ڈاؤ میڈیکل یونیورسٹی میں سیمینار کے دوران تہذیب کی دھجیاں اڑا دی گئیں

ڈاؤ میڈیکل یونیورسٹی ، تہذیب کی دھجیاں اڑا دی گئیں

ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز میں ورلڈ کنٹراسیپشن ڈے کے موقع اخلاق و تہذیب کی دھجیاں اڑا دی گئیں، کالج میں سیمینار کے دوران ’’جوش‘‘ کے ڈبے کی ڈمی کے ذریعے پروموشن کی جاتی رہی۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روزڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز میں ورلڈ کنٹراسیپشن ڈے کے موقع پر ’’ماں اور نوزائیدہ بچوں کی صحت اور بڑھتی ہوئی آبادی‘‘ کے موضوع پر ایک آگاہی سیمینار کا انعقاد نیا قدم پروجیکٹ کے تحت نیشنل کمیٹی فارمیٹرینل، نیو نیٹل ہیلتھ ، پاتھ فائنڈر انٹرنیشنل اور ڈائو یونیورسٹی کے اشتراک سے ڈاؤ میڈیکل کالج کے آراگ آڈیٹوریم میں منعقد کیا گیا ۔ سیمینار میں مختلف کمپنیوں کے اسٹالز بھی لگائے گئے تھے جن میں مانع حمل اشیا بنانے والی کمپنی ’’جوش‘‘ کا بھی اسٹال موجود تھا۔ دوران سیمینار ’’جوش‘‘ کی پبلسٹی کے لیے کچھ لوگ ڈبے کا ماڈل پہن کر پورے کالج میں گھومتے رہے۔ جو انتہائی غیر اسلامی و غیر اخلاقی طریقہ کار تھا۔کالج میں ایک وینڈنگ مشین بھی لگائی گئی تھی جو مشہور مانع حمل طریقے،
تصاویر اور وڈیوز طلبہ کو مفت تقسیم کر رہی تھی اور اس کے ساتھ ’’خود اپنا کنڈوم ڈیزائن کرو‘‘ جیسی سرگرمیاں وہاں موجود تھیں۔ کچھ طلبہ و طالبات کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ کیا ہمیں طبی طلبہ کی حیثیت سے کسی ایسے موضوع کے بارے میں مزید آگاہی کی ضرورت ہے جو پہلے ہی ہمارے نصاب میں پڑھایا جاتا ہے؟اس ضمن میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یونیورسٹی میں اس طرح کی سرگرمیوں کی اجازت کس نے دی؟ اس کی ذمے داری کس پر ڈالی جائے؟ محکمہ صحت؟ یونیورسٹی کے وائس چانسلر؟ وہ تو کراچی میں موجود ہی نہیں تھے یا پھر کالج پرنسپل اس سب کے ذمے دار ہیں؟۔

ڈاؤ میڈیکل یونیورسٹی میں سیمینار کے دوران تہذیب کی دھجیاں اڑا دی گئیں

اس حوالے سے ڈاؤ میڈیکل کالج (ڈی ایم سی) کے پرنسپل ڈاکٹر امجد سراج میمن سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ حکومت سندھ کی بہبود آبادی سے متعلق وزارت نے ڈاؤ میڈیکل کالج سے یہاں ماں اور نوزائیدہ بچوں کی صحت کے حوالے سے ایک آگاہی سیمینار کرنے کی اجازت مانگی تھی جس کی ہم نے اجازت دے دی تھی، جس این جی او کے اشتراک سے یہ آگاہی سیمینار منعقد کیا گیا۔ ڈاکٹر امجد سراج میمن کا مزید کہنا تھا کہ سیمینارز کے دوران مختلف اسٹالز معمول کی چیزیں ہیں، ہم سے ورکشاپ کی اجازت مانگی گئی تھی اور کہا گیا تھا کہ کچھ اسٹالز بھی طبی معلومات و آگاہی کے لیے لگائے جائیں گے تاہم ’’جوش‘‘ کے حوالے سے ہمارے علم میں نہیں تھا اس طرح کی پبلسٹی کی ہم سے کوئی اجازت نہیں لی گئی تھی، میں کچھ دیر پروگرام میں شرکت کر کے یوم امراض قلب کے حوالے سے پروگرام جس میں گورنر سندھ کو آنا تھا وہاں چلا گیا، کس قسم کے اور کس چیز کے اسٹالز سیمینار میں لگے تھے یہ میں نہیں دیکھ سکا اور یہ لوگ کب نکل کر کالج میں گھومنے لگے؟۔ ڈاکٹر امجد سراج میمن کا مزید کہنا تھا کہ میں3 بجے تک کالج میں رہا میرے پاس اس حوالے سے کسی نے کوئی شکایت نہیں کی اور نہ اس قسم کی سرگرمی کی نشان دہی کی گئی، اگر بروقت نشان دہی کی گئی ہوتی تو یقینا اس کے خلاف ضرور ایکشن لیا جاتا۔
ڈائو یونیورسٹی

x

Check Also

اینکر مبشر لقمان کی پیمرا کے دفتر میں توڑ پھوڑ، عملے کو یرغمال بنائے رکھا

اسلام آباد (عمر چیمہ) 13؍ فروری کو پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کے ایک ...

%d bloggers like this: