دنیا میں سب سے زیادہ استعمال کی جانے والی سوشل میڈیا کی ویب سائٹ فیس بک اب انسانوں کے دماغ بھی پڑھے گی۔
امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق آپ کے دماغ میں کیا چل رہا ہے اس کو جاننے کے لیے فیس بک نئی ٹیکنالوجی پر کام کر رہی ہے۔ اس مقصد کے لیے کمپنی نے تقریباً ایک ارب ڈالر رکھے ہیں۔
کمپنی کے وائس پریزیڈنٹ اینڈریو بوس ورتھ کا کہنا ہے کہ سی ٹی آر ایل لیب کے تعاون سے کمپنی ایسا بینڈ بنانے جا رہی ہے جسے ہاتھ پر باندھنے کے بعد آپکے دماغ میں چلنے والی سوچ کو حاصل کیا جا سکتا ہے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق بینڈ جسم میں موجود الیکٹرک سگنل کو پڑھ کر دماغ میں چلنے والی سوچ کا حصول ممکن بنا سکے گا۔ کمپنی کے مطابق بینڈ کو بنانے کا بنیادی مقصد لوگوں کو ڈیجیٹل لائف کو کنٹرول کرنے اور فیصلہ کرنے میں با اختیار بنانا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق انسانی جسم میں ریڑھ کی ہڈی میں نیورون پائے جاتے ہیں جن کا کام پورے جسم میں الیکٹرک سگنلز پہنچانا ہوتا ہے۔ نیورون کی وجہ سے انسان کو معلوم ہوتا ہے کہ اسے کب چلنا ہے، کب، بیٹھنا ہے اور کب کھانا ہے۔
اینڈریوبوس نے اپنی فیس بک پوسٹ میں لکھا کہ یہ بینڈ جسم میں موجود ان نیورون کے سگنلز کو سمجھ کر اور پھر ان کا ترجمہ کرکے آپ کی ڈیوائس میں منتقل کرے گا۔