوٹس لے لیا۔

ریڈیو پاکستان کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے وفاقی وزارتوں، محکموں اور صوبائی حکومتوں کو ہدایت کی کہ وہ لائسنس کے اجرا، این او سیز، ڈومیسائل اور دیگر معاملات جیسے بنیادی خدمات کے کاموں سے متعلق درخواستوں کو فوری طور پر حل کریں۔

وزیراعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم نے شہریوں کی درخواستوں پر تاخیر کے معاملے پر سخت نوٹس لیا۔

عمران خان نے آئندہ 4 ہفتوں میں نظر انداز کی گئی یا تاخیر کا شکار درخواستوں کو حل کیا جائے اور وفاقی وزارتیں، محکمے انہیں جبکہ صوبائی حکومتیں وزیراعلیٰ ہاؤس میں رپورٹ جمع کروائیں۔

ساتھ ہی وزیراعظم نے ان حکومتی اداروں کو یہ بھی ہدایت کہ وہ اس طرح کے کیسز کے حل کے لیے کم سے کم ٹائم لائنز تیار کریں اور اس طرح کی ٹائم لائنز کو 10 روز میں اپنی ویب سائٹس اور نوٹس بورڈز پر آویزاں کریں تاکہ لوگوں کا سرکاری اداروں پر اعتماد قائم ہوسکے۔

علاوہ ازیں بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ اگر اس طرح کے کیس کچھ خاص وجہ کے باعث مقررہ ٹائم لائنز میں مکمل نہیں ہوتے تو اس تاخیر کو درخواست میں تحریری طور پر واضح کیا جائے۔

وزیراعظم کی جانب سے وفاقی وزرا اور وزرائے اعلیٰ کو یہ بھی ہدایت کی گئی کہ وہ بہتر گورننس اور عوام کے مفاد میں مذکورہ بالا ہدایات پر عملدرآمد ہونے کی نگرانی کریں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز پی ٹی آئی کے پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں کچھ رہنماؤں نے بعض وزرا کی جانب سے عوام کے مسائل حل کرنے میں عدم تعاون کی شکایت کی تھی۔

اس شکایت پر اس طرح کی اطلاعات آئی تھیں کہ وزیراعظم نے وفاقی کابینہ میں ایک مرتبہ پھر رد و بدل کا عندیہ دے دیا۔

اس تمام صورتحال پر پی ٹی آئی کے سینئر رہنما اور سابق وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا تھا کہ وزیراعظم نے انہیں کابینہ میں واپسی کا عندیہ دیا ہے، ’جب میں نے وزیراعظم کو آگاہ کیا کہ میرے پاس بہت وقت ہے لیکن کوئی کام نہیں ہے تو انہوں نے کہا کہ مجھے بہت جلد نئی ذمہ داری دی جائے گی’۔

x

Check Also

نواز شریف، آصف زرداری اور دیگر سیاستدانوں کے 80 کرپشن کیسز بحال

نواز شریف، آصف زرداری اور دیگر سیاستدانوں کے 80 کرپشن کیسز بحال

سلام آباد:مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف،سابق صدر آصف علی زرداری اور ...

%d bloggers like this: