‎پیرس میں مک مکا

 

تحریر:اظہر فاروق چودھری

 

‎پاکستان میں جسے دیکھو یورپ کی مثال دیتا نظر آتا ہے۔ کسی کو وہاں کا طرز معاشرت پسند ہے تو کوئی وہاں پر انسانیت تلاش کرنے میں مصروف ہے۔ کسی کے نزدیک مغرب کا سیاسی اور معاشی نظام دنیا میں ایک مثال ہے۔تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان مغربی جمہوریت کو “مشرقی سیاست”سے بدلنا چاہتے ہیں ۔ دوسری جانب صوبہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ شہبازشریف لاہور کو پیرس بنانے کے چکر میں لگے ہیں ۔ وہ ایک جگہ پر ترقیاتی کام اپنی بہترین “منصوبہ بندی” کی صلاحیتوں کے باعث کم از کم تین مرتبہ کرواتے ہیں۔
‎لاہور کو پیرس بنتا دیکھنے والوں نے شاید کبھی یہ نہیں سوچا ہو گا کہ پیرس والے اس معاملے پر کیا سوچتے ہیں۔ یہ سوال میرے ذہن میں بھی بھٹکتا پھر رہا تھا۔ہمارے ایک دوست شاہزیب ارشد حال ہی میں فرانس سے لاہور تشریف لائے۔ ملاقات ہوئی تو میں نے ان سے پوچھا “آپ کے خیال میں لاہور کو پیرس بننے میں ابھی کتنی دیر لگے گی”۔
‎وہ تھوڑا مسکرائے اور کہا۔”یار مجھے شہر لاہور کے پیرس بننے کا تو معلوم نہیں البتہ پیرس لاہور جیسا ہی ہے”۔
‎ان کا یہ جملہ سن کر میں حیران ہو گیا۔
‎گزار ش کی ۔”جناب ہم سبز باغ دیکھنے کے عادی ہیں، آپ ہمارے ملک کے سیاست دانوں کی شبانہ روز محنت پر پانی مت پھیریں”۔
‎موصوف کہنے لگے۔بھئی دیکھیں، لاہور اور پیرس میں بہت سی قدریں مشترک ہیں۔
‎ایک تو یہ کہ موبائل لاہور میں چھینے جاتے ہیں اور پیرس میں بھی۔ پولیس یہاں بھی کچھ نہیں کرتی، پیرس میں تو کچھ بھی نہیں کرتی۔ا گر آپ جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے چور کی لوکیشن معلوم کر کے پولیس کو بتا دیں تو جواب ملتا ہے ۔ آپ نے بتا دیا، اب گھر جائیں اور انشورنس کمپنی سے نیا موبائل لیجئے۔
‎دوسرا آپ لاہور میں گاڑی گھر کے باہر زیادہ دیر خالی کھڑی کریں تو اٹھائی جا سکتی ہے۔ پیرس میں گاڑی یقینی طورپر اٹھا لی جاتی ہے۔ فرق صرف اتنا ہے کہ پاکستان میں چور اور پیرس میں پولیس اٹھاتی ہے۔
‎گاڑی پولیس اسٹیشن پہنچ جائے تو بھاری جرمانہ ادا کرنا پڑتا ہے۔ اگر کم خرچے پر گاڑی چھڑانی ہو تو اس کے لیے بھی ایک لاہوری بچت اسکیم ہے۔
‎میں نے پوچھا ۔”وہ کیا”
‎دوست کہنے لگا۔”کسی تنگ اور قدر ے کم رش والی گلی میں پولیس اہلکار سے مک مکا کر یں او رگاڑی لے جائیں”۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.

x

Check Also

مریم نواز کو سمیش کرنے کی دھمکی دینے والا میجر جنرل عرفان ملک سپر سیڈ

پاک فوج میں تین میجر جنرلز کو ترقی دے کر لیفٹننٹ جنرل بنا دیا گیا ...

%d bloggers like this: