مریخ پر زندگی کی تلاش کے حوالے سے ناسا نے بہت بڑی پیشرفت کا اعلان کیا ہے اور بتایا ہے کہ سرخ سیارے کی سطح پر کھدائی کے دوران اسے ساڑھے 3 ارب سال پرانا پیچیدہ نامیاتی مرکب دریافت ہوا ہے۔
ماہرین نے روبوٹ کی مدد سے چلنے والی کیوروسٹی گاڑی نے مریخ پر موجود میتھین گیس کے ذخائر میں بدلتے موسم کی وجہ سے آنے والی تبدیلیوں کی بھی نشاندہی کی ہے جس سے یہ اشارہ ملا ہے کہ گیس کا ذریعہ یہ سرخ سیارہ خود ہے یا پھر اس کی سطح کے نیچے موجود پانی کے ذخائر۔ اگرچہ یہ براہِ راست زندگی کی موجودگی کا اشارہ نہیں ہے لیکن مریخ کے ’’گیل کریٹر‘‘ سے برآمد ہونے والے مرکبات 2012ء میں کیوروسٹی روور کے اترنے سے لے کر اب تک برآمد ہونے والے انتہائی علیحدہ قسم کے مرکبات ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ایک بہت بڑی پیشرفت ہے کیونکہ اس دریافت سے معلوم ہوتا ہے کہ مریخ کے سخت ترین ماحول میں بھی نامیاتی مرکبات موجود ہیں۔
پروجیکٹ کی سرکردہ رکن جینیفر آئجنبروڈ کا کہنا ہے کہ اس بات کا امکان ہے کہ ہمیں مزید کھدائی کے نتیجے میں یہاں زندگی کے آثار ملنا شروع ہو جائیں۔ لندن کے امپیرئل کالج کے ارضیاتی سائنس کے پروفیسر سنجیو گُپتا کا کہنا ہے کہ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ ہمیں مریخ سے قابل بھروسہ نامیاتی مرکب ملا ہے، کیونکہ اس سے قبل 2014ء میں برآمد ہونے والا مرکب کا حجم بہت کم تھا۔