انٹر بینک میں ڈالر ایک سو اکیس روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا

انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں مسلسل اضافےکا رجحان جاری ہے۔ ہفتے کے پہلے دن، کاروبار کے دوران ڈالر ایک سو اکیس روپے پچیس پیسے میں فروخت کیا گیا۔

فاریکس ڈیلرز کے مطابق، کاروباری ہفتے کے پہلے دن روپے کی قدر میں ساڑھے پانچ روپے کا اضافہ ہوا ہے۔

بڑھتی قدر کے سبب ڈالر اوپن مارکیٹ میں بھی نایاب ہوگیا۔ معاشی تجزیہ کاروں کے مطابق، ڈالر کی بڑھتی ہوئی قیمت معاشی ترقی میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔ موجودہ صورتحال میں پاکستان کو  انٹرنیشنل مانیٹرنگ فنڈ سےایک اور بیل آوٹ پروگرام کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔

فارن اکسچینج ٹریڈرز کے مطابق، پاکستان کے مرکزی اسٹیٹ بینک نے روپے کی قدر میں مزید پانچ فیصد کی کمی کردی ہے۔ ٹریڈرز کہتے ہیں کہ اس کمی کے بعد، ڈالر 121 روپے اور اکیس پیسے پر خریدا جارہا ہے۔

مرکزی بینک نے دسمبر کے بعد سے تیسری دفعہ روپے کی قدر میں کمی کی ہے۔ پاکستان کا فارن ایکسچینج ریزروز تین سال کی سب سے نچلی سطح پر پہنچ گئے۔ اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ پچاس فیصد تک پہنچ گیا ہے۔

بلومبرگ کے حاصل کردہ اعدادوشمار کے مطابق، اس کمی سے پہلے پاکستان کا روپیہ دسمبر سے ایشیا میں سب سے کم کارکردگی دکھانے والی کرنسی ہے۔

وزارت خزانہ حکام کے مطابق، نگران حکومت نے ڈالر کی قدر کے حوالے سے معاملہ مرکزی بینک پر چھوڑ دیا ہے۔ کہ مارکیٹ کی صورتحال کا جائزہ لے کر خود فیصلہ کریں۔

اس سے پہلے دسمبر اور مارچ میں بھی روپے کی قدر میں کمی کی گئی۔ اس کمی کا فوری اثر پاکستان کے ذمہ واجب الادا قرضوں کے حجم میں اضافہ کی صورت میں سامنے آئے گا۔ ڈالر کی قیمت میں ایک روپے کا اضافہ ہونے سے قرضوں میں پچھتر ارب روپے کا اضافہ ہوجاتا ہے۔

مزید براں، مہنگائی مزید بڑھ جائے گی۔ معاشی تجزیہ کار کہتے ہیں کہ عید سے پہلے ہی مہنگائی کا طوفان آسکتا ہے۔ اس کا براہ راست اثر عام آدمی پر پڑے گا۔

مرکزی بینک کے حکام کہتے ہیں کہ وہ صورتحال پر گہری توجہ رکھے ہوئے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.

x

Check Also

مریم نواز کو سمیش کرنے کی دھمکی دینے والا میجر جنرل عرفان ملک سپر سیڈ

پاک فوج میں تین میجر جنرلز کو ترقی دے کر لیفٹننٹ جنرل بنا دیا گیا ...

%d bloggers like this: