جسٹس شوکت علی صدیقی کے حساس ادارے پر الزامات کی اصل وجہ کیا ہے؟

جسٹس شوکت علی صدیقی کے حساس ادارے پر الزامات کی اصل وجہ کیا ہے اس بارے میں ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے دفاعی تجزیہ کار جنرل (ر) امجد شعیب نے کہا کہ میں کافی عرصہ سے سوچ رہا تھاکہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ن لیگ میں شمولیت اختیارکیوں نہیں کر لی، انہوں نے کہا کہ اب انہیں ن لیگ میں شمولیت اختیار کر ہی لینی چاہیے،جنرل (ر) امجد شعیب نے کہا کہ میں ان کے بہت سارے کیسز دیکھ رہا تھا کہ جب وہ سماعت کرتے تھے تو بغیر

کسی وجہ اور بات کے آرمی کو گھسیٹ لاتے تھے، آرمی کے بارے میں ریمارکس پیش کرتے تھے اور تذلیل کرتے تھے جبکہ ان کے ریمارکس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا تھا، ان کے ریمارکس میں کہیں کوئی حقیقت نہیں ہوتی تھی، جنرل (ر) امجد شعیب نے کہا کہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے اپنے اندر ایک غصہ اور بغض تھا جو وہ ریمارکس دے کر نکالتے تھے، اس میں لازماً وہ ہمیشہ غلط ہی ہوتے تھے پھر چاہے وہ تحریک لبیک والوں کا دھرنا ہو یا پھر لاپتہ افراد کا کیس ہو یا پھر کوئی اور مقدمہ جس میں کوئی آرمی کا نام لے لے، وہ آرمی کے خلاف ریمارکس ضرور دیتے تھے، جنرل (ر) امجد شعیب نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا وہ بغض تھا جو افتخار چودھری کے وقتوں سے چلا آ رہا تھا۔ دفاعی تجزیہ کار جنرل (ر) امجد شعیب نے کہا کہ اب ہو سکتا ہے کہ وہ دیکھ رہے ہوں کہ ان کے خلاف جو ریفرنسز ہیں، ان میں ان کے بچنے کی کوئی صورت نہیں ہے اسی وجہ سے انہوں نے ایسے بیانات دیے، ان کو ایسا لگا ہو گا کہ جانے سے پہلے وہ یہ دو کام کرسکتے ہیں، ایک یہ کہ پانی میں اس قدر گندگی پھیلا جائیں کہ اس میں کچھ نظر نہ آئے اور دوسرا یہ کہ وہ ایسی باتیں کر جائیں جس سے عوام کے نظریات اور ان کی سوچ پر اثر انداز ہوا جائے تاکہ ایک خاص پارٹی کو فائدہ پہنچایا جا سکے،جس کے حق میں انہوں نے یہ ساری کہانی بیان کی، معروف دفاعی تجزیہ کار جنرل (ر) امجد شعیب نے کہا کہ جسٹس شوکت عزیز نے ایک گھناؤنی حرکت کی ہے، انہوں نے کہا کہ باہر سے پاکستان کے خلاف جو سازشیں کی جا رہی ہیں، جسٹس شوکت عزیز ان سازشوں سے بھی زیادہ خطرناک ہیں کیونکہ یہ ملک کے اندر رہتے ہیں اور ہماری ہی صفوں میں موجود ہیں۔ جنرل (ر) امجد شعیب نے کہا کہ اگر کوئی شخص جسٹس شوکت عزیز کے پاس آیا تھا اور کہا تھا کہ ہم آپ کو چیف جسٹس بنوا دیں گے،اگر کسی شخص نے ان کے پاس آ کر کہا تھا کہ فیصلہ ایسے نہیں ایسے کرنا ہے، اگر یہ اتنے ہی پارسا اور حاجی تھے تو ان کا کام تھا کہ اس شخص کو عدالت میں بُلوا کر توہین عدالت کا چارج لگاتے، اگر وہ شخص اپنا دفاع نہ کر پاتا تو اس کو سزا دے دیتے۔ دفاعی تجزیہ کار جنرل (ر) امجد شعیب نے کہا کہ اس طرح اس بات کا فوری فیصلہ ہوجاتا اور دنیا کو پتہ بھی چل جاتا، انہوں نے کہا کہ لیگل ڈیپارٹمنٹ میں ہوتے ہوئے جسٹس شوکت عزیز نے کوئی لیگل ایکشن کیوں نہیں لیا یہ خود ایک معزز عہدے پر بیٹھے ہوئے ہیں، دفاعی تجزیہ کار نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس شوکت عزیز نے قانونی راستہ اختیار نہ کرکے اور اس طرح بیان دے کر ایک سازش کی ہے اور میری نظر میں آج یہ خود مجرم ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.

x

Check Also

مریم نواز کو سمیش کرنے کی دھمکی دینے والا میجر جنرل عرفان ملک سپر سیڈ

پاک فوج میں تین میجر جنرلز کو ترقی دے کر لیفٹننٹ جنرل بنا دیا گیا ...

%d bloggers like this: