عالمی غذائی بحران سنگین ، وجہ کیا ہے؟

دنیا میں غذائی بحران سنگین صورت اختیار کر تا جا رہا ہے،دنیا کے بارہ کروڑ چالیس لاکھ افراد بھوک سے بے حال فوری مدد کے منتظر ہیں۔

اقوام متحدہ کی جانب سے غذائی بحران پر عالمی رپورٹ کے مطابق 2016سے اب تک اس بحران میں 11 فیصد اضافہ ہوا ہے جو کہ بنیادی طور پر شدت پسند تنازعہ، آب و ہوا کی تبدیلی اور بنیادی خوارک کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے ہے۔

عالمی غذائی بحران سنگین ، وجہ کیا ہے؟

خوراک کے بحران سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں نائجیریا، صومالیہ، یمن اور جنوبی سوڈان شامل ہیں،یہاں تین کروڑ دو لاکھ افراد ایسے ہیں جنہیں غذا کے حوالے سے غیر محفوظ ہیں اور فوری امداد چاپتے ہیں۔

خوراک کی سنگینی میں یمن سر فہرست ہے جس کی وجہ وسائل کی کمی،بیماریاں اور اقتصادی تباہی ہے۔

رپورٹ کے مطابق 2018 میں خوراک کے بحران کا سبب تنازعات ہیں جس کی مثال افغانستان، مرکزی افریقی جمہوریہ، کانگو ، شمال مشرقی نائجیریا، جھیل چاڈ ، جنوبی سوڈان، شام اور یمن کے ساتھ ساتھ لیبیا ہے۔

عالمی غذائی بحران سنگین ، وجہ کیا ہے؟

عالمی غذائی بحران کا تعلق آب و ہوا سے بھی ہے۔اس کے علاوہ 23 ممالک میں ہونے والی طویل خشک سالی بھی ایک اہم وجہ ہے۔

ایف اے او نے غذائی بحران کے خلاف انسانی تنظیموں کے گلوبل نیٹ ورک باہمی تعاون کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.

x

Check Also

مریم نواز کو سمیش کرنے کی دھمکی دینے والا میجر جنرل عرفان ملک سپر سیڈ

پاک فوج میں تین میجر جنرلز کو ترقی دے کر لیفٹننٹ جنرل بنا دیا گیا ...

%d bloggers like this: