25 جولائی کو پنجاب کے کن حلقوں میں کانٹے دار مقابلہ دیکھنے کو ملے گا؟

عام انتخابات 2018 کی گہما گہمی ہے، ہر طرف سیاسی نعروں، بینرز، سلوگن اور پارٹی پرچموں کی بہار نظر آرہی ہے۔ ویسے تو مجموعی طور پر انتخابی نتائج جاننے کے لیے سب کو 25 جولائی کا انتظار ہے، لیکن صوبہ پنجاب میں چند حلقے ایسے بھی ہیں، جہاں سے آنے والے نتائج دلچسپی سے خالی نہیں ہوں گے۔

آئیے صوبہ پنجاب کے 10 ایسے حلقوں کے بارے میں جانتے ہیں، جہاں ہونے والا انتخابی معرکہ یقیناً سیاسی جماعتوں کے لیے اہمیت کا حامل ہوگا۔

این اے 59-راولپنڈی

قومی اسمبلی کا حلقہ این اے 59-راولپنڈی نئی حلقہ بندیوں سے قبل این اے 52-راولپنڈی تھا، جو جرالی، چکری، مورگن، ٹوپی، لکھانہ ٹو، دھمیال، کوتھا کلر اور دھماں کے علاقوں پر مشتمل ہے۔

اس حلقے کی کل آبادی 3 لاکھ 82 ہزار 338 ہے اور یہاں کے رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 57 ہزار 199 ہے۔

2013 کے الیکشن میں مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ پر انتخاب لڑنے والے چوہدری نثار ولی خان اس مرتبہ آزاد امیدوار ہیں—۔ فائل فوٹو

2013 کے عام انتخابات میں اس حلقے سے چوہدری نثار علی خان مسلم لیگ (ن) کے  ٹکٹ پر ایک لاکھ 33 ہزار 143 ووٹ حاصل کرکے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے جبکہ ان کے مدمقابل تحریک انصاف کے لیفٹیننٹ کرنل (ر) اجمل صابر راجہ 69 ہزار ووٹ لے کر دوسرے اور مسلم لیگ (ق) کے بشارت راجہ 43 ہزار 866 ووٹ لے کر تیسرے نمبر پر رہے تھے۔

حالیہ عام انتخابات میں اس حلقے سے قومی اسمبلی کی نشست کے لیے 6 امیدوار مدمقابل ہیں اور گزشتہ الیکشن میں ن لیگ کے ٹکٹ پر انتخاب لڑنے والے چوہدری نثار اس مرتبہ آزاد حیثیت میں لڑ رہے ہیں۔

ان کے مدمقابل مسلم لیگ (ن) کے انجینئر قمر الاسلام، پی ٹی آئی کے غلام سرور خان، پاکستان پیپلز پارٹی کے چوہدری کامران علی خان، تحریک لبیک پاکستان کے ملک محمد تاج اور متحدہ مجلس عمل کے مولانا عبدالغفور حیدری ہیں۔

یہ بھی واضح رہے کہ لیگی امیدوار انجینئر قمر الاسلام کو صاف پانی کیس میں نیب نے گرفتار کر رکھا ہے اور ان کی غیر موجودگی میں ان کا 12 سالہ بیٹا سالار اسلام ان کی انتخابی مہم چلا رہا ہے۔

این اے 60-راولپنڈی 4

قومی اسمبلی کا حلقہ این اے 60-راولپنڈی 4 نئی حلقہ بندیوں سے قبل این اے 56-راولپنڈی 7 تھا، جو سیٹلائٹ ٹاؤن، مسلم ٹاؤن، صادق آباد، شمس آباد، ڈھوک کالا خان، مریڑ حسن، سیدپور روڈ، اصغر مال سکیم، سیدپور سکیم اور ملحقہ علاقوں سمیت چکلالہ کے کچھ حصوں پر مشتمل ہے۔

اس حلقے کی کل آبادی 7 لاکھ 88 ہزار 342 ہے، جبکہ یہاں کے رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 6 لاکھ 82 ہزار 338 ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے حنیف عباسی کا مقابلہ اس مرتبہ عمران خان کے بجائے عوامی مسلم لیگ کے شیخ رشید سے ہوگا—۔ فائل فوٹو

2013 کے عام انتخابات میں اس حلقے سے پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان 80 ہزار 577 ووٹ لے کے کامیاب ہوئے تھے جبکہ ان کے مدمقابل مسلم لیگ (ن) کے حنیف عباسی 67 ہزار 221 ووٹ لے کر دوسرے، جماعت اسلامی کے رضا احمد شاہ 6463 ووٹ لے کے تیسرے اور پاکستاب پیپلز پارٹی کے اسرار عباسی 4091 ووٹ لے کر چوتھے نمبر پر رہے تھے۔

حالیہ عام انتخابات میں اس حلقے سے مسلم لیگ (ن) کے حنیف عباسی، عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد، پیپلز پارٹی کے مختار عباس اور تحریک لبیک کے عطاء الرحمٰن کے درمیان مقابلہ ہوگا جبکہ تحریک انصاف کی جانب سے یہاں سے کوئی امیدوار کھڑا نہیں کیا گیا۔

این اے 69-گجرات 2

قومی اسمبلی کا حلقہ این اے 69-گجرات 2 نئی حلقہ بندیوں سے قبل این اے 105-گجرات تھا، جو میونسپل کمیٹی کنجاہ، گجرات تحصیل، دیوانہ 1، 2 ہریاں والا کے علاقوں پر مشتمل ہے۔

اس حلقے کی کل آبادی 7 لاکھ 18 ہزار 100 ہے جبکہ یہاں کے رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 67 ہزار 378 ہے۔

این اے 69-گجرات 2 مسلم لیگ (ق) کے چوہدری پرویز الٰہی کا مضبوط حلقہ ہے—۔ فائل فوٹو

2013 کے عام انتخابات میں اس حلقے سے مسلم لیگ (ق) کے چوہدری پرویز الٰہی 78 ہزار 171 ووٹ لے کر رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے جبکہ ان کے مدمقابل مسلم لیگ (ن) کے چوہدری مبشر حسین 64 ہزار 796 ووٹ لے کر دوسرے، تحریک انصاف کے محمد افضل گوندل 40 ہزار 94 ووٹ لے کر تیسرے اور پیپلز پارٹی کے چوہدری احمد مختار 10 ہزار 826 ووٹ لے کر چوتھے نمبر پر رہے تھے۔

حالیہ عام انتخابات میں اس حلقے سے مسلم لیگ (ق) کے چوہدری پرویز الٰہی، مسلم لیگ (ن) کے چوہدری مبشر حسین، پیپلز پارٹی کی وزیر النساء جبکہ تحریک لبیک کے راجہ سلامت علی مدمقابل ہیں۔

این اے 127-لاہور 5

این اے 127-لاہور 5 نئی حلقہ بندیوں سے قبل این اے 123-لاہور 6 تھا، جو باغبان پورہ، کوٹ خواجہ سعید، چائنہ اسکیم، محمود بوٹی، یو ای ٹی، مجاہد آباد، مغل پورہ، درس بڑے میاں، پاکستان منٹ، سنگھ پورہ، جمیل آباد، ریلوے پاور ہاؤس، باجہ لائن، نشتر پارک اور لاریکس کالونی کے علاقوں پر مشتمل ہے۔

اس حلقے کی کل آبادی 8 لاکھ 19 ہزار 49 جبکہ رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 19 ہزار 706 ہے۔

2013 کے عام انتخابات میں اس حلقے سے مسلم لیگ (ن) کے پرویز ملک ایک لاکھ 26 ہزار 826 ووٹ لے کر پہلے، تحریک انصاف کے عاطف چوہدری 40 ہزار 617 ووٹ لے کر دوسرے اور پیپلز پارٹی کے عزیز الرحمٰن چن 3770 ووٹ لے کر تیسرے نمبر پر رہے۔

مریم نواز کی نااہلی کے بعد مسلم لیگ (ن) نے علی پرویز ملک کو اس حلقے سے ٹکٹ جاری کیا—۔ فائل فوٹو

حالیہ عام انتخابات میں اس حلقے سے مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے کاغذات نامزدگی جمع کروائے تھے، تاہم ایون فیلڈ ریفرنس میں احتساب عدالت کی جانب سے سزا کے بعد انہیں نااہل کردیا گیا، جس کے بعد علی پرویز ملک کو مسلم لیگ (ن) کا ٹکٹ جاری کردیا گیا۔

اس حلقے سے پی ٹی آئی کے جمشید اقبال چیمہ، پیپلز پارٹی کے عدنان گورسی، متحدہ مجلس عمل کے ارشد بالا کوٹی، تحریک لبیک کے محمد ظہیر اور اللہ اکبر تحریک کے میاں عامر عباس بھی میدان میں ہیں۔

این اے 129-لاہور

این اے 129-لاہور، نئی حلقہ بندیوں سے قبل این اے 122 تھا، جسے ختم کرکے این اے 128 اور این اے 129 میں تقسیم کردیا گیا، یہ حلقہ میو گارڈن، میاں میر پنڈ، جم خانہ، مغل پورہ، ڈرائی پورٹ، شامی روڈ، تاج باغ، صدر کینٹ، غازی آباد، گڑھی شاہو، کینال بینک، دھرم پورہ، باجہ لائن، تاج پورہ، الطاف کالونی، ہربنس پورہ، مصطفیٰ آباد، دھوبی گھاٹ، غازی کالونی اور عسکری 10، 9 اور 1 پر مشتمل ہے۔

اس حلقے کی کل آبادی 7 لاکھ 62 ہزار 811 جبکہ رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 4 ہزار 802 ہے۔

2013 کے عام انتخابات میں اس حلقے سے مسلم لیگ (ن) کے سردار ایاز صادق 93 ہزار 389 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے، جبکہ ان کے مدمقابل تحریک انصاف کے عبدالعلیم خان 84 ہزار 517 ووٹ لے کر دوسرے اور پیپلز پارٹی کے بیرسٹر عامر حسن 2833 ووٹ لے کر تیسرے نمبر پر رہے تھے۔

اس حلقے میں ن لیگ کے سردار ایاز صادق اور پی ٹی آئی کے عبدالعلیم خان کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہونے کی توقع ہے—۔ فائل فوٹو

بعدازاں عدالتی حکم پر اس حلقے پر ضمنی انتخاب بھی ہوا، تاہم اس میں بھی سردار ایاز صادق 74 ہزار525 ووٹ لے کر کامیاب رہے تھے، پی ٹی آئی کے عبدالعلیم خان کو 72 ہزار 82 ووٹ حاصل ہوئے اور وہ دوسرے نمبر پر رہے جبکہ پیپلز پارٹی کے بیرسٹر عامر حسن کو 819 ووٹ حاصل ہوئے تھے۔

حالیہ عام انتخابات میں اس حلقے سے ن لیگ کے ٹکٹ پر سردار ایاز صادق، پی ٹی آئی کے عبدالعلیم خان، پیپلز پارٹی کے افتخار شاہد ایڈووکیٹ، متحدہ مجلس عمل کے ریاض الرحمٰن یزدانی جبکہ تحریک لبیک کے محمد یوسف کے درمیان مقابلہ ہوگا۔

این اے 131-لاہور

این اے 131-لاہور نئی حلقہ بندیوں سے قبل این اے 125-لاہور تھا، جو آر اے بازار، نشاط کالونی، کیولری، ڈیفنس، والٹن، کماہاں، بیدیاں روڈ، ایئرپورٹ، علی پارک، بھٹہ چوک، چونگی امر سدھو، نادرآباد اور چونگ خورد کے علاقوں پر مشتمل ہے۔

اس حلقےکی کل آبادی 7 لاکھ 62 ہزار 182 جبکہ رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 64 ہزار 213 ہے۔

25 جولائی کو اس حلقے میں مسلم لیگ (ن) کے خواجہ سعد رفیق اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان مدمقابل آئیں گے—۔ فائل فوٹو

2013 کے عام انتخابات میں اس حلقے سے مسلم لیگ (ن) کے خواجہ سعد رفیق ایک لاکھ 23 ہزار 416 ووٹ لے کر رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے جبکہ ان کے مدمقابل حامد خان کو 84 ہزار 495 ووٹ حاصل ہوئے تھے۔

حالیہ عام انتخابات میں اس حلقے سے مسلم لیگ (ن) کے خواجہ سعد رفیق، چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان، پیپلز پارٹی کے عاصم محمود بھٹی، متحدہ مجلس عمل کے وقار ندیم وڑائچ، تحریک لبیک کے سید مرتضیٰ حسین اور برابری پارٹی کے چیئرمین جواد احمد مدمقابل ہیں۔

این اے 145-پاکپتن

این اے 145-پاکپتن، نئی حلقہ بندیوں سے قبل این اے 165، 164-پاکپتن تھا، جو پاکپتن تحصیل کے علاقوں پر مشتمل ہے۔

اس حلقے کی کل آبادی 9 لاکھ 11 ہزار 655 جبکہ رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 5 لاکھ 1 ہزار 250 ہے۔

حالیہ عام انتخابات میں اس حلقے سے  میاں احمد رضا مانیکا مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ پر الیکشن لڑیں گے— فائل فوٹو

2013 کے عام انتخابات میں اس حلقے سے مسلم لیگ (ن) کے سردار منصب علی ڈوگر 67 ہزار 884 ووٹ لے کر رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے جبکہ ان کے مدمقابل مسلم لیگ (ق) کے امیدوار محمد شاہ کھگہ 65 ہزار 630 ووٹ لے کر دوسرے اور تحریک انصاف کے نسیم ہاشم خان 27 ہزار 958 ووٹ لے کر تیسرے نمبر پر رہے تھے۔

حالیہ عام انتخابات میں اس حلقے سے مسلم لیگ (ن) کے میاں احمد رضا مانیکا، تحریک انصاف کے پیر محمد شاہ کھگہ اور متحدہ مجلس عمل کے راؤ عظمت اللہ مدمقابل ہیں۔

این اے 156-ملتان 3

این اے 156-ملتان 3، اس سے قبل این اے 150-ملتان تھا، جو میونسپل کارپوریشن ملتان کے علاقوں پر مشتمل ہے۔

اس حلقے کی کل آبادی 8 لاکھ 18 ہزار 890 جبکہ رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 44 ہزار 724 ہے۔

این اے 156-ملتان 3 سے پی ٹی آئی کے شاہ محمود قریشی میدان میں ہوں گے—۔ فائل فوٹو

2013 کے عام انتخابات میں اس حلقے سے تحریک انصاف کے مخدوم شاہ محمود قریشی 92 ہزار 761 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے، جبکہ ان کے مدمقابل مسلم لیگ (ن) کے رانا محمود الحسن 79 ہزار 680 ووٹ لے کر دوسرے اور پیپلز پارٹی کے بابو نفیس احمد انصاری 12 ہزار 208 ووٹ لے کر تیسرے نمبر پر رہے تھے۔

حالیہ عام انتخابات میں اس حلقے سے پی ٹی آئی کے مخدوم شاہ محمود قریشی، ن لیگ کے عامر سعید انصاری، متحدہ مجلس عمل کے نقیب اللہ اور تحریک لبیک کے محمد اصغر امیدوار ہیں۔

این اے 158-ملتان 5

این اے 158-ملتان 5، اس سے قبل این اے 152-ملتان تھا، جو ٹاؤن کمیٹی مخدوم رشید، شجاع آباد تحصیل اور صدر تحصیل کے علاقوں پر مشتمل ہے۔

اس حلقے کی کل آبادی 7 لاکھ 56 ہزار 3 جبکہ رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 36 ہزار 391 ہے۔

این اے 158-ملتان 5 سے پیپلز پارٹی کے سید یوسف رضا گیلانی میدان میں ہوں گے—۔ فائل فوٹو

2013 کے عام انتخابات میں اس حلقے سے مسلم لیگ (ن) کے سید جاوید علی شاہ 81 ہزار 15 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے جبکہ تحریک انصاف کے محمد ابراہیم خان 64 ہزار 611 ووٹ لے کر دوسرے اور پیپلز پارٹی کے سید محمد مجتبیٰ گیلانی 32 ہزار 514 ووٹ لے کر تیسرے نمبر پر رہے تھے۔

حالیہ عام انتخابات میں اس حلقے سے پیپلز پارٹی کے سید یوسف رضا گیلانی، تحریک انصاف کے محمد ابراہیم خان اور مسلم لیگ (ن) کے سید جاوید علی شاہ کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہوگا۔

این اے 194-رحیم یار خان

این اے 194-رحیم یار خان میونسپل کمیٹی ظاہر پور، تحصیل خانپور کے قانگوہ حلقے اور تحصیل رحیم یار خان کے قانگوہ حلقوں پر مشتمل ہے۔

اس حلقے کی کل آبادی 7 لاکھ 68 ہزار 719 جبکہ رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 9 ہزار 141 ہے۔

مخدوم خسرو بختیار اس مرتبہ اس حلقے سے پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ پر حصہ لے رہے ہیں—۔ فائل فوٹو

2013 کے عام انتخابات میں اس حلقے سے آزار امیدوار مخدوم خسرو بختیار 64 ہزار 272 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے، جنہوں نے بعدازاں مسلم لیگ (ن) میں شمولیت اختیار کرلی تھی، جبکہ ان کے مقابلے میں پیپلز پارٹی کے مخدوم شہاب الدین نے 49 ہزار 762 اور تحریک انصاف کے مخدوم عماد الدین ہاشمی نے 15 ہزار 837 ووٹ حاصل کیے تھے۔

حالیہ عام انتخابات میں اس حلقے سے مخدوم خسرو بختیار پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ پر حصہ لے رہے ہیں، جبکہ ان کا مقابلہ پیپلز پارٹی کے مخدوم شہاب الدین، مسلم لیگ (ن) کے مخدوم معین الدین، تحریک لبیک کی رخسانہ کوثر، عوامی راج پارٹی کے جمشید دستی اور متحدہ مجلس عمل کے غلام کبریا سے ہوگا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.

x

Check Also

مریم نواز کو سمیش کرنے کی دھمکی دینے والا میجر جنرل عرفان ملک سپر سیڈ

پاک فوج میں تین میجر جنرلز کو ترقی دے کر لیفٹننٹ جنرل بنا دیا گیا ...

%d bloggers like this: